
ترقیاتی منصوبے دشمنوں کا مشترکہ ہدف
سانحہ کوئٹہ اس امر کی نفی ہے کہ دہشت گردی اب قصہ پارنیہ بن چکی ہے کوئٹہ نہ صرف آج لہو لہو ہے بلکہ دہشت گردوں کا ہمیشہ سے ہدف رہا ہے۔ پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردوں کا یہ حملہ دراصل ایک دستک ہے ہمارے حکمرانوں قومی سلامتی اداروں کے لئے بھی کہ دشمن موقع پرست ہے۔ قابل توجہ پہلو یہ ہے
جمعہ 4 نومبر 2016

(جاری ہے)
بلاشبہ اس امر کی صداقت سے انکار ناممکن ہے کہ دشمن زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ عملی طور پر بھی تخریبی کاروائیاں عمل میں لانے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔
اس سلسلے میں دہشت گردوں کو جب جہاں موقع ملتا ہے سیکورٹی اہلکاروں اور اداروں پرحملوں سے نہیں چوکتے۔ افسوسناک امر یہ کہ وکلاء کی ایک بڑی تعدادکے خود کش حملے کا نشانہ بناے جانے سمیت دہشت گردوں کا یہ چھٹا بڑا واقعہ ہے دوسری طرف یہ امر یقینا ایک سوالیہ نشان ہے کہ خفیہ اداروں کی طرف سے دہشت گردوں کے شہر میں داخل ہونے کی اطلاعات موصول ہونے کے باوجود بھی پولیس ٹریننگ کالج جیسے حساس مقام کی حفاظت کا کوئی بندوبست کیوں نہیں کیا گیا۔قومی سلامتی کے ضمن میں اس کوتاہی کے ازالے تمام ضروری اقدامات عمل میں لائے جانے چاہییں۔یہ امر قابل غور ہے کہ بلوچستان میں عام طورپر دہشت گردی کا زور ٹوٹ چکا ہے لیکن کسی تخریبی کارروائی کے لئے دو چار آدمی بھی تباہی پھیلا سکتے ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے واقعا ت کے پس پردہ کوئی ایک قوت نہیں بلکہ قوتیں کام کر رہی ہیں جن کے منصوبوں کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کا کام کا لعدم تنظیمیں سر انجام دے رہی ہیں۔پاکستان کو سرجیکل اسڑائیک کی دھمکی دینے والا پڑوسی ملک بھارت سرجیکل اسٹرائیک میں ناکامی کے بعدپاکستان میں دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیوں میں ملوث ہے ۔اس ضمن میں بھارت کا ہدف ترقیاتی منصوبے ہیں کوئٹہ واقعہ کے پیچھے بھارت کا ہاتھ واضح طور پر نظر آتا ہے یہ امر واضح ہے کہ افغانستان میں بیٹھ کر ہی پاکستان میں دہشت گردی کے منصوبے بنائے جاتے ہیں۔بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرنے والی تنظیموں کو فنڈز فراہم کرتا ہے تاکہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جا سکے۔ دشمنوں کا مشترکہ ہدف پاک چین اقتصادی راہداری ہے اس دعوے پر بھی غور کیا جانا چاہیے کہ بھارت افغانستان اور امریکہ کی مدد سے دہشت گر دی کی کارروائیاں کر رہا ہے۔ کوئٹہ واقعہ کے تناظر میں حکمرانوں کی جانب سے صرف مذمت ہی کافی نہیں بلکہ ملک دشمن چہروں کا بے نقاب کیا جانا ضروری ہے اس ضمن میں بڑے پیمانے پر کاروائی بروئے کار لائی جائے دنیا کے سامنے ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ دہشت گردی کے ان واقعات میں ملوث غیر ملکی طاقتوں کو بے نقاب کرنا ہوگا۔دہشت گردوں کو جڑ سے ختم کیا جانا ضروری ہے نیز پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے راستے کی رکاوٹوں دورکرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات جلد از جلد عمل میں لائے جانے چاہیئں۔ہمارے سیاستدان جانتے ہیں کہ پاکستان حالت جنگ میں موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے توسیاستدان آپس میں تنازعات کا شکار ہیں اورایک صف میں نہیں بلکہ بکھرے ہوئے ہیں۔اپنے اپنے اہداف سمیت ان حالات میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف کو چاہیے کہ آپس کے اختلافات اور باہمی تنازعات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والے اقدامات سے گریز کریں۔ملکی سلامتی کے تناظر میں اتحاد کی اشد ضرورت ہے کیونکہ دشمن ہماری کمزوریوں کو نشانہ بنانے کے لئے پر تول رہا ہے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Taraqiati Mansooba is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 November 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.