
"سیاست کے کردار متحرک "
بدھ 28 اپریل 2021

احمد خان لغاری
(جاری ہے)
قبل ازیں پی ڈی ایم کی سیا سی جما عتوں نے متفقہ طور پر حکو مت کو سلیکٹڈ قرار دیا تھا اور سا تھ ہی سا تھ سلیکٹر ز کا بھی ذکر ہو تا رہا بلکہ ڈنکے کی چو ٹ پر ہو تا رہا ۔
عمرا ن حکو مت کو سلیکٹڈ کہنے وا لوں کی گو نج ابھی سنا ئی دے رہی تھی کہ یکا یک حا لات نے ایسا رخ بد لا کہ پی ڈی ایم میں شا مل دو اہم جما عتوں نے ایک دوسرے کو سلیکٹڈ کہنا شر و ع کر دیا ۔ اس بار سلیکٹر ز کی بجا ئے بلو چستان میں بر سر اقتدار پارٹی جسے عر ف عا م میں با پ پارٹی کہا جا تا ہے اس کی معا ونت کا الزا م پی پی پی پر لگا یا گیا۔ سینٹ میں قا ئد حزب اختلاف چو نکہ اسی پارٹی کے تعا ون کے سبب ممکن ہواتو مسلم لیگ ن نے با پ پارٹی کے طعنے دیے۔ با ت یہیں پر ختم نہیں ہو ئی بلکہ با پ پارٹی کے با پ تک جا پہنچی ۔
سیا سی میدا ن میں اب سلیکٹر ز کی بجائے با پ کی با تیں زیا دہ تمام ہوگئی ہیں ۔ پی پی پی جیسی سیا سی پارٹی کو جب کسی با پ یا" باپ کے باپ" کے طعنے دیے جائیں گے تو پھر بات رکی نہیں انہوں نے بھی جوابی نعرہ با زی کر کے مسلم لیگ ن کو ہمیشہ سے سلیکٹڈ کے طعنے دیے اور پھر یہ گو نج پورے ملک کے لیڈران کو کچھ محسو س ہوا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ با پ کے فر ما نبر داربیٹے ایک دوسرے کو سلیکٹڈ کہہ رہے ہیں اور یہ دو نوں تیسرے کو بھی سلیکٹڈ کہتے ہیں ۔ میاں شہبار ز شر یف نے اسی جھنجٹ کی وجہ سے پہلے اپنی درخواست ضما نت وا پس لے لی تھی ۔ وہ طویل عر صہ جیل رہے ۔ ابھی ان کی ضما نت کی با تیں ہو رہی تھیں کہ انہیں عدا لتی فیصلے میں ایک ایسے نکتے کے حل کر نے کیلئے جیل میں ہی رہنا پڑا ہے ۔ کیو نکہ جیل سے با ہر پارٹیاں ایک دوسرے کو سلیکٹڈ کہہ رہی ہیں اور جیل سے با ہر آکر ان با توں سے شر مند گی بڑھ سکتی ہے کیو نکہ میاں شہباز شر یف بھی با پ سے تعا ون کے حا می ہیں اور با پ کے با پ کے تو وہ ہمیشہ سے تا بع دار رہے ہیں ۔
حکو مت نے سیا سی حا لات کا فا ئدہ اٹھا نے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سپیکر قو می اسمبلی کی سر برا ہی میں انتخا بی اصلا حا ت پر کمیٹی کام شر و ع کر یگی اور سیا سی جما عتوں سے مذا کرات کر کے آئند ہ انتخا بات میں اصلا حا ت متعار ف کرائیں گے تا کہ آئند ہ عا م انتخا بات کو ہر ممکن منصفا نہ اور غیر جا نبدارا نہ بنا یا جا سکے ۔ غیر مما لک میں رہنے والے پا کستا نیوں کو ووٹ دینے کا حق دینے کے سا تھ بذریعہ مشین ووٹ کاسٹ کر نے کا طریقہ متعار ف کرائے جا نے کے نکا ت تر جیحا ت میں شا مل ہیں ۔ اسمبلیوں سے استعفے نہ دینے والے سیا ستدان انتخا بی اصلا حا ت کے بل پر بحث کر کے کا میا بی سے ہمکنا ر کریں گے ۔ کیو نکہ میاں شہبا ز شریف اور آصف زر داری بخو بی آگاہ ہیں کہ آئندہ عا م انتخا بات میں مسلم لیگ کے سر برا ہ میاں نواز شر یف اور مر یم نواز انتخا بی عمل سے با ہر
ہو نگے ۔ علا وہ ازیں کئی دیگر اہم سیا سی لو گ انتخا بی اور سیا سی میدا ن میں نہیں ہو نگے ۔
پنجاب ملک کا بڑا صو بہ ہے اور تمام سیا سی دارومدار پنجاب پر منحصر ہے ۔ وزیر اعلی پنجاب پر نہ تو اپنے را ضی ہیں اور نہ ہی اتحا دی ۔ ایسے میں جہا نگیر ترین گروپ نے بھی تقریباً بغا وت کر دی ہے ۔ لیکن وزیر اعظم پنجاب سے اپنے وسیم اکر م پلس کو ہٹا نے سے وا ضح انکار کر تے ہیں ۔ وزیر اعظم عمران خان عجیب بوالعجبوں میں گھر ے ہوئے ہیں ۔ عثمان بزدار کو وزیر اعلی بنا نے کیلئے فقط یہی معیار تھا کہ نا م عمر یا عثمان ہو تب ہی اقتدار بر قرار رہ سکے گا۔ جنو بی پنجاب سے مبینہ طور پر عمر نا می کوئی نہ مل سکا تو قر عہ عثمان بزدار کے نا م نکلا ایسے وسو سوں اور اندیشوں میں گھر ے خان نہیں جا نتے کہ سیا ست کار کر دگی سے جا نچی اور پر کھی جا تی ہے ۔ کار کر د گی ، قا بلیت ہی معیار رہتی ہے عوام سے حما یت لینے کا۔ اگر پنجاب میں تو جہ نہ دی گئی تو تحر یک انصا ف کا نام بھی با قی نہ رہے ۔عمران خان کو بذ ریعہ تصوف خو فز دہ کیا جا رہا ہے کہ اگر وزیر اعلی پنجاب نہ رہے تو آپ بھی پانچ سا ل پورے نہ کر سکیں گے۔ بہت سا رے لو گوں کا خیا ل ہے کہ اگر عثمان بزدارنے پا نچ سا ل پورے کر ے تو تحر یک انصا ف کا مستقبل نہیں ہو گا ۔ پنجاب میں جہا نگیر تر ین گروپ اور با غی گر وپ کے معا ملا ت وزیر اعظم سے درست نہ ہوئے تو پنجاب بہت آسا نی سے ہا تھوں سے نکل جائیگا اور صو بہ پنجاب تحریک انصا ف فارورڈ بلاک کے ہا تھوں میں چلا جائیگا۔ اسی طر ح رمضا ن المبارک کی بر کتوں سے شیا طین تو بند کر دیے گئے ہیں لیکن سیا سی ملزمان اور مجر ما ن کی رہا ئیوں کے وقت ہو چکے ہیں اور رہا ئی کیلئے سر گر م عمل ہیں ۔ اگر رہا کر دیے گئے تو رمضان المبارک کے بعد نئی سیا سی صف بندی ہو گی اور خا مو ش مو لا نا فضل الرحمن پھر سے دھاڑیں گے تو حکومت کیلئے نئی مشکلا ت کھڑی کر سکتے ہیں یا پھر اچھے بچوں کی طر ح اپنے باپ کے زیر سا یہ اسی طر ح کا م کر تے رہیں گے ۔ سیا ست کے کر دار متحر ک ہیں اور آنے والے انتخا بات قا بل قبول بنا نے کیلئے پر عزم ہیں۔ ٍٍٍ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احمد خان لغاری کے کالمز
-
سیاسی بساط کے مہرے
منگل 15 فروری 2022
-
وزیراعلی کا دورہ اور ناراض اراکین اسمبلی
ہفتہ 5 فروری 2022
-
سا نحہ مری ۔ فضا سوگوار
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
سال 2022مبارک
جمعرات 6 جنوری 2022
-
سیاسی تبدیلی اور سیاسی پنچھی
ہفتہ 18 دسمبر 2021
-
سیاست میں ویڈیوز کا دخل
منگل 7 دسمبر 2021
-
" تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے"
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ڈیرہ غازیخان کا جلسہ اور تحریک لبیک کی سیاست
پیر 8 نومبر 2021
احمد خان لغاری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.