
پانچ اگست ،کشمیر اور صورتِ حال
ہفتہ 1 اگست 2020

احتشام الحق شامی
(جاری ہے)
پچاس برسوں سے سری نگر میں پاکستانی پرچم اٹھائے بزرگ کشمیری لیڈر علی گیلانی چند دن قبل موجودہ پاکستانی قیادت اور پالیسی سازوں سے اپنے بیان کے زریعے مایوسی اور نا امیدی کا اظہار کر چکے ہیں ۔
ریاست نے وقت ا ور موجودہ سیاسی ماحول کے مطابق اور حسب ِ’’پالیسی‘‘ بھارت دشمنی کا مصالحہ اپنے نمائندے عمران خان کے اقتدار کی دیگ میں ضرور ڈالا ہے لیکن عوام کے بڑھتے ہوئے شعور کے باعث دیگ پک نہیں سکی ۔ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ملک کی مقتدر قوتوں کی بنائی ہوئی پالیسیوں کے مطابق پاکستان کا ریاستی بیانیہ بھی بھارت کی مخالفت کے بغیر مکمل نہیں ہوتالیکن ستّر سالوں سے بھارت کی دشمنی اور مخالفت پر کھڑی پاکستانی اور کشمیری قوم آج پاکستانی’’ فیصلہ سازوں ‘‘ سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ بھارت دشمنی کی انگیٹھی کو ہوا دے کر جلائے رکھنے کے باوجود اب تک بجائے کشمیروں کے لیئے کسی بہتری ہونے کے، ان کے لیئے ان کی اپنی ہی زمین کیوں تنگ ہونے لگی ہے؟ ۔
دوسری جانب مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں زمین یا جائیداد حاصل کرنے کے لئے سیکیورٹی فورسز کے قوانین میں نرمی کردی ہے جو اس متنازعہ خطے میں بھارتی انتظامیہ اور فورسز کے ذریعہ زمین کے حصول کے لئے ڈومیسائل حاصل کرنے کی شرط یا ضرورت کو ختم کرتی ہے ۔ واضع رہے کہ جموں وکشمیر کی بھارتی انتظامیہ نے 1971 کے ایک سرکلر کے ذریعہ مقرر کردہ اس ضرورت یا قانونی شق کو ختم کر لیا ہے جس کے تحت اس متنازعہ خطے میں زمین حاصل کرنے کے لئے بھارتی سیکیورٹی فورسز اور دیگر دفاعی اداروں کو بھی ڈومیسائل حاصل کرنا تھا ۔ با الفاظِ دیگر اب بھارتی فوجیوں کو مقبوضہ کشمیر میں بغیر این او سی کے زمین خریدنے یا حاصل کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے ۔
گذشتہ سال 5 اگست کو، مودی سرکار نے آرٹیکل 370 اور اس سے متعلقہ آئینی شقوں کو کالعدم قرار دے کر مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کی جزوی خودمختاری کو مؤثر طریقے سے ختم کرتے ہوئے اسے وفاق کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا تھا ۔ 5 اگست کو بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت کو ختم کرنے کے یکطرفہ فیصلے کو ایک سال مکمل ہو جائے گا اور مودی سرکار سرعت سے اپنے ایجنڈے کو بڑھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے میں مصروفِ عمل ہے۔
یہ وہ کھلی حقیقت ہے جسے مودی کو گالی دے کر جھٹلایا نہیں جا سکتا ۔ پاکستان کے نام پر ایک لاکھ سے زائد شہادتوں اور ستّر برس کے انتظار کرنے کے بعد اگر تحریکِ آذادی کشمیر‘‘ کا یہ نتیجہ نکلا ہے تو اس کا ذمہ دار بھارت نہیں بلکہ کشمیریوں کے وکیل ہونے کا دعویٰ کرنے والا ہی ہو سکتا ہے، اسی لیئے اب کشمیروں نے نا امید ہو کر اب پاکستان، اس کی آخری گولی اور آخری سپاہی کی جانب دیکھنا چھوڑ دیا ہے ۔ کشمیری اب کسی کی دکان داری کا سامان بننے کے لیئے تیار نہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.