یوم دفاع پاکستان

6ستمبر 1965 بہادرافواج پاکستانی قوم نے عیاراور بزدل دشمن کا حملہ ناکام بنادیا

بدھ 7 ستمبر 2016

Youm e Difa Pakistan
شہزاد منیراحمد :
6ستمبر 1965ء کادن عسکری اعتبارسے تاریخ عالم میں کبھی نہ بھولنے والا سبق آموز دن ہے جب کئی گنا بڑے ملک نے افرادی تعداد میں کئی گنا زیادہ لشکر اور دفاعی وسائل کے ساتھ اپنے چھوٹے سے پڑوسی ملک سے بلااشتعال اور بلااعلان رات کے اندھیرے میں فوجی حملہ کردیا۔ اس چھوٹے مگر غیوراور متحد ملک نے اپنے دشمن کے جنگی حملہ کا اس پامردی اور جانثاری سے مقابلہ کیا کہ دشمن کے سارے عزائم خاک میں مل گئے۔

بین الاقوامی سطح پر بھی اسے شرمندگی اٹھانا پڑی۔ جارحیت کرنے والا وہ بڑا ملک ہندوستان اور غیورو متحد چھوٹا ملک پاکستان ہے۔
1965ء کی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونیو الی اس جنگ نے ثابت کر دیا کہ جنگیں ریاست عوام اور فوج متحدہو کر ہی لڑتی اور جیت سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

قوم کے اپنے ملک سے محبت اور مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت اور جانثاری کے جرات مندانہ جذبے نے مل کرنا ممکن کو ممکن کردکھایا اور لوگ کہہ اٹھے
اج ہندیاں جنگ دی گل چھیڑی اکھ ہوئی حیران حیرانیاں دی
مہاراج اے کھیڈ تلواردی اے جنگ کھیڈنئی ہوندی زنانیاں دی
پاکستان پر 1965 ء میں ہندوستان کی طرف سے جنگ کا تھونپا جانا بہت بڑا چیلنج تھا۔

جسے جری قوم کے کمال وقار اور بے مثال جذبہ حریت سے قبول کیااور لازوال قربانیوں کی مثال پیش کرکے زندہ قوم ہونے کا مظاہرہ کیا۔ دوران جنگ ہر ایک پاکستانی کو ایک ہی فکر تھی کہ مجھے دشمن کاسامنا کرنااور کامیابی پانا ہے۔ نہ تو جنگجو جوانوں کی نظریں دشمن کی نفری اور عسکری طاقت پر تھی اورنہ پاکستانی عوام کا دشمن کو شکست دینے کے سوا کوئی اور مقصد تھا۔

ہر شہری بوڑھے بچے کیا عورت کیامرد سب میدان جنگ میں کود پڑے تھے۔ کیا اساتذہ ،طلبہ، شاعر، ادیب، فنکار، گلوکار، ڈاکٹرز، سول ڈنفیس، مزدور، پاکستان اور ذرائع ابلاغ سب کی ایک ہی دھن اور آواز تھی کہ اے مرد مجاہد جاگ ذرااب وقت شہادت ہے آیا ستمبر 1965 کی جنگ کا ہمہ پہلو جائزہ لینے سے ایک طمانیت سی محسوس ہوتی ہے کہ وسائل نہ ہونے کے باوجود اتنے بڑے اور ہر لحاظ سے مضبوط ہندوستان کے مقابلے میں چھوٹے پاکستان نے وہ کون ساعنصر اور وقت آگئی تھی جس نے پوری قوم کو ایک سیسہ پلائی ہوئی ناقابل عبوردیوار میں بدل دیا تھا۔

مثلاََ ہندوستان اور پاکستان کی مشترکہ سرحد ران آف کچھ “ پرطے شدہ قضیہ کو ہندوستان نے بلاجواز زندہ کیا فوجی تصادم کے نتیجہ میں ہزیمت اٹھائی تو یہ اعلان کردیا کہ آئندہ ہندوستان پاکستان کے ساتھ جنگ کیلئے اپنی پسند کا محاذ منتخب کرے گا اس کے باوجود پاکستان نے ہندوستان سے ملحقہ سرحدوں پر کوئی جارحانہ اقدام نہ کیے تھے۔ صرف اپنے مسلح افواج کو معمول سے زیادہ چوکنا کررکھا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ چھ ستمبر کی صبح جب ہندوستان نے حملہ کیا تو آنافاناََ فوجی جوان اور افسر سارے سرکاری ملازمین اور پوری قوم جاگ کر اپنے اپنے فرائض کی ادائیگی میں جت گئے۔ صدر مملکت (فیلڈ مارشل محمدایوب خان ) کے ایمان افروز اور جذبہ خیزقوم سے خطاب کے بعد ملک اللہ اکبر پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔ فیلڈمارشل ایوب خان کے اس جملے پاکستانیوں اٹھو” لاالہ الااللہ “کا ورد کرتے ہوئے آگے بڑھو اور دشمن کو بتادو کہ اس نے کس قوم کو للکارا “ نے قوم اور فوج میں بجلیاں بھردی تھیں۔

پاکستان آرمی نے ہرمحاذ پردشمن کی جارحیت او رپیش قدمی کو پیشہ وارانہ مہارتوں سے روکا ہی نہیں انہیں پسپاہونے پر بھی مجبور کر دیا تھا۔ ہندوستانی فوج کے کمانڈر انچیف نے اپنے ابتدائی کامیابیوں کے زیراثر بڑھ ہانک دی تھی کہ وہ لاہور کے جم خانہ میں شام کو محفل سجائیں گے۔ ہماری مسلح افواج نے جواب میں کمانڈرانچیف کے منہ پر وہ وہ طمانچے جڑے کہ وہ مرتے دم تک منہ چھپاتا پھرا۔

لاہور کے سکیٹرکو عزیز بھٹی جیسے سپوتوں نے سنبھالا جان دے دی مگر وطن کی زمین پرد شمن کا قدم قبول نہ کیا۔ چونڈہ کے سیکٹر پر (ہندوستان کا پسندیدہ اور اہم محاذ تھا ) کو پاکستانی فوج کے نوجوانوں نے اسلحہ وبارود سے نہیں اپنے جسموں کیساتھ م باندھ کر ہندوستان فوج اور ٹینکوں کا قبرستان بنادیا۔ ہندوستان کی اس سطح پر نقصان اور تباہی کو دیکھ کر بیرون ممالک سے آئے ہوئے صحافی بھی حیران اور پریشان ہوئے اور پاکستانی مسلح افواج کو دلیری اور شجاعت کی داد دی اور کہہ اٹھے
اے پترہٹاں تے ئنیں
وکدے توں لبھدی پھر ینیں بازار کڑے
اس کے علاوہ جسٹر سیکٹر قصور، کھیم کرن اور مونا بھاؤ سیکٹرزکے بھی دشمن کو عبرت ناک شکست اس انداز میں ہوئی کہ اسے پکاہوا کھانا، فوجی سازوسامان، جیپس اور جوانوں کی وردیاں چھوڑ کرمیدان سے بھاگنا پڑا۔


پاکستان نیوی: ستمبر 1965ء میں نیوی کی جنگی سرگرمیاں بھی دیگر دفاعی اداروں کی طرح قابل فخر رہیں اعلان جنگ ہونے کے ساتھ بحری یونٹس کو متحرک وفنکشنل کرکے اپنے اپنے اہداف کی طرف روانہ کیا گیا۔ کراچی بندرگاہ کے دفاع کے ساتھ ساتھ ساحلی پٹی پر پٹرولنگ شروع کرائی گئی۔ (راقم ٹیموں کا حصہ رہا ) پاکستان کے بحری تجارتی روٹس کی حفاظت بھی پاکستان بحریہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

اس لیے سمندری تجارت کو بحال رکھنے کیلئے گہرے سمندروں میں بھی یونٹس بچھوائے گئے۔ یہ امر تسلی بخش ہے کہ پوری جنگ کے دوران پاکستان کا سامان تجارت لانے کے جانے والے بحری جہاز بلاروک ٹوک اپنا سفر کرتے رہے۔ اس کے علاوہ ہندوستانی بحریہ کو بندر گاہوں سے باہرتک نہ آنے دیا۔ پاکستان نیوی کی کامیابی کا دوسرا ثبوت ہے۔ ہندوستان کے تجارتی جہاز ” سرسوتی “ اور دیگر تو کتنے عرصہ تک پاکستان میں زیر حراست وحفاظت کراچی کی بندرگاہ میں رہے۔

7ستمبر کادن پاکستان کی فتح اور کامیابیوں کا دن تھا۔ پاکستان نیوی کابحری بیڑا جس نے پاکستان کی واحد آبدوزبی پی این ایس غازی بھی شامل تھیں۔ ہندوستان کے ساحلی مستقر ” دوارکا“ پر حملہ کیلئے روانہ ہوا۔ اس قلعہ پر نصب ریڈار ہمارے پاک فضائیہ کے آپریشنز میں ایک رکاوٹ تھی۔ مذکورہ فلیٹ صرف 20 منٹ تک اس دوارکا پر حملہ آوررہا۔ توپوں کے دبانے کھلے اور چند منٹ میں دوارکا تباہ ہوچکا تھا۔

پی این ایس غازی کا خوف ہندوستان کی نیوی پراس طرح غالب تھا کہ ہندوستانی فلیٹ بندرگاہ سے باہر آنے کی جرات نہ کرسکا۔ ہندوستانی جہاز ” تلوار “ کو پاکستانی بیڑے کا سراغ لگانے کیلئے بھیجا گیا مگر وہ بھی ”غازی “ کے خوف سے کسی اور طرف نکل گیا۔ پاک فضائیہ نے میدان جنگ میں اپنی کارکردگی سے ثابت کردیا کہ وہ فرمان قائداعظم کے مطابق Second to None ہے۔ پاکستانی شہری 1965 ء کی جنگ کا غیر جانبداری سے اور غیر جذباتی جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ سب کچھ قائداعظم کے بتائے ہوئے اصول (ایمان ، نظم) پر عمل کرنے سے حاصل ہوا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Youm e Difa Pakistan is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 September 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.