ڈنڈا پیر

پیر 14 ستمبر 2020

Aftab Shah

آفتاب شاہ

جب ریاست کوئی فیصلہ کرلیتی ہے ۔تو وہ  اپنا کام کروا کر ہی دم لیتی ہے۔ ریاست وہ کام کرتی ہے جو کہ ملکی مفاد میں میں بہتر ہوتا ہے۔
جن اچھے فیصلوں کی وجہ سے ملک آگے کی طرف بڑھتا ہے اور ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو جاتا ہے-اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ریاست کو سخت فیصلے کرنے پڑتے ہیں ۔اس مشق کے دوران راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو دور کیا جاتا ہے۔


ریاست  فیصلہ کر چکی ہے کہ ملک کو لوٹنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جائے گا۔FATF کے بل کو مکمل اکثریت کے ساتھ پاس کرا جائے گا۔
ملک میں کرپشن کو ختم کرنے کیلئے FATF حکومت بل پاس کرانا چاہتی ہے تو اس پر سیاست کی جا رہی ہے ۔
نادان لوگوں کو ور گلہ کر جلسے جلوس نکالے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)


ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لئے حکومت زور لگا رہی ہے ۔

تاکہ کرپشن پر قابو پایا جائے ۔ چور راستوں کو بند کیا جائے ۔ موجودہ قانون میں پائی جانے والی کمزوریوں کو دور کیا جا سکے ۔اور کرپشن کی جانب بڑھنے والے ہاتھوں کو ہتھکڑی لگائی جا سکے۔
لیکن اپوزیشن اسں میں اپنی مرضی کی شکیں شامل کرا نے کے در پر ہے ۔تاکہ انکی سابقہ کرپشن پر پردہ پڑ سکے۔
ملک پر لمبی لمبی حکومتیں کرنے والوں اور ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا کوئی بھی وار اپنے مقررہ نشانے پر نہیں لگ رہا ۔


اس درد کی وجہ سے یہ شور شربہ کر رہے ہی ہیں ۔لیکن ان باتوں سے ریاست کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ریاست فیصلہ کر چکی ہے ۔ان کا یہ شور بے مقصد ہے اور نہ ہی اس سے ان کو کچھ حاصل ہو گا۔
موٹر وے پر پیش آنے والا واقع بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔پولیس اس میں کہیں نہ کہیں شامل ہے ۔اس کیس کو مار خور کے حوالے کیا جائے تاکہ انسانیت کا لبادہ اوڑھے  کالی بیھڑوں کو سامنے لایا جا سکے ۔


کراچی کی تقدیر بدلنے والی ہے۔کیونکہ چھڑی گھوم چکی!!!
آنے والے دنوں میں آپکو احتساب کا عمل انتہائی تیز نظر آے گا ۔
اور چیخوں کی آواز بھی مزید بلند ہو گی۔
شٹ آپ کال دی جاچکی ،بہت ہو گیا کھیل تماشا اور لوٹ کھسوٹ کا جو بازار گرم ہے ۔وہ اب ختم ہونے کو ہے۔
یہ کام اب پورے ملک میں ہو گا۔صرف کراچی میں ہی نہیں ۔۔
پاکستان اس ٹائم دو محاذوں پر لڑ رہا ہے۔

ایک ندرونی محاذاور ایک بیرونی محاذ۔
بیرونی اور اندرونی دشمن ایک ہی ہے۔بیرونی محاذ کا دشمن اندرونی کو سپورٹ اور فینڈنگ کرتا ہے۔اور ملک میں بےچینی اور بے یقینی کی فضا کو ہوا دی جاتی ہے۔
اس میں بے شمار ایکٹر کام کرتے ہیں ۔جن کا مقصد ملکی مفاد کو نقصان پہچانا اور اقتدار کی ہوس میں تمام کام کر گزرنا!!!
لیکن اب ایسا نہیں ہو گا۔


اب آپ کو ملاقاتیں بھی نظر آئیں گی ۔بچھڑے ہوئے بھائی بھی ملیں گے۔اور خوب حکومت گرانے کے پروگرام بھی ترتیب دئیے جائیں گے۔
کیونکہ پاکستان کا اسرائیل کو نہ تسلیم کرنا ،اس کی مشکلات میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔کیونکہ مسمانوں کا لباس پۂنے اسرائیل نواز پاکستان کے اردگرد موجود ہیں۔جن کو ریاست اچھی طرح سے پہچان چکی ہے۔
آنے والے دنوں میں آپ کو آپریشن کلین اپ انتہائی تیز نظر آئے گا ۔

کیونکہ ڈانڈا سب سے بڑا پیر ہے۔پاکستان کو نقصان پہچانے والوں کو اب منتقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔اور یہ کام اب تیری سے ہوتا ہوا نظر آئے گا۔
ان مقاصد کے حصول میں اگر دیر کی گی تو پیچھلے بیس سالوں کی طرح مزید بیس سال بیک گیر لگ جائے گا ۔جو میرا خیال ہے کہ ریاست ایسا ہونے نہیں دے گی۔ کیونکہ اسکا بڑا حل ڈانڈا پیر ہے جو اب چلتا نظر آے گا۔۔باقی اللہ تعالی پر یقین رکھیں ۔
اچھا وقت قریب ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :