
عالمی ڈرامہ بازیاں
جمعرات 5 مارچ 2020

احتشام الحق شامی
(جاری ہے)
افغانستان حکومت کا مذکورہ اختلافِ رائے ہی طالبان کے دوبارہ سے سر اٹھانے کی ایک بڑی وجہ ہے ۔ اب اندازہ لگانا زرا بھی مشکل نہیں کہ امریکہ نے افغانستان سے نکلنے سے پہلے کس خوبصورتی سے ایک نئے کھیل کا بندوبست کر دیا ہے ۔ یعنی تقسیم کرو اور حکومت کرو ۔ با الفاظِ دیگر کافر امریکہ بیچ میں نکل گیا اور اب اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ اور طالبان آپس میں ہی دست و گریباں رہیں گے ۔ بلکل ایسے ہی جیسے روس افغانستان سے نکلتے نکلتے اس قدر گولا بارود چھوڑ گیا کہ جو ابھی اتک ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اور اسے مختلف افغان گرو آپس کی لڑائیوں میں استعمال کر رہے ہیں ،یا جیسے انگریز اپنے مقاصد پورے ہونے کے بعد برِصغیر سے جاتے جانے اپنے ایجنٹ کھڑے کر گیا جو آج بھی اغیار یا سامراج کے مقاصد اور ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔
کل ہی امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اور طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادرکے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے ۔ واءٹ ہاءوس کے مطابق صدرٹرمپ اورطالبان لیڈر میں پینتیس منٹ تک بات چیت ہوئی جو’’ مثبت‘‘ رہی ۔ گویا اب واضع طور پر کہا جا سکتا ہے کہ کل تک دہشت گرد کہلائے جانے والے طالبان کو اب اخلاقی اور نیم‘‘ قانونی‘‘ طور پر امریکہ صدر کی حمایت حاصل ہو چکی ہے ۔
امریکہ اور طالبان کے مابین’’ امن معاہدے‘‘ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ’’ مذاکرات‘‘ سے قبل پانچ افغان حکومت ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرے گی، ورنہ مذاکرات آگے نہیں بڑھیں گے‘‘ جنہیں اشرف غنی پہلے ہی سے رہا کرنے سے اس لیئے انکاری ہیں کہ کہیں یہ لوگ دوبارہ ان کے لیئے دردِ سر نہ بن جائیں ، اگر یہی بات تھی تو اشرف غنی کو پہلے پہل ہی امریکہ پر واضع کر دیا چاہیئے تھا کہ اس مذکورہ شرط پر وہ امن معاہدہ کی حمایت نہیں کریں گے،لیکن دوحہ میں امن معاہدے کے نام پر سارا ڈرامہ سجانے کے بعد اب اگر طالبان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اپنے ’’ تحفظات‘‘ کا اظہار کیا جا رہا ہے تو واضع ہوتا ہے کہ خود افغان حکومت ہی نہیں چاہتی کہ امریکہ وہاں سے باہر نکلے تا کہ ان کے اور امریکہ کے مفادات کا تحفظ ہوتا رہے ۔
امریکی صدر کی کل ہی طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادرکے درمیان ٹیلیفونک گفتگو بھی طالبان،افغان حکومت اور امریکہ کی مشترکہ پلاننگ کا کھلا ثبوت ہے ۔ اس "ملی بھگت" پر دنیا نہ جانے کیوں امریکہ کو افغانستان سے نکلنے پر اپنی توانائیاں صرف کر رہی ہے؟ ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.