تحریک انصاف میں باہمی رسہ کشی ،کھینچا تانی اور دھڑ ے بندی کو ئی نئی بات نہیں ، اقتدار میں آنے سے قبل بھی تحریک انصاف میں ” میں “ کی جنگ جاری تھی اس وقت مگر تحریک انصاف میں جاری یہ دھڑ ے بندی اورناراضی تحریک انصاف کے ہمدردوں اور کارکنوں کا درد سر تھی ، اقتدار میں آنے کے بعد عام طور پر اقتدار پر براجمان سیاسی جماعت کے اکابرین اپنی انا ؤں کی جنگ پس پر دہ لڑ تے ہیں ، تحریک انصاف میں مگر اقتدار میں آنے کے بعد بھی کھلے بندوں ایک دوسرے کو نیچا دکھا نے کا سلسلہ زوروں پر ہے ، اس سے انکار نہیں کہ ہر سیاسی جماعت میں دھڑ ے بندیاں اور اختلافات کا پا یا جا نا کو ئی بڑی بات نہیں ، مسلم لیگ ن میں جناب چوہدری نثار اور جناب خواجہ آصف کے اختلافات رہے ، کچھ ایسا ہی معاملہ جناب رانا صاحب اور چوہدری شیر علی صاحب کا بھی تھامگر میاں صاحبان پارٹی اختلافات کو باہر کی ہوا لگنے نہیں دیتے تھے ، پی پی پی میں بھی آپس کی اختلافات کا چلن عام رہا ہے ، جمہوریت میں آمر انہ رویے کی گنجا ئش نہیں ، ہر سیاسی جماعت کے ہر ذمہ دار کو نکتہ نظر بیاں کر نے کا بنیادی حق حاصل ہو نا چا ہیے ، تحریک انصاف کے باب میں معاملہ اس وجہ سے کچھ ٹیڑ ھا ہے ، تحریک انصاف کو اقتدار میں آئے اب سالوں کا عرصہ ہو چکا ہے مگر اس طر ح سے تحریک انصاف عوام کی امیدوں پر پورا اتر نے میں کا مران نہ ہو سکی ، انصاف ، بے روز گاری ، گرانی اور قانون کی پاسداری جیسے بنیادی عوامی مسائل کے حل کے باب میں تحریک انصاف کچھ خاص کر گز رنے میں ابھی تک نامراد ہے ، ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام میں بے چینی بڑھتی جا رہی ہے ، عوام کی ما یو سی اور بے چینی اپنی جگہ رنگ دکھا رہی ہے ، کچھ ایسی ہی بے چینی اب تحریک انصاف کے اندر بھی ہچکو لے لے رہی ہے ، حکومت کے دبنگ گر دانے جانے والے وزیر فواد چو ہدری نے تحریک انصاف میں جاری رسہ کشی کا خود پر دہ چاک کیا بلکہ اپنے حکومت کے ناقد بن کر بھی سامنے آئے ہیں ، صرف فواد چو ہدری ہی نہیں بلکہ تحریک انصاف کے عوام نباض ایم این اے ، ایم پی اے اور پارٹی کے مخلص کا رکن بھی اپنی حکومت کی کارکر دگی سے نا لا ں دکھا ئی دیتے ہیں ، کئی منتخب عوامی نمائندے اپنی جماعت سے نہ صرف نا لاں ہیں بلکہ نا راض ہیں ، ان کا خون خشک ہو رہا ہے اگر باقی ماندہ وقت میں بھی تحریک انصاف عوام کے لیے کچھ کر گز رنے میں اسی طر ح ” گول مول “ پا لیسی پر عمل پیرا رہی اگلے عام انتخابات میں وہ اپنے حلقوں کے عوام کو کیا منہ دکھا ئیں گے اور کس بنیاد پر عوام سے ووٹ مانگیں گے ، جناب خان کی پا لیسی سیاسی حلقوں کی سمجھ سے بالاتر ہے جناب خان مر و یا مارو کے شروع سے خو گر رہے ہیں ، کر کٹ ہو ،شو کت خانم اسپتال کا معرکہ ہو یا سیاست کے پیچ و خم عمران خان ہمیشہ سے جارحانہ اطوار سے آگے بڑھتے رہے ہیں ، وزیر اعظم بننے کے بعد عوام کی غالب اکثریت کا گمان تھا کہ جناب خان وزیر اعظم بننے کے بعد عوامی مسائل کے حل کے لیے بھی مرو یا مارو والی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر خلق خدا کی اشک شوئی کا ساماں کر یں گے، اقتدار میں آنے کے بعد مگر جارح مزاج عمران خان مصلحتوں کا شکار نظر آتے ہیں ، مانگے تانگے کی حکومت میں کسی بھی وقت اقتدار کا ” طو طا “ ہا تھوں سے اڑتے دیر نہیں لگتی ، اس تناظر میں جناب خان کو سر عت سے عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہا تھ پاؤں ما رنے کی سعی کر نی چا ہیے تھی اگر جناب خان کو عوام کی خدمت کے باب میں رکا وٹوں کا سامنا تھا بہتر ہوتا کہ تمام تر صورت حال جناب خان بغیر لگی لپٹی عوام کے سامنے رکھتے ، جناب خان کے اس اقدام سے عوام پر دو دھ کا دودھ اور پانی کا پانی عیاں ہو جا تا ، مگر ہو کیا رہا ہے ، تحریک انصاف کے اندر ایک دوسرے سے پنجہ آزمائی چل رہی ہے ، منتخب اور غیرمنتخب اراکین نے الگ سے محشر بر پا کر رکھا ہے، منتخب اراکین اسمبلی کے کام نہیں ہو رہے ، اپنے حلقوں میں تعینات افسر شاہی ان کی سنتی نہیں ، ظاہر ہے عوام میں رہنے والوں نے پر یشاں تو ہونا ہے خلق خدا الگ حکومت سے بحران در بحران کی وجہ سے ناراض ہے ، دونوں محاذوں پر مگر جناب خان بے بس نظر آرہے ہیں ، کابینہ کے اجلا سوں میں عوام کے مسائل پر سر کھپا ئی ہونی چا ہیے تھی مگر کابینہ میں ذاتی عداوتوں پر گفتگو ہو تی ہے، جو فواد چو ہدری ، راجہ ریاض اور دوسرے منتخب ارکین اور پارٹی عہدے داروں کی بے چینی پر نکتہ چینی کر رہے ہیں کل کلاں انہیں منتخب نما ئندوں کی باتیں یاد کر کے تحریک انصاف کے مخلص کارکن پھو ٹ پھو ٹ کر رو ئیں گے ، اب بھی وقت ہے جناب خان اپنے ارکین اسمبلی کی سنیں اور ان کی تجا ویز کی روشنی میں حکومتی پا لیسیاں مرتب کر کے افسر شاہی سے عمل درآمد کروائیں بوجوہ اگر جناب خان ایسا کر نے سے قا صر ہیں اس صورت میں بہتر یہی ہے کہ جناب خان وسط مدتی انتخابات کا راستہ چن لیں ، جس جماعت کے لیے انہوں نے زندگی داؤ پر لگا ئے رکھی جس سیاسی جماعت کی آب یاری میں جناب خان دن رات ایک کیا ، اس جما عت کو تبا ہ ہو نے سے بچا ئیں ،آج بھی عوام جناب خان سے امید یں لگا ئیں بیٹھے ہیں اور کل عوام کے سامنے جواب دہ بھی جنا ب خان نے ہونا ہے ، اقتدار کا میلہ دیکھ کر جو اس وقت جناب خان کے ارد گرد جمع ہیں اقتدار کے جاتے ہی یہ پنچھی اپنے اپنے ” گھو نسلو ں “ کی طرف پر واز کر جا ئیں گے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔