
راج ناتھ سنگھ کی آمد اور ہماری قیادتیں
بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ سارک کانفرنس اسلام آباد میں شریک ہونگے جہاں سارک کے طے شدہ ایجنڈا کے مطابق اجلاس کی کارروائی اور اعلامیہ ہوگا لیکن راج سنگھ کی اسلام آباد آمد ہمارے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف، وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کیلئے ایک امتحان بھی ہے کہ وہ پروٹوکول کے نام پر ”دوستی بحالی تعلقات“ کیلئے ”وارے جاتے“ ہیں یا غیرمعمولی عزت افزائی کرتے ہیں یا
جمعرات 4 اگست 2016

بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ سارک کانفرنس اسلام آباد میں شریک ہونگے جہاں سارک کے طے شدہ ایجنڈا کے مطابق اجلاس کی کارروائی اور اعلامیہ ہوگا لیکن راج سنگھ کی اسلام آباد آمد ہمارے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف، وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کیلئے ایک امتحان بھی ہے کہ وہ پروٹوکول کے نام پر ”دوستی بحالی تعلقات“ کیلئے ”وارے جاتے“ ہیں یا غیرمعمولی عزت افزائی کرتے ہیں یا قومی وملی غیرت کے مطابق جسمانی بولی Language" "Bodyکا استعمال کرتے ہوئے ”سردمہری“ کا مظاہرہ کرتے ہیں کیونکہ امریکہ اور مغربی ممالک کا پاک بھارت تعلقات کی بحالی کیلئے تازہ دباو موجود ہے اور امکان ہے کہ پاکستانی حکمران ”برف پگھلانے “ کے موقع کو استعمال کریں، ماضی کے دوسال کا عرصہ اب اس بات کا گواہ ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے موذی مودی سے ”دوستی تجارت“ کے ”بخار“ میں عموماً نرم رویہ اپنایا حتیٰ کہ بھارتی ”را“ آفیسرکل بھوشن یادیو اور دیگرساتھیوں کی گرفتاری پر بھی اپنے دوست مودی کو سخت پیغام نہیں دیا ۔
(جاری ہے)
راج ناتھ سنگھ پاکستان کی جڑیں کاٹنے کا پانچ کے مرکزی ٹولے کا ایک کردار ہے جنرل مشرف سے کے بھارت سے مذاکرات کی تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ کم ازکم 2001سے 2016تک بھارت نے سارے پاکستان میں تخریب کاری اور دہشتگردی کرائی اور یہ سلسلہ مودی دور میں بھی جاری ہے ۔ ثبوت بلوچستان میں وسیع تخریب کاری اور کراچی کے سینکڑوں ٹارگٹ کلرز ہیں اور بھی متعدد دہشتگردی کے واقعات مودی سرکار نے بذریعہ افغانستان کرائے ہیں۔
راج ناتھ سنگھ کیخلاف سول سوسائٹی، مذہبی تنظیموں، سیاسی جماعتوں، کشمیریوں کی آزادی کی تنظیموں، دفاع پاکستان کونسل وغیرہ کو کم ازکم گلگت سے اسلام آباد اور لاہور، کراچی ، کوئٹہ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور بی ایس ایف (B.S.F) سی آرپی سی (C.R.P.C) سینٹرل ریزرو پولیس وغیرہ کے خلاف پرامن احتجاج کرنا چاہیے۔ حکمرانوں کو بھی ملی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ”سلوک“ کرنا چاہیے۔ بھارتی وزارت خارجہ اور ترجمان نے راج ناتھ سنگھ اور سشما سوراج کے امکانات پر بیان جاری کردیا ہے کہ وزیرداخلہ چودھری نثار علی خاں یا کسی اور سے ”الگ میٹنگ“ شیڈول میں نہیں۔ اگر ایسا ہے توپھر”ایسے کو تیسا“ کی پالیسی اپنا کر بھارت کو کورا جواب دیا جائے اور تجارتی تعلقات پر بھی نظرثانی کی جائے۔ ہمیں بھارتی کیلے، آلو، ٹماٹر، پیاز یا دالوں کی کوئی ضرورت نہیں یہ بے غیرتی ہے۔ اگرممکن ہو توراج ناتھ سنگھ کو ”ولایتی جام“ میں پاکستانی ”گاو ماتا“ کا پیشاب بھی اسی رنگ کے جام میں ملا دیا جائے کہ یہ ہندووٴں کا ”پوترمشروب“ ہے۔ انکے سابق وزیراعظم مرارجی ڈیسائی گائے کا پیشاب پی کر بڑے فخر سے اعلان کرتے تھے کہ جام صحت اور پاک ہونے کیلئے ہے!! مودی کیلئے بھی دو بڑی 20لیٹرکی بوتلیں پاکستان سے بھیج دی جائیں۔ آموں کی پیٹیاں، ساڑھیاں، تحائف کا توکوئی فائدہ نہیں ہوا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Raj Nath Singh Ki Amaad is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 August 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.