
وزیراعظم کے اقدامات کیا عمران کے خوف کا نتیجہ ؟
پیپلز پارٹی کی رہنما بینظیر بھٹو مرحومہ اور رحمان ملک کے نام بھی آف شور کمپنیوں میں آئے، تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے اپنی آف شور کمپنی کا خود اعتراف کیا جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان کے نام بھی آئے مگر سب سے بڑا مجرم نواز شریف کیوں ہے؟۔ جب براہ راست اس کا نام نہیں بلکہ اس کے بچوں کے نام ہیں
منگل 24 مئی 2016

پیپلز پارٹی کی رہنما بینظیر بھٹو مرحومہ اور رحمان ملک کے نام بھی آف شور کمپنیوں میں آئے، تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے اپنی آف شور کمپنی کا خود اعتراف کیا جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان کے نام بھی آئے مگر سب سے بڑا مجرم نواز شریف کیوں ہے؟۔ جب براہ راست اس کا نام نہیں بلکہ اس کے بچوں کے نام ہیں۔ ی سوال ایک قاری نے فون پر کیا۔ عرض کی تھی الیکٹرانک میڈیا پر سنسنی خیزی ہی اس کی ریٹنگ کا سبب بنتی ہے۔ لہٰذا اینکرز حضرات کی مجبوری ہوتی ہے کہ وہ ایسی بات کریں جو لوگوں کی زیادہ توجہ حاصل کر سکے۔ سیدھی بات ہے اگر وزیراعظم یا صدر مملک جیسی شخصیت کو نشانہ بنایا جائے گا ۔ اس پر گرما گرم لے دے ہو گی تو یہ چیز زیادہ توجہ حاصل کرے گی جس سے ریٹنگ بڑھے گی اوراس الیکٹرانک چینل کا مالک اس اینکر سے خوش ہوگا۔
(جاری ہے)
اس وقت ملک میں پانامہ لیکس کے حوالے سے جو فضابنی ہوئی ہے ہر شخص متاثر ہے اور ہر زبان پر سوال ہے کہ کیا ہوگا ؟ وزیراعظم آج پارلیمنٹ میں اپنا موقف بیان کریں گے اس پر اندازوں اور قیاس آرائیوں سے بہتر ہے انتظار کر لیا جائے ان کے بیان کی روشنی میں آئندہ کے منظر نامے کا زیادہ بہتر تجزیہ کیا جا سکے گا۔
پانامہ ٹیکس بچانے کی جنت اور پانامہ لہرا مریکی جہازوں کے لیے سہولت کار ہے مگر پانامہ لیکس نے پاکستان میں ذہنی انتشار اور جذباتی خلفشار کی لہریں پیدا کر دی ہیں بعض سنگین حقیقتوں ، ان کے منطقی نتائج اور حقیقی پس منظر کو جاننے کو جاننے کی کسی کو فرصت نہیں ہر طرف ایک دوسرے کو مارو، پکڑو، فنا کردو کی جنونی کیفیت ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کل بھوشن کے پکڑے جانے سے بھارت عالمی سطح پر جس شدید دباو کا شکار ہو گیا تھا اس سے باہر نہ آتا۔ عزیز بلوچ کی سرگرمیوں کے ڈانڈ لے کہاں کہاں تک پھیلے تھے ۔ ڈاکٹر عاصم کے انکشافات سے کیا گل کھلنے تھے بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں رخنہ نہ پڑنے سے ملکی معیشت کے لیے کیسے روشن امکانات کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ کیا یہ سوچنے کی کسی کو فرصت ہے جو ایٹمی پروگرام پاکستان کی حفاظت کی ضمانت ہے آج خود اس کی حفاظت ایک مسئلہ ہے اسی طرح جس اقتصادی راہداری سے پاکستان اقتصادی معاشی ترقی کی رفعتوں کو چھو سکتا ہے اس کی تکمیل سے زیادہ اس میں اٹکائے جانیوالے روڑے ہٹانازیادہ بڑا مسئلہ بن گیا ہے ایسا کیوں ہے اور ایسا کیسے ہوا۔ اگر آج کی انتشار آمیز جذباتی فضا سے نکلکر پاکستانی قوم اس کا ادراک کر لے تو اس ”کیوں“ کا جواب الجبرے کا مشکل سوال نہیں ہے لیکن اصل بات ”اگر“ کی ہے اور یہ سمجھنے کے لیے کسی بقراط کے دماغ کی ضرورت نہیں کہ جس بات کا آغاز ”اگر“ سے ہو یقین کی روشنی مدھم اور بے یقینی کے جھاڑ جھنکاڑ توانا ہو جایا کرتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Wazir e Azam K Iqdamat is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 May 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.