
تمام بندوبست نئے الیکشن سے مشروط ہے
جمعہ 3 جنوری 2020

احتشام الحق شامی
حقیقتِ حال یہ ہے کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کسی فرد واحد یا کسی ایک جنرل کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے لیئے نہیں ہو رہی اور یہ ترمیم، پاکستان کی پارلیمنٹ، عمران خان کی ذاتی فوج کے لیئے نہیں بلکہ پاکستان کی فوج کے حوالے سے کرے گی ۔ یہاں یہ بات اچھی طرح واضع رہے کہ ترمیم میں صرف’’ ایکس ٹینشن‘‘ پر قانون سازی نہیں ہو گی بلکہ فوج کے بجٹ پر آڈٹ،جرنیلوں کی تنخواہوں ،مراعات،لامحدود اختیارات اور وہ امور بھی پارلیمنٹ میں زیرِ بحث آئیں گے جن پر اس سے پہلے ستّر برسوں سے چہ مگوئیوں اور اشاروں میں باتیں ہوتی رہی ہیں ۔
(جاری ہے)
اب اگر کسی شخصیت سے متعلق نہیں بلکہ ایک سرکاری عہدے سے متعلق اگر قانو ن سازی ہونے جا رہی ہے جس سے پارلیمنٹ کی اہمیت بھی اجاگر ہوتی ہے جو’’ ن‘‘ لیگ کا بیانیہ بھی ہے تو پھر اس جھگڑا کس بات کا ہے ۔
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ مسلم لیگ ن نے پھر پہلے آرمی ایکٹ میں ترامیم کرنے کی مخالفت کیوں کی تھی تو اس حوالے سے ابھی ن لیگی قیادت کا ردِ عمل یا موقف آنا باقی ہے اور جہاں تک اس ضمن میں میری ذاتی رائے کا تعلق ہے تو آرمی ایکٹ میں ترامیم بہت پہلے ہو جانی چاہیئے تھیں تا کہ ملک کے اس اہم ادارے سے تمام متعلق ابہام کا خاتمہ ہو جاتا اور آج یہ نوبت ہی پیش نہ آتی ۔ یہ بھی یاد رہے کہ حکومت نے آرمی ایکٹ میں ترامیم کے لیئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے مدد مانگی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے بھی اس حوالے سے پارلیمنٹ کو مذکورہ ترامیم کرنے کا حکم دے رکھا ہے ۔ اب اگر ن لیگ اور پیپلز پارٹی سینہ تان کر اس آرمی ایکٹ میں ترامیم کی مخالفت میں ڈنڈا اٹھا کر کھڑی ہو جاتیں تو سب سے پہلے یہی پراپوگنڈا کیا جانا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی فوج کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں اور سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرنے کی بھی مرتکب ہو رہی ہیں ۔
قصہ مختصر کہ ان دونوں سیاسی جماعتوں کی قیادت کا مجوزہ فیصلہ قابل تحسین اور دور اندیشی کا حامل ہے اور ان کے اس طرزِ عمل سے پارلیمنٹ کی اہمیت اجاگر ہوئی ہے ۔ پٹواریوں کی خدمت میں عرض کیئے دیتا ہوں کہ تاریخ گواہ ہے کہ نواز شریف کے ماضی کے تمام فیصلے بعد میں درست ثابت ہوئے ہیں ،آرمی ایکٹ میں حمایت کا فیصلہ بھی یقینا دور اندیشی اور حکمت کا حامل ہو گا ۔ آخر میں اتنی گزارش کیئے دیتا ہوں کہ ، سیاست میں کچھ بھی حرفِ آخر نہیں ۔
عوام میں جڑیں رکھنے والے سیاسی لیڈروں ،کٹھ پتلیوں اور سرکاری ملازمین کی سوچوں اور ویژن میں بہت فرق ہوتا ہے ۔ آگے آگے دیکھتے جایئے کہ ہوتا ہے کیا کیا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.