"سیاست کے کردار متحرک "

بدھ 28 اپریل 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

ملکی سیا ست میں طلا طم خیز یاں جا ری تھیں کہ ما ہ رمضان کی آمد ہو گئی اور اسطر ح سیا ست کے میدا ن میں وہ گر می دیکھنے کو نہیں ملی ۔ البتہ تحریک لبیک کی حا لیہ چند روزہ سر گر میوں نے عمرا نی حکومت کی چو لیں ہلا کر رکھ دی ہیں ۔ معا ملات جلاؤ ، گھراؤ کے بعد مکمل کنٹرو ل میں ہیں ۔ کا لعد م تنظیم سے کا میا ب مذا کرا ت کے بعد امید کی جا تی ہے کہ آئند ہ عر صہ اقتدار پر سکون گز رے گا ۔

اس مزا کرا تی ٹیم نے خو ب کا م کیا ۔ تنظیمیں بنا نے اور ڈھا نے وا لوں کی اپنی حکمت عملی کے تحت سکون اور امن دیکھنے کو ملا ہے جبکہ سیا سی اثرات مستقبل کے عا م انتخا بات میں نظر آئیں گے۔ اہل فکر و نظر اپنی دور رس نظروں سے پا کستا نی سیا ست پر چلنے والی چا لوں کو دیکھ سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں پی ڈی ایم کی سیا سی جما عتوں نے متفقہ طور پر حکو مت کو سلیکٹڈ قرار دیا تھا اور سا تھ ہی سا تھ سلیکٹر ز کا بھی ذکر ہو تا رہا بلکہ ڈنکے کی چو ٹ پر ہو تا رہا ۔

عمرا ن حکو مت کو سلیکٹڈ کہنے وا لوں کی گو نج ابھی سنا ئی دے رہی تھی کہ یکا یک حا لات نے ایسا رخ بد لا کہ پی ڈی ایم میں شا مل دو اہم جما عتوں نے ایک دوسرے کو سلیکٹڈ کہنا شر و ع کر دیا ۔ اس بار سلیکٹر ز کی بجا ئے بلو چستان میں بر سر اقتدار پارٹی جسے عر ف عا م میں با پ پارٹی کہا جا تا ہے اس کی معا ونت کا الزا م پی پی پی پر لگا یا گیا۔ سینٹ میں قا ئد حزب اختلاف چو نکہ اسی پارٹی کے تعا ون کے سبب ممکن ہوا
تو مسلم لیگ ن نے با پ پارٹی کے طعنے دیے۔

با ت یہیں پر ختم نہیں ہو ئی بلکہ با پ پارٹی کے با پ تک جا پہنچی ۔
سیا سی میدا ن میں اب سلیکٹر ز کی بجائے با پ کی با تیں زیا دہ تمام ہوگئی ہیں ۔ پی پی پی جیسی سیا سی پارٹی کو جب کسی با پ یا" باپ کے باپ" کے طعنے دیے جائیں گے تو پھر بات رکی نہیں انہوں نے بھی جوابی نعرہ با زی کر کے مسلم لیگ ن کو ہمیشہ سے سلیکٹڈ کے طعنے دیے اور پھر یہ گو نج پورے ملک کے لیڈران کو کچھ محسو س ہوا ہو۔

حقیقت یہ ہے کہ با پ کے فر ما نبر داربیٹے ایک دوسرے کو سلیکٹڈ کہہ رہے ہیں اور یہ دو نوں تیسرے کو بھی سلیکٹڈ کہتے ہیں ۔ میاں شہبار ز شر یف نے اسی جھنجٹ کی وجہ سے پہلے اپنی درخواست ضما نت وا پس لے لی تھی ۔ وہ طویل عر صہ جیل رہے ۔ ابھی ان کی ضما نت کی با تیں ہو رہی تھیں کہ انہیں عدا لتی فیصلے میں ایک ایسے نکتے کے حل کر نے کیلئے جیل میں ہی رہنا پڑا ہے ۔

کیو نکہ جیل سے با ہر پارٹیاں ایک دوسرے کو سلیکٹڈ کہہ رہی ہیں اور جیل سے با ہر آکر ان با توں سے شر مند گی بڑھ سکتی ہے کیو نکہ میاں شہباز شر یف بھی با پ سے تعا ون کے حا می ہیں اور با پ کے با پ کے تو وہ ہمیشہ سے تا بع دار رہے ہیں ۔
حکو مت نے سیا سی حا لات کا فا ئدہ اٹھا نے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سپیکر قو می اسمبلی کی سر برا ہی میں انتخا بی اصلا حا ت پر کمیٹی کام شر و ع کر یگی اور سیا سی جما عتوں سے مذا کرات کر کے آئند ہ انتخا بات میں اصلا حا ت متعار ف کرائیں گے تا کہ آئند ہ عا م انتخا بات کو ہر ممکن منصفا نہ اور غیر جا نبدارا نہ بنا یا جا سکے ۔

غیر مما لک میں رہنے والے پا کستا نیوں کو ووٹ دینے کا حق دینے کے سا تھ بذریعہ مشین ووٹ کاسٹ کر نے کا طریقہ متعار ف کرائے جا نے کے نکا ت تر جیحا ت میں شا مل ہیں ۔ اسمبلیوں سے استعفے نہ دینے والے سیا ستدان انتخا بی اصلا حا ت کے بل پر بحث کر کے کا میا بی سے ہمکنا ر کریں گے ۔ کیو نکہ میاں شہبا ز شریف اور آصف زر داری بخو بی آگاہ ہیں کہ آئندہ عا م انتخا بات میں مسلم لیگ کے سر برا ہ میاں نواز شر یف اور مر یم نواز انتخا بی عمل سے با ہر
ہو نگے ۔

علا وہ ازیں کئی دیگر اہم سیا سی لو گ انتخا بی اور سیا سی میدا ن میں نہیں ہو نگے ۔
پنجاب ملک کا بڑا صو بہ ہے اور تمام سیا سی دارومدار پنجاب پر منحصر ہے ۔ وزیر اعلی پنجاب پر نہ تو اپنے را ضی ہیں اور نہ ہی اتحا دی ۔ ایسے میں جہا نگیر ترین گروپ نے بھی تقریباً بغا وت کر دی ہے ۔ لیکن وزیر اعظم پنجاب سے اپنے وسیم اکر م پلس کو ہٹا نے سے وا ضح انکار کر تے ہیں ۔

وزیر اعظم عمران خان عجیب بوالعجبوں میں گھر ے ہوئے ہیں ۔ عثمان بزدار کو وزیر اعلی بنا نے کیلئے فقط یہی معیار تھا کہ نا م عمر یا عثمان ہو تب ہی اقتدار بر قرار رہ سکے گا۔ جنو بی پنجاب سے مبینہ طور پر عمر نا می کوئی نہ مل سکا تو قر عہ عثمان بزدار کے نا م نکلا ایسے وسو سوں اور اندیشوں میں گھر ے خان نہیں جا نتے کہ سیا ست کار کر دگی سے جا نچی اور پر کھی جا تی ہے ۔

کار کر د گی ، قا بلیت ہی معیار رہتی ہے عوام سے حما یت لینے کا۔ اگر پنجاب میں تو جہ نہ دی گئی تو تحر یک انصا ف کا نام بھی با قی نہ رہے ۔عمران خان کو بذ ریعہ تصوف خو فز دہ کیا جا رہا ہے کہ اگر وزیر اعلی پنجاب نہ رہے تو آپ بھی پانچ سا ل پورے نہ کر سکیں گے۔ بہت سا رے لو گوں کا خیا ل ہے کہ اگر عثمان بزدارنے پا نچ سا ل پورے کر ے تو تحر یک انصا ف کا مستقبل نہیں ہو گا ۔

پنجاب میں جہا نگیر تر ین گروپ اور با غی گر وپ کے معا ملا ت وزیر اعظم سے درست نہ ہوئے تو پنجاب بہت آسا نی سے ہا تھوں سے نکل جائیگا اور صو بہ پنجاب تحریک انصا ف فارورڈ بلاک کے ہا تھوں میں چلا جائیگا۔ اسی طر ح رمضا ن المبارک کی بر کتوں سے شیا طین تو بند کر دیے گئے ہیں لیکن سیا سی ملزمان اور مجر ما ن کی رہا ئیوں کے وقت ہو چکے ہیں اور رہا ئی کیلئے سر گر م عمل ہیں ۔

اگر رہا کر دیے گئے تو رمضان المبارک کے بعد نئی سیا سی صف بندی ہو گی اور خا مو ش مو لا نا فضل الرحمن پھر سے دھاڑیں گے تو حکومت کیلئے نئی مشکلا ت کھڑی کر سکتے ہیں یا پھر اچھے بچوں کی طر ح اپنے باپ کے زیر سا یہ اسی طر ح کا م کر تے رہیں گے ۔ سیا ست کے کر دار متحر ک ہیں اور آنے والے انتخا بات قا بل قبول بنا نے کیلئے پر عزم ہیں۔ ٍٍٍ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :