”خود کو سنبھالیں“

جمعرات 22 اکتوبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

فی کس آمدنی کے لحاظ سے لاچار قوم کا ایک ہی مسلمہ اصول ہے وہ یہ کہ حکمران بھلے کو ئی بھی ہو انہیں اس کے عہد حکمرانی میں بس آسانی سے دو وقت کی روٹی با آسانی ملتی رہے ان کے بال بھوکے نہ سو ئیں ، ان کے حق پر کو ئی ڈاکہ نہ ڈالے ان کی عفت محفوظ ہو ، حکومت وقت سے محض چند سالوں میں عوام کی اکثریت کیوں نا لاں ہو ئی اس لیے کہ حکو مت وقت نے عوام کا جینا محال کر دیا ، گرانی کی لچکتی مٹکتی لہروں نے عوام کا بھرکس نکال دیا ، لا قانونیت نے عام شہری کو تو بہ تو بہ کی گردان پر مجبور کر دیا ، ہر سو بے روز گاری کی وبا طاعون کی طر ح عام ہو چکی ،حکومتی پا لیسیوں سے تنگ عوام پھر سے بار ی باری کے حوالے سے شہرت پانے والی وطن عزیز کی بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی طر ف امید بھری نظروں سے دیکھنے لگی ، حزب اختلاف کے سیاسی جماعتوں کے ” مر بع “ نے حکومت وقت کے خلاف جیسے ہی محاذ کھولنے کا اعلان کیا عوام کی اغلب اکثریت نے ایک طر ح سے سکھ کا سانس لیا ، یاد رکھیے جب حزب اختلاف کی تگڑی سیاسی جماعتیں حکومت وقت کے خلاف حرکت میں آتی ہیں ، حکومت وقت حزب اختلاف کو ” بھٹکانے “ کے لیے عوام سے لگ کھا نے والے امور پر توجہ مر کوز کر دیا کر تی ہے ، عوام کی کم نصیبی مگر ملاحظہ کیجیے جناب خان جس طر ح سے اپنی ہر تقریر ہر تقریب کا آغازنواز شریف کو لتاڑنے سے شروع اور نواز شریف کو لتاڑنے پر ختم کر تے ہیں ، حزب اختلاف کی تگڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کا قرینہ بھی کم و پیش حکومت وقت والا ہے ، حزب اختلاف کے حالیہ جلسوں میں عوام کی دلچسپی کا مقصد یہ تھا کہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں حکومت وقت کی عوام دشمن پا لیسیوں اور اقدامات کا پر دہ چاک کر یں گی ، حکومت وقت کی عوامی خدمت کے باب میں نااہلی کے خلاف دل کا غبار نکالیں گی ، حکومت وقت کی غریب دشمن اقدامات کے خلاف عوام کا لہو گر م کر نے کا ساماں کر یں گی ، حزب اختلاف کے جلسوں میں بھی مگر بالخصوص مسلم لیگ ن اپنے ” بزم “ کی ویرانی “ کا رونا روتی رہی ، حکومت وقت سے اکتائی ہو ئی عوام حکومت وقت سے جاں خلاصی کے لیے ” ناخدا“ کی تلاش میں ہے ادھر بھی مگر معاملہ اپنے مفادات کے لیے خلق خدا کو استعمال کر نے کا ہے ، حزب اختلاف کی جنگاری جس تیزی سے بھڑکی تھی سیاسی پنڈتوں کے خیال میں جناب خان کی زبانی جمع تفرق کا تیا پانچا بس قریب تر ہے مگر لگے دو جلسوں میں حزب اختلاف خاص طور پر مسلم لیگ ن نے عوامی امنگوں کی ترجمانی کرنے کے بجا ئے ذاتی عناد اور پارٹی مفاد کے لیے ان جلسوں کو استعمال کیا ، حزب کو اختلاف کیا کر نا چا ہیے اگر حزب اختلاف واقعی عوام کی خیر خواہ ہے پھر حزب اختلاف کو ذاتی اور پارٹی مفادات سے بالا تر ہو کر عوام کی مشکلات اور حکومت کے عوام دشمن اقدامات کو اپنے جلسوں کا مو ضوع بنا نا ہوگا ، اسی صورت حزب اختلاف عوام میں اپنا ” مداری پن “ کو چار چاند لگا نے میں کامران ہو سکتی ہے ، جہاں تلک حکومت کا تعلق خاطر ہے حکومت وقت کی ” رخصتی “ کے لیے ان کے لائق فائق مشیر ہی کافی ہیں ، جناب خان جن مشیروں کے نر غے میں پھنسے ہیں ان مشیروں کی مو جودگی میں تحریک انصاف حکومت اور جناب خان کو نہ کسی دشمن کی ضرورت ہے نہ ہی کسی سیاسی حریف کی ،تحریک انصاف کی اریب قریب دو سالہ حکومت میں اگر دونوں ہاتھوں سے کسی نے مزے لو ٹے ہیں تو وہ جناب خان کے مشیر صاحبان ہیں ، ان گنے چنے مشیروں نے اقتدار سے صحیح معنوں میں لطف کشید کیا ہے مگر ان دوسالوں میں عوام کو کیا ملا ، ان مشیروں کے نادر مشوروں پر چلتے ہو ئے جناب خان نے عوام کو وہ چو نا لگا یا کہ اس کی مثال جمہوری حکومت میں ملنی نایاب ہے ۔

(جاری ہے)


حضور!حزب اختلاف کی ” اکڑ فوں “ کو رکھیے طاق نسیان میں تحریک انصاف کی حکومتی کشتی کو ڈبونے کے لیے تحریک انصاف کے اپنے ہی کا فی بلکہ شافی ہیں اگر حکومت وقت کو رتی برابر بھی جمہوریت اور جمہوری اقدار پر ایمان ہے اگر تحریک انصاف نے سیاست میں بطور سیاسی جماعت زندہ رہنا ہے اگر تحریک انصاف کو اپنی سیاسی بقا اور سیاسی نیک نامی عزیز ہے ، پھر تحریک انصاف کو عوامی مسائل کے حل کے لیے کچھ خاص کر گزر نا ہو گا ، کچھ کر کے دکھا نا ہو گا ، سر کار کے کمان میں چلنے والے اداروں کا قبلہ درست کر نا ہوگا ، سر کاری اداروں میں افسر شاہی کی رعونت کو نتھ ڈالنی ہو گی ، گرانی ، بے روز گاری اور لا قانونیت کا گلہ گھونٹنا ہو گا ، محض حزب اختلاف پر ہر وقت ” تو تو “ کر نے سے عوام کا بھلا ہو نے سے رہا ، حزب اختلاف کو اپنی سیاست کر نے دیجیے اور تحریک انصاف کے کر م فر ما عوام کے مسائل حل کر نے کے لیے دن رات ایک کر یں اسی تحریک انصاف اور جناب خان کی خیر خواہی ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :