”گردش ایام“

بدھ 29 دسمبر 2021

Ahmed Khan

احمد خان

خیبر پختون خواہ کے بلد یاتی انتخابات میں غیر متوقع الٹ پھیر کے بعد تحریک انصا ف کے سر براہ جناب خان نے تنظیمی سطح پر وسیع پیمانے پر اکھاڑ بچھاڑ کر دی ہے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر اسد عمر کو بٹھا دیا گیا سوال یہ ہے کہ اسد عمر ایک ایسی صورت حال میں جب عوامی چوباروں میں تحریک انصاف کو مخالفت اور سیاسی اوطاقوں میں مخاصمت کا سامنا ہے ان حالات میں اسد عمر کیا ان سیاسی رموز سے لیس ہیں جن کو بروئے کار لا تے ہو ئے عوام میں تحریک انصاف کی پسندیدگی میں بڑ ھوتری ہو سکے ، اس کا جواب یہ ہے کہ اسد عمر گر چہ تحریک انصاف کا چہرہ ہیں لیکن اسد عمر شاید اس صلاحیت سے محروم ہیں جس کے بل پر کسی جماعت کو عوام میں سند مقبولیت مل سکے ،پنجاب میں تحریک انصاف کا سہرا شفقت محمود کے سر پر سجا دیا گیا ہے بلا شبہ شفقت محمود ایک بھلے اور پڑ ھے لکھے انسان ہیں لیکن عوامی سیاست کے جو تقاضے ہیں شاید شفقت محمود اس طرح سے تحریک انصاف کو عوام میں مقبولیت دلا نے میں کامران نہ ہو سکیں ، خیبر پختون خواہ کی پارٹی کمان پرویز خٹک کے ہاتھ میں دی گئی ہے ، پارٹی کو منظم کر نے اور مشکالات سے نکالنے کے لیے پر ویز خٹک بہترین انتخاب ہیں ، پرویزخٹک نہ صرف عوامی نباض ہیں بلکہ موصوف وہ تمام گر بھی اچھی جا نتے ہیں جن کو استعمال میں لا کر عوام میں تحریک انصاف کو قابل قبول بنا یا جا سکتا ہے ، کس حلقے سے کس کو لڑا نا ہے اور کس کو نہیں ، جو ڑ توڑ کا مفہوم کیا ہے اور جو ڑ کا توڑ کس طرح سے کر نا ہے اگر خیبر پختون خواہ میں پرویز خٹک کو فیصلوں میں کامل آزادی دی گئی قومی امکاں ہے کہ خیبر پختون خواہ میں خاطر خواہ نتائج کم از کم جناب خان کوکسی نہ کسی صورت مل ہی جا ئیں گے ، جہاں تک سندھ میں تحریک انصاف کے سیا ہ و سفید کے مالک بننے والے علی زیدی کا تعلق خاطر ہے مکرم علی زیدی پر اگر سندھ کا بار رہا پھر نتیجہ معلوم ، کو ئٹہ کے مالک قاسم سوری کو بنایا گیا قاسم سوری عوام میں گھلنے ملنے والے ہیں ،حوصلے کے وصف سے آراستہ سیاست داں ہیں لیکن ان کا قد کاٹ اس حد تک نہیں کہ وہ بلو چستان کے خاص سیاسی ماحول میں بڑے بڑوں کو تحریک انصاف کے پاتال میں اتارنے میں با مراد ہو سکیں ، چلیں داستان کو کچھ اور آگے بڑھا تے ہیں ، تحریک انصاف کو عوامی نا راضی کا سامنا کیو نکر ہے ، بلد یاتی انتخابات میں شکست فاش کیوں تحریک انصاف کا مقدر بنی ، کہا جارہا ہے کہ وزیروں کبیروں اور مشیروں نے اپنے اقرباء کو نوازا دوسرا سبب تحریک انصاف کی اندرونی مخاصمت بنی ، یہ ثانوی درجے کے حقائق ہیں بلکہ انہیں محض دل کی ڈھارس باندھنے کا حیلہ کہہ سکتے ہیں ، سچ کیا ہے ، تحریک انصاف کو شکست جناب خان کی وجہ سے ہو ئی تحریک انصاف کو ناکامی خان حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کی وجہ سے ہو ئی تحریک انصاف کو شکست عوامی امنگوں کے برعکس پالیسیوں کی روانی سے ہوئی ، تحریک انصاف کو گردش دوراں کا سامنا دراصل اپنی حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ہے اگر تحریک انصاف کی مونگ پھلی کے دانے برابر پالیسیاں بھی عوامی امنگوں سے لگ کھا تیں ، مرکز اور صوبوں کے اقتدار اور اختیار کا لطف اٹھا نے والے آٹے میں نمک کے برابر ہی سہی عوام کی آسانیوں کے لیے کچھ کر تے ، آج تحریک انصاف کو عوام اور اپنے سیاسی مخالفین کے ہاتھوں ” لطف و کرم “ کا سامنا نہ کر نا پڑ تا ، کیا تنظیمی عہدے داروں کو ادھر ادھر کر نے سے تحریک انصاف کو عوام میں کامرانی نصیب ہوسکتی ہے ، تحریک انصاف کو مقبول بنا نے میں جناب خان کی ذات اور ان کے ” فر مو دات “ نے کلیدی کردار ادا کیا، تحریک انصاف کے زیادہ تر امید وار جناب خان کی وجہ سے گزشتہ عام انتخابات میں جیتے ، اب بھی تحریک انصاف کو مقبول اور قبول بنا نے میں جناب خان کی ذات اور ان کی حکومتی پالیسیاں پل کا کردار ادا کر سکتی ہیں ، خان حکومت کی بے سروپا اقدامات کی وجہ سے ہی تحریک انصاف کی سیاسی ساکھ گراوٹ کا شکار ہوئی عوام میں تحریک انصاف کی پھر سے اٹھا ن کے لیے ضروری ہے کہ جناب خان خوش آمدی گروہ کے چنگل سے نکل کر عوام سے ربط بنا نے کی راہ اختیار کر یں دوم ساڑھے تین سالہ اقتدار میں انصافین حکومت کے چرکوں سے جناب خان اور عوام میں جو خلیج پیدا ہو ئی باقی ماندہ اقتدار کے ما ہ و سال کو غنیمت سمجھتے ہو ئے خان حکومت عوام کی آسانیوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کچھ کر گزرنے کی ٹھا نے ، بصورت دیگر برہمن چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ آنے والے سال جناب خان اورتحریک انصاف کے لیے آسانی کے بجائے مشکالات لا رہے ہیں،زمینی حقائق یہی ہیں چاہے تحریک انصاف کے احباب ما نیں یا اس تلخ حقیقت سے آنکھیں چرائیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :