ْقائد اعظم کا خادم سید حسین علی

25 دسمبر کو یوم قائد اعظم منایا جا رہا ہے اور قوم اپنے قائد کو نذرانہ عقیدت پیش کر رہے اس کے ساتھ ساتھ قائد اعظم کے خادم کی یاد بھی آئے گی حکام ا ور تنظیموں کو چاہے اپنے قائد کے خادم کوبھی فراموش نہ کریں ان کے مزار پر حاضر ی دیں اور اپنے قائد کی خادموں سے محبت کو فراموش نہ کرتے ہوئے اس گمنام شخصیت کو بھی یاد رکھیں

Riaz Ahmad Shaheen ریاض احمد شاہین بدھ 25 دسمبر 2019

quaid e azam ka khadim syed Hussain Ali
قائد اعظم محمد علی جناح اصول شخصیت کے مالک تھے اور اپنے خد مت گاروں سے محبت کرتے ان کے دکھ سکھ کو بھی سنتے اور حوصلہ دیتے ان کے ایک خدمت گار تقسیم ہند وپاک کے بعد انڈیا سے ہجرت کر کے وسطی پنجاپ کے تاریخی قصبہ پنڈی بھٹیاں کے محلہ لوہاراں میں سید حسین علی اپنے خاندان سمیت قیام پذیر ہوئے سید حسین علی شاہ دہلی (بھارت ) کے علاقہ نجف گڑھ کے رہنے والے تھے۔

1890ء میں پیدا ہوئے نو جوانی میں سید حسین علی کو قائداعظم محمد علی جناح کے بطور خدمت گار ان کے ساتھ رہنے کا موقع ملا اوربمبئی میں عرصہ تک قائد اعظم کی خدمت کرنے کے ساتھ باورچی کے بھی فرائض انجام دئیے ان کو تحریک آ زادی کے ہیرو قائد اعظم کی جدوجہد کو ان کے قریب رہ کر دیکھنے اور شامل ہونے کا مو قعہ ملا۔
 سید حسین علی کا خاندان میر ے محلہ دار تھے اکثر اوقات آتے جاتے اپنے قائد کے خادم سے عیلک سلیک ہونا معمول تھاان کے ہاتھ میں ہر وقت تسبیح اور اللہ تعالی کا ورد ان کا معمول زندگی بھر رہا قائد اعظم نے 1947ء میں اپنے خادم سید حسین علی کو بارہ ایکڑ اراضی الاٹ کی تھی اور اپنا ایک سوٹ اوربیگ بھی اپنے خادم سید حسین علی کو تحفہ میں دیا اس تحفہ کو سید حسین علی نے زندگی بھر سبھالے رکھا اراضی کی دستاویزات اس خاندان کے پاس موجود ہے جبکہ قائد اعظم کے سوٹ اور بیگ اب ان کے پاس موجود نہیں ہے۔

(جاری ہے)

 قائداعظم کا خادم سید حسین علی اکثر اوقات لوگوں سے اظہار کرتا میں نے اپنے قائد کو ہمیشہ با اصول انصاف پرست وقت کا پابند پایا ان کی شخصیت ایمانیدار اور صفائی پسند نفاست والی تھی اور اپنے ملازموں سے انتہائی شفقت پیار سے پیش آنا بھی ان کا معمول تھا ناشتہ اور کھانا کھانے کے اوقات کی پابندی ناشتہ میں کبھی کبھار جلیبی بھی پسند کرتے تھے۔

عدالتوں میں بر وقت پیش ہوتے جبکہ کہ ان کے سائلوں کو ان سے کبھی بھی شکایت نہیں رہی نہ ہی قائد اعظم نے کسی کو شکایت کا موقع دیا۔
 سید حسین علی کا ہجرت کے دوران ایک بیٹا بھی شہید ہوا تھا اس کا خاندان بمشکل ہجرت کر کے پاکستان پہنچا تھا اس خاندان کو جہاں آزادی پاکستان میں جانی مالی قربانی دینے کا شرف حاصل ہے وہاں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی خد مت کرنے اور قائد اعظم سے صلہ اور تحفہ لینے کا بھی شرف حاصل ہے ۔

یہ خاندان بھی اس لحاظ سے آ زادی پاکستان کی تحریک کا حصہ ہے قائد اعظم کے اس خادم کا انتقال 1967ء میں پنڈی بھٹیاں میں ہوا اورقائد اعظم کی جانب سے الاٹ اراضی میں ہی سید حسین علی کے جسد خاکی کو دفن کیا گیا پنڈی کے محلہ حسن پورہ میں سید حسین علی کا مزار واقع ہے جو قائد اعظم کی یاد بھی دلاتا ہے اس گمنام قائداعظم کے خادم کا پہلی بار تذکرہ شامل اشاعت کیا جا رہا ہے جبکہ اس سے قبل ایک درجن سے زائد کتابوں کے منصف پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج پنڈی بھٹیاں پروفیسر اسد سلیم شیخ اپنی کتاب ’دلے دی بار‘ میں بھی بطور خادم قائد اعظم اس گمنام شخصیت پر لکھ چکے ہیں اور اس کے مزار پر لوگ فاتحہ خوانی بھی کرنے کاسلسلہ بھی جاری ہے۔

 25 دسمبر کو یوم قائد اعظم منایا جا رہا ہے اور قوم اپنے قائد کو نذرانہ عقیدت پیش کر رہے اس کے ساتھ ساتھ قائد اعظم کے خادم کی یاد بھی آئے گی حکام ا ور تنظیموں کو چاہے اپنے قائد کے خادم کوبھی فراموش نہ کریں ان کے مزار پر حاضر ی دیں اور اپنے قائد کی خادموں سے محبت کو فراموش نہ کرتے ہوئے اس گمنام شخصیت کو بھی یاد رکھیں زندہ قومیں اپنی آ زادی کی تاریخ کو فراموش نہیں کرتیں اور اپنے مستقبل کو تاریخ سے روشناس کرواتی ہیں اس خادم کو آ زادی میں شہید ہونے والے بیٹا کے باپ کا بھی اعزاز حاصل ہے اور تحریک آ زادی پاکستان کا بھی راوی تھے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

quaid e azam ka khadim syed Hussain Ali is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 December 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.