
سیاسی قیادت کی ذمہ داریاں
ابھی ٹھیک سے گرمیاں آئی بھی نہیں کہ لوڈشیڈنگ کا عذاب مسلط ہو بھی گیا۔ یہاں دیہاتوں میں تو 18,18 گھنٹے بجلی غائب رہنے لگی ہے۔ بجلی صبح جا کر شام 5بجے تک نہیں پلٹتی پھر اس کے بعد بھی رات بھر اس کی آنیاں جانیاں عوام کو پریشان کئے رکھتی ہیں اور لوگ مچھروں سے مقابلہ کرنے پر مجبور رہتے ہیں
جمعرات 13 اپریل 2017

(جاری ہے)
سچ یہ بھی ہے کہ وزیراعظم کو اپنے دوراقتدار میں غیرملکی دوروں سے فرصت ہی کب ملی تھی کہ انہیں علم ہوتا کہ عوام ابھی تک لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگتنے پر مجبور ہیں۔
البتہ وزیراعظم پاکستان آج کل عوامی مسائل میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ عوام کو فریب دینے کا وقت قریب آتا جا رہا ہے جسے 2018ء کا الیکشن کہتے ہیں جہاں تک ہمیں یاد پڑتا ہے کہ اسی قیادت نے 2013ء کے انتخابات کے موقع پر پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران سے نمٹنے کا عہد کیا تھا۔ پہلے چند ماہ میں پھر چند سالوں میں ملک سے اندھیرے ختم کرنے کا وعدہ سامنے آیا اس کے بعد 2018ء میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا خواب دکھایا گیا۔ اس قیادت کو اقتدار میں آئے چار سال ہونے کو ہیں اس عرصہ میں عوام کی جو درگت بنی وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ 2013ء کو انتخابات کے وقت پاکستان کو چند بڑے مسائل کا سامنا تھا جن میں امن و امان کا قیام، مہنگائی اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی سرفہرست تھے عوام جانتے ہیں کہ ان چار سالوں میں انہیں زبانی جمع خرچ کے سوا کیا ملا؟ ہم جانتے ہیں تب ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی نے عوام کا جینا حرام کر رکھا تھا یہاں بے یقینی اور بے بسی کی فضا پروان چڑھ چکی تھی ملک کے ہر کونے میں بے گناہ لوگوں کا خون بکھرا پڑا تھا۔ عوام کو اس سیاسی قیادت نے دہشت گردی کے خاتمے کا یقین دلایا تھا اس قیادت کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی یہاں دہشت گردی کا بازار گرم رہا۔ بالآخر پاک فوج کو آپریشن ضرب عضب شروع کرنا پڑا۔ پاک فوج کے جوانوں کی قربانیاں رنگ لائیں اور دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی گئی۔ اس کے بعد ذمہ داری سیاسی قیادت کی تھی یہ قیادت نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کرا کر دہشت گردی کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کر سکتی تھی مگر ایسا ہوا نہیں حال ہی میں دہشت گردی کی ایک لہر نے پورے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ۔جس کے بعد پاک فوج نے آپریشن ردالفساد کے ذریعے فسادیوں کا دور تک پیچھا کیا اس کے بعد بھی 31مارچ کو پاراچنار میں دھماکہ ہوا جس میں 24 افراد جاں بحق اور 90 سے زائد زخمی ہوئے ان زخمیوں میں 16 کی حالت تشویشناک بتائی گئی اس دھماکہ میں دکانیں اور گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں لگتا ہے اس وقت سیاسی قیادت کی توجہ 2018ء کے الیکشن پر مرکوز ہے۔ پی پی پی نے پنجاب کا رخ کیا ہے پنجاب میں پی پی پی کا سرگرم ہونا بنتا ہے کیونکہ ایک تو پی پی پی ملک گیر پارٹی رہی ہے دوسری بات یہ کہ پی پی پی نے پنجاب میں عروج دیکھا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ زرداری حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کر لی مگر اپنی ساکھ نہ بچا سکی جس کے بعد یہ سندھ تک محدود ہو گئی انہیں ان چا ر سالوں میں اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت تھی تاکہ آئندہ الیکشن میں یہ پھر اپنی ملک گیر حیثیت بحال کر پاتی مگر عوام نے دیکھا کہ کراچی کوڑے کرکٹ کا ڈھیر بن گیا۔ پچھلے دنوں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے دھماکہ میں لوگ تڑپ رہے تھے مگر انہیں طبی امدد نہیں مل رہی تھی۔ برے حالات سے نمٹنے کے لئے یہ تھی عوامی حکومت کی تیاری نہ وہاں ایمبولینس تھی نہ ڈاکٹر نہ دوا۔ آج کل نون لیگی قیادت بھی سندھ میں خوب گرج برس رہی ہے۔ فنڈز بھی دئے جا رہے ہیں وفاقی حکومت 4سال کہاں سوئی پڑی رہی؟ اب اگر حزب اختلاف حکومت کے خلاف بات کرے تو کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں ہم ملک میں ترقی لا رہے ہیں کوئی ان سے پوچھے کون سی ترقی وہ جو لاہور میں ہوئی ہے کیا لاہور ہی پورا پاکستان ہے؟ کیا ان چار سالوں میں پورے ملک کو مساوی فنڈ دئے گئے؟ ہمارے حکمران ملتان کی ایک سڑک بنا کر کہتے ہیں اسے کہتے ہیں ترقی؟ کیا ہمارے یہ حکمران کبھی جنوبی پنجاب کے ہسپتالوں میں گئے؟ کیا وہاں ایمرجنسی کے بیڈ پر پڑے کئی کئی مریض تو نظر نہیں آئے؟ کیا ملتان کی ایک سڑک پورے جنوبی پنجاب کی ترقی کہلائے گی؟ پانچواں درویش پھر بولا میرے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے میں کرپشن کا بڑا ہاتھ ہے پانامہ کیس کا فیصلہ جو بھی آئے البتہ اس کیس کے عدالت میں چلنے کے بعد چند باتیں کھل کر قوم کے سامنے آچکی ہیں پہلی بات یہ کہ پاکستان کو واقعی کرپٹ لوگ جونکوں کی طرح چمٹے ہوئے ہیں ان سے چھٹکارا حاصل کئے بغیر نہ ملک مستحکم ہو گا نہ ترقی کرے گا دوسری بات یہ کہ جمہوری سسٹم کی کامیابی کے لئے اداروں کا مضبوط ہونا لازم ہے اگر ادارے مضبوط ہوں اور صحیح سمت میں کام کرنے لگیں تو بہت سے مسائل خودبخود حل ہو جائیں تیسری بات یہ کہ مضبوط حزب اختلاف کا وجود جمہوری سسٹم کی کامیابی کے لئے بہت ضروری ہے فرینڈلی اپوزیشن کا مزہ ہم پہلے ہی چکھ چکے ہیں۔ تحریک انصاف کا شمار پاکستان کی بڑی جماعتوں میں ہوتا ہے اس کے قائد عمران خان سیاست دان بننے سے پہلے کھلاڑی تھے انہیں ہمیشہ نوجوانوں کا اعتماد حاصل رہا۔ بہت دنوں کے بعد پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہوا جس سے پورے پاکستان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی عمران خان نے ایک کھلاڑی کو فٹیچر کھلاڑی کہہ کر نوجوانوں کو مایوس کیا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاسی قیادت اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے اور پاکستان کو ترقی دلانے کی منصوبہ بندی کرے تاکہ جمہوریت کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ پائیں۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Siasi Qiadat Ki Zimedariyaan is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 April 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.