” دو قومی نظریے کے مخالف اب ذرا جواب دیں “

جمعہ 6 مارچ 2020

Ahmed Khan

احمد خان

بھا رتی مظالم مقبوضہ کشمیر سے دلی کی گلی کو چو ں تک پہنچ چکے ، دلی میں مسلمانوں کی جانیں اور املا ک گا ؤ ماتھا کے پیرو کا روں کے رحم و کرم پر ہیں ، دلی کی بر بادی کا نو حہ ایک بار پھر زبان زد عام ہے ، مسلمانوں کو جان کے لا لے پڑ ے ہیں ، دلی کی مسلم خواتین کی عفت داؤ پر لگی ہے ، ایسے ایسے دل سوز واقعات آئے روز ہندو شد ت پسندوں کے ہا تھوں جنم لے رہے ہیں کہ رو ح کانپ اٹھتی ہے ، مساجد بھی ہندؤوں کے نر غے میں ہیں ، کم نصیبی مگر ملاحظہ کیجئے کہ چہار سو چپ کا راج ہے ، وہ جو ذرا ذرا سے معاملے پر ” موم بتی گروہ “ آسماں سر پر اٹھا لیا کر تا ہے دلی میں جاری بر بریت پر ان کی زبانیں کنگ ہیں ، شغل سو سا ئٹی جسے پاکستان میں ہو نے والا ہر ظلم دور بین میں نظر آجا یا کر تا ہے ، جانے کیوں انہیں دلی میں مسلما نوں پر ڈھا ئے جا نے والے مظالم نظر نہیں آرہے ، وہ ”قلیل فیصد “ جو پاک بھا رت کی سر حدوں کو محض ایک ” لکیر “ سے تعبیر کیا کر تے ہیں وہ بھا رتی سرکار اور بھا رتی غنڈوں کے مظالم کے خلاف چپ سادھے بیٹھے ہیں ، وہ ” اعلی مر تبت “ جو پاکستان کے وجود کو ایک غلطی قرار دیتے ہیں ، دلی میں مسلمانوں کے ساتھ انسانیت سوز سلو ک پر چپ کا روزہ کیوں رکھے ہو ئے ہیں ، بانی پاکستان نے جب دوقومی نظریے کی بنیاد پر الگ مسلم ریاست کا مطالبہ کیا تھا ، بڑی گہری سوچ بچار کے بعد کیا تھا ، حضرت قائد اعظم اور ان رفقا ء کو خوب ادراک تھا کہ ہندو کبھی مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے ، ہندو قوم کے ساتھ رہ کر مسلمان کبھی بھی کا مل آزادی سے اسلامی عقائد کے مطابق زندگیاں نہیں گزار سکتے ، در اصل یہی وہ محرکات اور وجوہات تھیں جنہیں سامنے رکھ کر حضرت قائد اعظم نے مسلمان قوم کے لیے الگ ریاست کا مطالبہ کیا تھا اور پھر الگ مسلم ریاست کے حصول کے لیے اپنی زندگی وقف کی ، ذراسوچیے اگر آج پاکستان بھی ہندوہستان کا حصہ ہو تا، پھر کیا ہو تا، آج پاکستان کے مسلمانوں کا ہر شہر بھی ” دلی “ ہو تا ، آج اسی طرح ہندو ؤ ں کے مظالم کی چکی میں وطن عزیز کے مسلمان بھی پس رہے ہو تے ، آج اگر ہم آزاد ہیں ، آج اگر ہمیں کامل آزادی حاصل ہے ، آج اگر ہمیں امن و آشتی نصیب ہے ، داد دیجئے حضرت قائد اعظم کو اور ان کے رفقا ء کو جن کی بے مثال قر بانیوں کے صدقے آج بطور مسلمان ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں ، ہا ں مگر شغل ما فیا ، مو م بتی گر وہ اور دو قومی نظریے کے خلاف ہر وقت زہر اگلنے والوں کا محٓاسبہ از حد ضروری ہے جو کھا تے پاکستان کا ہیں ، جن کی پہچان پاکستان کی وجہ سے ہے ، جنہیں ہر سہولت پاکستان کی وجہ سے حاصل ہے مگر گیت گا تے ہیں بھا رت کے ، دراصل یہی وہ نام نہاد مفکر اوردانشور ہیں جو مملکت پاکستان کے اصل دشمن ہیں جو پاکستان کی جڑ وں کو کھوکھلا کر نے میں پیش پیش ہیں ، دو قومی نظریہ کل بھی مسلمان قوم کی شناخت تھا ، اور آج بھی پاکستان میں بسنے والو ں مسلمانوں کی شناخت ہے ، سو ان کے بہلا وے میں قطعاً نہ آئیں جو پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف آج بھی زہر اگلنے کا کو ئی مو قع ہا تھ سے جا نے نہیں دیتے ، جو پاکستان کے معاملات میں ” کیڑ ے “ نکالتے ہیں ، لاکھ لاکھ شکر ادا کیجئے کہ رب کریم نے ہمیں ہندو ؤ ں کی غلامی سے نجات دلا کر آزادی کی نعمت سے سر فراز کیا ، سوال مگر اہل فکر و دانش سے یہ ہے ، کیا دلی کے مسلمانوں کے ساتھ ہو نے والی ننگی بر بریت کے خلاف مسلم امہ کو صدائے احتجاج بلند نہیں کر نی چا ہیے ، کیا دلی کے مسلمان ہما رے بہن بھا ئی نہیں ہیں ، کم نصیبی ملا حظہ کیجئے کہ پاکستان اوربرادر اسلامی ملک ترکی کے سوا تمام مسلم ممالک بھارت میں مسلمانوں پر جاری مظالم پر خاموش تما شا ئی بنے ہو ئے ہیں ، مان لیتے ہیں کہ بفضل تعا لی ہم مامون ہیں مگر کیا ہمارا فر ض اولیں نہیں بنتا کہ دلی اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھا رتی مظالم کے خلاف پر اثر انداز میں حڑکت میں آئیں ، ، حضور مسلمان تو ایک جسم کی مانند ہوا کر تے ہیں ، ایک مسلمان بھا ئی کو ایذا پہنچتی ہیں تو دوسرا مسلمان بھا ئی تڑپ اٹھتا ہے ، مگر یہاں تو قصہ ہی کچھ اور ہے ، ذاتی مفادات کی پٹی آنکھوں پر بند ھی ہے یا ہم اس قدر بے حس ہو چکے کہ اسلامی ممالک کو دلی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم نظر نہیں آرہے ، جناب ! بے حسی کی بھی آخر کو ئی حد ہوا کر تی ہے کب تلک ہماری آنکھوں کے سامنے ہما رے کلمہ گو بھا ئی اور بہنیں ظلم کا شکار ہو تے رہیں گے اور بطور مسلم امہ ہم چپ رہیں گے ، فلسطین کے مسلمان مسلم امہ کی بے حسی کی وجہ سے اسرائیل کے جبر کا شکار ہیں ، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی حالت زار ہر گزرتے دن کے ساتھ ابتر ہو تی جا رہی ہے اب مسلمانوں کے خلاف نفرت کا الا ؤ دلی کے گلی کو چو ں تک آپہنچا ، آخر وہ دن کب آئے گا جب ہما رے ضمیر جا گیں گے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :