
سقوط ڈھاکہ میں بھارت کا کردار
قیام پاکستان سے آج تک بھارت نے اور افغانستان نے کبھی دل سے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ افغانستان نے ڈیورنڈ لائن اور پشتونستان کے نام پر قوم پرستوں کو شہ دی تو بھارت نے مشرقی پاکستان کے بنگالیوں کو مغربی پاکستان والوں سے بدظن کیا اور اپنے لے پالک ایجنٹوں کے ساتھ مل کر 1971ء میں بالآخر مشرقی پاکستان پر حملہ کرکے وہاں کے زرخرید ایجنٹوں کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش کے قیام کو ممکن بنایا
ہفتہ 17 دسمبر 2016

قیام پاکستان سے آج تک بھارت نے اور افغانستان نے کبھی دل سے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ افغانستان نے ڈیورنڈ لائن اور پشتونستان کے نام پر قوم پرستوں کو شہ دی تو بھارت نے مشرقی پاکستان کے بنگالیوں کو مغربی پاکستان والوں سے بدظن کیا اور اپنے لے پالک ایجنٹوں کے ساتھ مل کر 1971ء میں بالآخر مشرقی پاکستان پر حملہ کرکے وہاں کے زرخرید ایجنٹوں کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش کے قیام کو ممکن بنایا۔ اب بھارتی وزیراعظم بڑی ڈھٹائی سے ڈھاکہ میں کھڑے ہوکر بھارت کے اس مکروہ کردار پر فخر کا اظہار کرتا ہے۔ اسی طرح افغانستان نے بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گردی کا جو بازار گرم کر رکھا ہے۔ 16 دسمبر 2015ء کو آرمی پبلک سکول پشاور میں انہی بدبخت دہشت گردوں نے جس طرح معصوم بچوں کو خاک و خون میں نہلایااس سے پوری قوم غم و غصے اور صدمے میں ڈوب گئی اور ہماری حکومت ،سیاستدانوں اور عسکری اداروں کو مل کر دہشت گردی کے خلاف متحد ہوکر ایکشن لینا پڑا۔
(جاری ہے)
امریکی وزیردفاع نے بھی کہا کہ پاکستان کو دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے بند کر نے ہوں گے۔ اس الزام سے دس روز پہلے افغانستان میں نیٹوفورسز کے کما نڈر جنرل جان نکلسن نے پینٹا گان میں ایک پریس کانفرس کی اور اَس نے افغانستان میں نیٹو اور امریکی فورسز کی ناکامی کا تمام تر ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔ جنرل نکلسن نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کو پاکستانی سرزمین پر محفوط پناہ گاہیں مہیا کر رکھی ہیں جہاں سے وہ افغانستان میں حملے کرتے ہیں اور امن قائم نہیں ہونے دیتے۔ لہٰذا وہ افغان اور نیٹو فورسز کیلئے مسلسل خطرہ ہیں۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ امریکہ اور افغانستان دونوں عرصہ دراز سے اپنی تمام ناکامیوں کا الزام پاکستان کے سر تھوپنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ ان کی نظر میں پاکستان کے شمال مغربی علاقے دہشتگردوں کی جنت ہیں جہاں وہ کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ حالانکہ پاکستان نے پچھلے اڑھائی سالوں سے ضرب عضب کی شکل میں یہ کارروائی شروع کر رکھی ہے اور یہ کارروائی بلا تخصیص جاری ہے۔
جنرل جان نکلسن نے یہ بھی اعتراف کیا کہ افغان فورسز کئی وجوہات کی وجہ سے ایک موٴثر جنگی مشین نہیں رہیں۔ فوج میں کرپشن عام ہے۔ گولہ بارود بھی مناسب مقدار میں موجود نہیں۔ بہت سی دور دراز پوسٹوں پر فوج کے پاس راشن اور پانی کی کمی بھی ہے۔ ان میں جنگ کا جذبہ بھی مفقود ہے اور جنگی جذبے کے بغیر کوئی فوج میدان جنگ میں فتح حاصل نہیں کر سکتی۔کرپشن کے ساتھ ساتھ افغان فوج کی ناکامی کی ایک بہت بڑی وجہ فوجی قیادت کا بحران بھی ہے۔ فوج کو کسی بھی مرحلہ پر مناسب قیادت مہیا نہیں کی جا رہی۔ اس لئے سولجرزطالبان سے لڑنے سے گھبراتے ہیں۔ ایسی مثالیں بھی سامنے آئی ہیں کہ سولجرز ہتھیار پھینک کر بھاگ جاتے ہیں۔ بعض اوقات ہتھیار طالبان کے ہاتھوں بیچ کر خود اپنے آپ کو طالبان کے حوالے کر دیتے ہیں۔ جب افغانی فورسز بے جگری سے لڑنے کے لئے تیار ہی نہ ہوں۔ گولہ بارود، پانی اور راشن وغیرہ کی بھی کمی ہو۔ قیادت بھی اپنا کردار ادا کرنے میں سنجیدہ نہ ہو تو پھر جنگی نتائج کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کی انتظامی اور جنگی مشینری نہ تو جنگ کے قابل ہے نہ جنگ کے لئے سنجیدہ ہے۔ وہ امریکہ اور نیٹو فورسز کے ساتھ تعاون بھی نہیں کررہی۔ انہیں حقانی نیٹ ورک کے خلاف غلط اطلاعات دے کر اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کر لیتی ہے۔ پاکستان پر سب سے زہریلی الزام تراشی بھارت کی طرف سے ہو رہی ہے۔ مودی سرکار ہر صورت میں پاکستان کو ایک دہشتگرد ملک ثابت کرنے میں بر سر پیکار ہے۔ بھارت ہر بین الاقوامی فورم پر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتا ہے۔ یہ G-20کانفرنس ہو یا آسیان، برکس سمٹ ہو یا ہارٹ آف ایشیا کانفرنس بھارت نے پاکستان پر کھل کر دہشتگردی کے الزامات لگانے اور پاکستان کو ایک دہشتگرد ملک ثابت کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ اب تو بھارت نے پاکستان کے دس ٹکڑے کرنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔ بھارت کی دیکھا دیکھی افغان صدر جناب اشرف غنی نے بھی پاکستان کے خلاف بہت سنجیدہ نوعیت کے الزامات لگائے۔ ان کی نظر میں بھی افغانستان میں عدم استحکام اور دہشت گردی کی وجہ سرزمین پاکستان سے آپریٹ کرنے والے دہشت گرد گروپس ہیں۔ افغان صدر نے تو یہاں تک الزام تراشی کی کہ افغانستان میں دہشتگردی میں حکومت پاکستان خود ملوث ہے۔
افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے مشیر خارجہ ہارٹ آف ا یشیا کانفرنس میں موجود تھے۔ سمجھ نہیں آتی کہ انہوں نے بھارت اور افغانستان کی طرف سے ان الزامات کا جواب کیوں نہیں دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہے۔ بھارت اور افغانستان مل کر پاکستان میں دہشت گردی کرا رہے ہیں۔ بھارت اور افغانستان کے جاسوس اور دہشتگرد بھی پکڑے گئے۔ یہاں تک کہ اب تو پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے اپنی ایک پریس بریفنگ میں باور کرایا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کررہی ہے۔ حقانی نیٹ ورک، داعش، القاعدہ ،جماعت الاحرار اور دوسری تنظیمیں افغانستان کے اندر سے پاکستان کے خلاف اپریٹ کررہی ہیں۔ اتنے واضح ثبوتوں کی موجودگی میں اس موضوع پر خاموشی اختیار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس پس منظر میں ہمارے مشیر خارجہ کو دونوں ممالک کے خلاف سخت موقف اختیار کرنا چاہیے تھا۔ انہیں آئینہ دکھانا چاہیے تھا مگر بد قسمتی سے ایسا نہ ہوا۔ وجہ کوئی بھی ہو ملکی مفادات ہمیشہ مقدم رہنے چاہیں۔ اسی لئے امریکہ بھی ہر ناکامی کا الزام ہم ہی پر لگاتا ہے اور بھارت اور افغانستان بھی۔ ہماری بے جان اور بزدلانہ خارجہ پالیسی نے ہمیں خوامخواہ مجرم بنا دیا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Saqoot e Dhaka Main Baharat Ka Kirdar is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 December 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.