
”کرونا کی شدید لہراور سیاست“
پیر 30 نومبر 2020

احمد خان لغاری
(جاری ہے)
قارئین کرام پاکستان میں عام آدمی مخمعے کا شکار ہے اور وہ سوچنے پر مجبور ہے کہ کرونا کی حالیہ لہر کا وجود ہے بھی کہ نہیں ؟ حکومتی ذمہ داران ہوں یا پھر اپوزیشن کے رہنما ہوں وہ تو اپنے جلسوں میں ماسک جیسی احتیاطی تدا بیر کرلیتے ہیں لیکن جلسوں میں شرکت کرنے والوں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ تعلیمی ادارے، شادہ ھال، ریسٹورینٹ بند کردیے گئے اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لئے مشاعرت جاری ہے ۔ یقیناً ہوائی سفر او ردیگر آمدروفت کے ذرائع پر بھی پابندی لگائی جاسکتی ہے ۔ ماسک نہ پہننے پر جرمانے کی سزائیں بھی ہونگی لیکن اپوزیشن اپنے جلسے ہر حال میں منعقد کرنے پر بضد نظر آتی ہے ۔ اپوزیش کے جلسوں میں اب ملتان م یں بڑا جلسہ ہونا ہے جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں ۔ حالانکہ کرونا کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملتان میں کرونا کے مریض سب سے زیادہ ہیں ۔ اوپر سے یہ جلسہ مزید تباہی پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے ۔ ستم بالا ستم کہ جنوبی پنجاب سے اپوزیشن رہنما فخریہ انداز میں کہتے ہیں کہ ملتان میں ہونے والے جلسے سے قبل ہی حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ چونکہ وہ ہر صورت میں جلسہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں تو چند اپوزیشن کے مقامی رہنماؤں نے جلسہ گاہ کے دروازے پر بڑے تالے توڑ دیے ہیں ۔ جس پر ان لوگوں کے خلاف قانون بھی حرکت میں آیا اور گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔
اپوزیشن کے جلسہ عام سے جہاں کرونا وبا مزید پھیلا ؤ کا باعث بنے گی وہیں پر جنوبی پنجاب کے کل کے دشمن آج کے دوست بن کر سیٹح پر موجود ہونگے۔ زرا چشم تصور سے دیکھیں تو ڈیرہ غازی خان سے صوبائی جنرل سکریٹری سردار اویس خان لغاری اپنے کارکنان کا ایک جلوس لیکر ملتان کے لئے رواں دواں ہوگا تو دوسری طرف سردار دوست محمد خان کھوسہ پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں میں اپنے ترنگے کے سائے میں جلسہ گاہ کی طرف گامزن ہوگا۔
کارکنان کے ساتھ دونوں جانب سے اپنی اقوام کے غریب صدیوں سے محکوم ذہنت کے لوگ اپنے سرداروں کے حق میں نعروں کے جوش میں ایک دوسرے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہونگے تاکہ اپنے چیف اور سردار کی نگاہ میں آسکیں ۔ اور آئندہ انتخابات میں پھر ایک دوسرے کو خوب لتاڑرہے ہونگے۔ ملتان کا جلسہ میں یہ دونوں باتیں دیکھنے کو ملیں گی۔ کرونا پھیلاؤ میں پارٹیوں کاکردار او رتحریک انصٓف میں بھرتی ہر پارٹی سے رہنما اقتدار کے پرچم تلے ایک ہیں تو اس ملتان کے جلسے میں بھی نظر یاتی طو رپر ایک دوسرے کو ناپسند کرنے والے رہنما ایک نوجوان قائد بلاول زرداری اور مفرور قائد کی بیٹی کے سامنے کھڑے ہوکر قائدین کی خوشامد میں تالیاں بجارہے ہونگے۔ گزشتہ جلسوں کی طرح ملتان میں ہونے والے جلسے سے اپوزیشن بری طرح عوامی نظروں سے گرچکی ہوگی۔ جنوبی پنجاب کے اہل فرو نظر کرونا کی حالیہ لہر سے شدید پریشان ہیں اور وہ زیدہ تر ملتان کے اعداو شمار کو دیکھ کر گھروں میں دبک کر بیٹھ گئے ہیں۔ملتان سے بھی مجبور اور بے بس لوگوں کو جلسہ عام کے لئے گھروں سے نکالا جا ئے گا۔ جلسہ کا میاب ہویا ناکام کرونا کی یہ مہلک پر ملتان اور گرودنواح کے لوگوں کے لیئے تباہ کن ہوسکتی ہے ۔ اپوزیشن رہنما ملتان میں ہونے والے جانی نقصانات میں اضافہ سے کامیاب و کامران ہونگے ۔ ملتان کے ساتھ ڈیرہ غازی اور بہا ولپور ڈویژن میں اس موذی اور متعدی مرض کے پھیلاؤ کے ذمہ دار اپوزیشن رہنما ہونگے جنہیں متوقع مزید اموات کا ذمہ دار سمجھا جائیگا اور آئندہ عام انتخابات میں جواب دہ ہونا پڑیگا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احمد خان لغاری کے کالمز
-
سیاسی بساط کے مہرے
منگل 15 فروری 2022
-
وزیراعلی کا دورہ اور ناراض اراکین اسمبلی
ہفتہ 5 فروری 2022
-
سا نحہ مری ۔ فضا سوگوار
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
سال 2022مبارک
جمعرات 6 جنوری 2022
-
سیاسی تبدیلی اور سیاسی پنچھی
ہفتہ 18 دسمبر 2021
-
سیاست میں ویڈیوز کا دخل
منگل 7 دسمبر 2021
-
" تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے"
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ڈیرہ غازیخان کا جلسہ اور تحریک لبیک کی سیاست
پیر 8 نومبر 2021
احمد خان لغاری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.