” پہلے حفاظتی سوٹ بعد میں سیلوٹ “

بدھ 8 اپریل 2020

Ahmed Khan

احمد خان

سچ پو چھیے تو طبیبوں کے قبیلے سے ہما را تعلق رقیبوں والا رہا ہے ، یعنی دیکھے سے نہ دیکھے بھلے ، وجہ اس کی یہ ہے کہ آپ زکا م کے علاج کے لیے کسی ڈاکٹر صاحب کے پاس تشریف لے جا ئیے ، زکا م کے ساتھ ساتھ آپ میں دو چار مزید بیما ریوں کی مو جودگی کا انکشاف کر دیں گے ، بس پھر کیا ، آپ کی اچھی بھلی زند گی میں بھو نچا ل پیدا ہو جا ئے گا چونکہ ہماری” دھو یں سے یاری ہے سو کوشش یہی ہو تی ہے کہ ڈاکٹروں سے دور رہیں ، اسی میں اپنی عافیت سمجھتے ہیں ، اسی جذبہ ” رقا بت “ کی وجہ سے ڈاکٹر صاحبان سے ہماری ذرا کم ہی شنا سائی ہے ، ہمارے رقیبانہ رویے کے باوجود مگر چند ایک ایسے ہمارے مہر بان ڈاکٹر ہیں جنہیں ہم یاد کر یں نہ کر یں وہ اپنی پر خلوص محبت سے گا ہے گا ہے ہمارا حال احوال پو چھتے رہتے ہیں ، ان میں ایک ڈاکٹر دوست ہیں جن کی محبت اور خلوص کے ہم ہمیشہ سے مقروض ہیں ، اعلی درجے کے ملنسار ، با مروت ایسے کے مروت انہیں دیکھ کے سات پر دوں میں چھپ جا ئے ، مریضوں کی مالی ” چھیڑ چھا ڑ “ سے کو سوں دور ، اعلی درجے کے وضع دار ، خدا ترس اور غریب پر ور ، ہم اکثر انہیں چھیڑ تے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب آپ ڈاکٹر سے زیادہ ” انسان “ لگتے ہیں ، عین اسی طرح کے او صاف سے لیس ایک اور جاننے والے ڈاکٹر صاحب کی محبت بھر ی کال آئی جن کی دال رو ٹی سر کار کے اسپتا ل سے جڑی ہے ، چھوٹتے ہی عر ض کیا ، حضور آج کل تو آپ کی بڑی واہ واہ ہو رہی ہے بڑے ” ایڑی گھوم “ والے سلام کیے جا رہے ہیں ، ہر دوسرا شہر ی آپ کے جذبہ خدمت کو اکیس توپوں کی سلا می دیتا نظر آتا ہے ، جواباً بولے ، یار وطن کی خدمت ہمارا فر ض ہے ، کورونا کی وبا سے لڑ نا ہمارا فر ض ہے قوم پر کو ئی احسان نہیں ، اصل مسئلہ مگر طبی سہولیا ت اور ادویات کا ہے ، کو رونا جیسی خطر ناک اآفت میں مبتلا مریضوں کی علا ج و معالجے کی سہو لیات ہمیں میسر نہیں ، کو ئی ڈاکٹر شاپر ” زیب تن “ کر کے کو رونا کے مر ض میں مبتلا مر یضوں کی علا ج کر رہا ہے ، کو ئی ڈاکٹر ہا تھوں پر کھیل میں استعمال ہو نے والے مخصوص دستانے پہن کر اپنا فر ض ادا کر رہا ہے ، ملک بھر کے اکثریت ڈاکٹر و ں اور طبی عملے کے پاس حفاظتی کٹس نہیں اگر چہ حکومتی سطح پر طبی سہولیات کی فراہمی کا پر چار جاری ہے ، صحت عامہ کے شعبے میں مگر واقعی ہمارے ملک کے حالات انتہائی خستہ ہیں ، کورونا نے بڑے بڑوں کے اوسان خطا کر دیے ،ادھر ہم ہیں کہ ہمارے طبی عملے پاس حفاظتی کٹس تک نہیں ، ڈاکٹر ہو نے کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ڈاکٹر اپنی زندگیاں جا نتے بو جھتے موت کی منہ میں ڈال دیں ، ڈاکٹر کو ن ہیں ، یہ بھی ہماری طر ح کے انسان ہیں ، یہ بھی ہمارے جیسا سانس لیتے ہیں ، یہ بھی گو شت پو شت کی جان رکھتے ہیں ،ہمارے یہ ڈاکٹر بھی کسی کے لخت جگر ہیں ، یہ بھی کسی کا جگر گو شہ ہیں ، ہمارے یہ ڈاکٹر بھی کسی کے دل کا قرار ہیں ، یہ ڈاکٹر بھی کسی کی آنکھوں کا نور اور ٹھنڈ ک ہیں ، ہمارے ڈاکٹر بھی کسی گھر کے کفیل ہیں ، کو رونا کے خلاف بر پا محاذ پر صف اول کے اس دستے کی زند گیوں کا تحفظ ہماری پہلی تر جیح ہونی چا ہیے ، ہر شعبے میں جہاں کالی بھیڑ یں ہوا کر تی ہیں عین اسی طر ح اس شعبہ ہا ئے زندگی میں ” فر شتہ صفت “ انسانوں کی کمی بھی نہیں ہو تی ، جس بے جگری سے کو رونا کے خلاف ہمارے ڈاکٹر اور طبی عملہ لڑ رہاہے ، حالا ت کو دیکھتے ہو ئے ہو نا تو یہ چا ہیے تھا کہ حکومت وقت ہنگامی بنیادوں پر ڈاکٹروں اور طبی عملے کی جانوں کی حفاظت کا ساماں کر تی ، کو رونا کے علا ج و معالجہ کر نے والے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی جانوں کو محفوظ بنا نے کے لیے فورا ً سے قبل حفاظتی کٹس کا اہتمام کر تی بوجوہ مگر سر عت سے مر کز اور صو بائی حکومتیں نازک ترین صورت حال میں کو رونا سے بچاؤکا وہ سامان شعبہ صحت سے جڑ ے افرادی قوت کو دینے سے قاصر رہی ، ایک صوبہ میں تو ڈاکٹروں کو اس جا ئز مطالبے کے بدلے تشدد کا نشا نہ بنایا گیا ، کیا یہ عجب طر ز کی حکمرانی نہیں ، ڈاکٹروں پر ہاتھ اٹھا نے کے بجا ئے اگر ڈاکٹر وں کو کو رونا سے بچا ؤ کا سامان مہیا کر دیا جا تا تو ڈاکٹر کیوں احتجاج کی صدا بلند کر تے ، جتنی پھرتی حکومت وقت نے ڈاکٹروں کو سیلوٹ کر نے میں دکھا ئی اگر اتنی چابک دستی ڈاکٹروں کو کو رونا کے علا ج ومعالجے میں استعمال ہو نے والا سامان کی فراہمی میں دکھا تی ، فائدہ اس کا یہ ہو تا کہ ہما رے جاں باز ڈاکٹر کو رونا کے مریضوں کے علاج میں وہ چابک دستی دکھا تے کہ چین کے بعد دنیا پاکستان کے ڈاکٹروں کے گن گا تی ، چلیے جو ہوا سو ہوا اب بھی وقت کی باگیں آپ کے ہاتھ میں ہیں ، صحت عامہ میں سہو لیات کی فروانی پر دھیان دیجئے ، ڈاکٹر صاحبان کو جو طبی سہو لیات چا ہییں انہیں فراہم کر نے میں دیر نہ کیجئے ، صرف لا ک ڈاؤن سے کو رونا کا حل ممکن نہیں ، کو رونا کے تو ڑ کے لیے ہمیں صحت عامہ کے شعبے میں بھی بر وقت ہا تھ پا ؤ ں ہلا نے ہو ں گے ، جہاں تک ڈاکٹروں کو سیلوٹ کر نے کا تعلق ہے ، کو رونا سے جا ن کی امان پا نے کے بعد زندگی #پڑی ہے ، پھر ہم سب مل کر اپنے قابل فخر ڈاکٹروں کو مل کر سیلوٹ کر یں گے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :