
یقینی کامیابی کو ناکامی میں بدلنے کی منصوبہ بندی
اگرچہ ابھی عام انتخابات کا طبل نہیں بجا لیکن اسمبلیاں تحلیل پونے سے دو ماہ قبل ہی انتخابی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں سیاسی جماعتوں میں توڑ پھوڑ کے عمل میں تیزی آگئی ہے
جمعرات 12 اپریل 2018

اگرچہ ابھی عام انتخابات کا طبل نہیں بجا لیکن اسمبلیاں تحلیل پونے سے دو ماہ قبل ہی انتخابی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں سیاسی جماعتوں میں توڑ پھوڑ کے عمل میں تیزی آگئی ہے ۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد محمد نواز شریف صدر مسلم لیگ (ن) میاں شہباز شریف اور مریم نواز بڑے بڑے جلسوں سے خطاب کرکے اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کر رہے ہیں ان کے مقابلے میں تحریک انصاف نے بھی ’’رکنیت سازی مہم ‘‘ شروع کر دی ہے وہ لاہورکے بعد راولپنڈی میں کارنر میٹنگز سے خطاب کر چکے ہیں لاہور کے بعد راولپنڈی میں بھی تحریک انصاف کوئی ’’متاثر کن ‘‘ شو نہیں کر سکی جس پر مسلم لیگ ن کے رہنما اور عمران خان کے سیاسی حریف محمد حنیف عباسی نے پھبتی کسی ہے کہ اگلے روز ایک ’’اجنبی‘‘ راولپنڈی کے دورے پر آیا تھا۔
(جاری ہے)
یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ سیاسی جماعتوں کے اندر شروع توڑ پھوڑ کا عمل تیز تر ہو گیا ہے۔ سب سے زیادہ توڑ پھوڑ مسلم لیگ ن کے اندر ہو رہی ہے جس کے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے بعض ارکان اسمبلی نے بغاوت کر دی ہے۔ سرِ دست پانچ ارکان قومی اسمبلی اور دو ارکان پنجاب اسمبلی نے مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر جنوبی پنجاب کے صوبے کے قیام کے ون پوائنٹ ایجنڈا پر اپنا الگ گروپ بنا لیا ہے اور اس کا نام’’ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ‘‘ رکھا ہے۔ یہ گروپ سینئر پارلیمنٹرین میر بلخ شیر مزاری کی چیئرمین شپ اور نوجوان پارلیمنٹرین خسرو بختیار کی صدارت میں کام کرے گا۔ اس گروپ میں مزید ارکان کا اضافہ ہو سکتا ہے تاہم یہ وہ لوگ ہیں جو سیاسی جماعتیں تبدیلی کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ ہر انتخاب میں ان کی ترجیح ایک نئی جماعت ہوتی ہے۔ مسلم لیگ ن میں جو اچانک توڑ پھوڑ کے عمل میں شدت آ گئی ہے وہ خلاف توقع نہیں۔ پنجاب ملک کا بڑا صوبہ ہونے کے ناطے ’’پاور بیس‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو پارٹی پنجاب سے اکثریت سے کامیابی حاصل کرتی ہے ، اس کے سر پر ملک کی حکمرانی کا تاج سج جاتا ہے۔ مسلم لیگ ن پچھلے دو انتخابات میں پنجاب سے اکثریتی جماعت بن کر ابھری ہے لیکن مسلم لیگی قیادت کو اب بھی اس بات کا یقین ہے کہ تمام تر مشکلات و مصائب کے باوجود اس کا ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ پورے پاکستان میں گونجے گا اور مسلم لیگ ن کی اکثریت برقرار رہے گی۔ مختلف ارکان اسمبلی جو 2013 میں آزاد حیثیت سے منتخب ہو کر پارلیمنٹ میں آئے تھے وہ اب ایک ایک کر کے مختلف حیلے بہانوں سے مسلم لیگ ن کو داغ مفارقت دے رہے ہیں۔ یہ ارکان اسمبلی ماضی میں بھی متعدد پارٹیاں تبدیل کر چکے ہیں کچھ ارکان نے تو پچھلے چار پانچ سا ل کے دوران پارٹیاں تبدیل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے لہذا ان کے لئے پارٹی تبدیل کرنا کوئی بڑا ’’سیاسی گناہ‘‘ نہیں۔ مسلم لیگ ن کی’’ شیرنی ‘‘مریم اورنگ زیب نے بجا طور پر ان کو ’’عادی لوٹے‘‘ قرار دیا ہے۔ ملکی سیاست کا المیہ ہے کہ اس میں اس طرح کے لوگوں کی بہتات ہے جو ’’غیر مرئی قوتوں‘‘ کا معمولی سا دبائو بھی برداشت نہیں کرتی اور نئے آستانے پر ماتھے ٹیکنے کے لئے تیار کھڑے ہوتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی میں کم و بیش دو تہائی اکثریت کی حمایت حاصل تھی جو اب ایک ایک کر کے ’’بوجوہ‘‘ کم ہو رہی ہے۔ ان میں ایک بڑی تعداد آزاد ارکان کی ہے جو اب دوبارہ اپنی آزاد حیثیت کو بحال کر رہی ہے۔دوسری طرف نیب بھی مسلم لیگ ن کے ’’خودسر‘‘ ارکان اسمبلی کو اپنی راہ پر لگانے کے لئے متحرک ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ ن کے کچھ ارکان اسمبلی تو نیب کے ایک ہی بلاوے پر ڈھیر ہو گئے ہیں جبکہ کچھ کا بازو مروڑنے کی سعی لاحاصل جاری ہے۔ ان میں تازہ ترین ٹارگٹ مسلم لیگ ن خیبرپختونخواہ کے صدر امیر مقام ہیں جنھیں کے پی کے میں مسلم لیگ ن کو زندہ کرنے کی پاداش میں اپنی آمدنی کے ذرائع بتانے کے لئے نیب نے طلب کر لیا ہے لیکن وہ پوری جرات کے ساتھ پارٹی قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے ’ پری پول ‘‘ دھاندلی نوٹس لیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر’’ پری پولنگ ‘‘ کا سلسہ بند نہ ہوا تو وہ ٓائندہ انتخابات کے نتائج قبول نہیں کریں انہوں نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کے ساتھ جو ہوا وہی آئندہ انتخابات میں بھی ہونے جا رہا ہے ، یہ نہیں ہوسکتا کہ کسی کو دبایا جائے اور کسی کو کھلی چھٹی دے دی جائے ، پارٹی صدر کے عہدے سے مجھے ہٹانے کے بعد کون سا فری اینڈ فیئر الیکشن ہونے جارہا ہے۔ میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پارٹی صدر کے عہدے سے مجھے ہٹانے کے بعد کون سا فری اینڈ فیئر الیکشن ہوگااور یہ سب کچھ اسی طرح ہوتا رہا تو فری اینڈ فیئر الیکشن کیسے ہوسکتے ہیں میاں نواز شریف نے اہم سوال اٹھایا ہے فری اینڈ فیئر الیکشن کا دعویٰ کرنے والوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
yakeeni kamyabi ko nakami mein badalny ki mansoobah bandi is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 April 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.