
مذمتی بیانوں پر مبنی خارجہ پالیسی اور لہو لہان کشمیر
پیر 16 نومبر 2020

احتشام الحق شامی
جبکہ اس کے برعکس اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ راجہ صاحب مستقبل قریب میں آذاد کشمیر کو ممکنہ طور پر پاکستان کا صوبہ بنائے جانے کے حوالے سے دو ٹوک موقف اپنا کر اپوزیشن خاص طور پر ریاستی جماعت آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس اور قوم پرست جماعتوں کو اپنے ساتھ کھڑا کرنے کی کوششیں کریں اور کشمیر فروشوں کی پاکستانی ناکام وزارتِ خارجہ کے سہارے لینے اور ایل او سی پر پاکستان کے’’ پیشگی اقدامت‘‘ کے انتظار کرنے کے بجائے از خود اقوامِ عالم میں اپنی آواز بلند کرنے کی حکمتِ عملی مرتب کریں ۔
(جاری ہے)
آذاد کشمیر کی سیاسی قیادت کو یاد رکھنا ہو گا کہ خفیہ ایجنسیوں کے افسران کے بوٹ پالش کر کے وقتی طور پر دو چار سال کا اقتدار تو مل سکتا ہے لیکن تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے، خفیہ ایجنسیوں کے افسران اور اہلکاروں کے بریف کیس اٹھا کر چلنے والے سیاستدان کچھ ہی عرصہ بعد گمنامیوں کی نظر ہو جاتے ہیں ۔ عوام میں حد درجہ سیاسی شعور بلند ہونے کے بعد بھی اب اگر پہلے کی طرح’’ افسران‘‘ کے بریف کیس اٹھا کر کرائے کی سیاست کرنی ہے یا پھر اپنے ضمیر کی آواز پر یہ لہو لہان کشمیر کی سیاسی قیادت پر منحصر ہے ۔
حقیقت حال ہے کہ اس وقت لہو لہان کشمیریوں کا خدا کے سوا روئے زمین پر کوئی مدد گار نہیں ، بے یار و مددگار کشمیری قوم نے اپنے آپ کو خدا کے حوالے کر رکھا ہے ۔ ایسے میں پاکستان کے نام پر ایک لاکھ کشمیریوں کے خون کا سودا کرنے والے سوداگرانِ کشمیر کیسے اور کیوں کر قدرتی نظام کے درد ناک عذاب سے بچ سکتے ہیں کیا آذاد کشمیر کی سیاسی قیادت بھی اس حوالے سے خدا کے کسی عذاب کا شکار ہونے کی خواہشمند ہے ۔
اگر جواب نفی میں ہے تو وزیرِا عظم آذاد کشمیر راجہ فارق حیدر خان اور آزاد کشمیر کی تمام تر سیاسی قیادت لوکل اور تیسرے درجے کے اخبارات میں بیان جاری کرنے کے بجائے ترجیحی بنیادوں پر اپنی زاتی حیثیت میں بیرونِ ممالک میں مقیم اپنے دوستوں اور تعلق داروں کے زریعے ان ممالک کے دارلحکومتوں میں کشمیر کی رہی سہی شناخت ختم کرنے کی غرض سے آزاد کشمیر اور گلگت کو ممکنہ طور پر صوبہ بنانے اور بھارتی جارحیت کے حوالے سے احتجاج ریکارڈ کروائیں ۔ بصورتِ دیگر راجہ صاحب جن’’ قوتوں ‘‘ پر تکیہ کیئے بیٹھے ہیں ،ان تلوں میں اتنا تیل نہیں کہ بھارتی جارحیت کا جواب ڈنکے کے چوٹ پر دے سکیں کیونکہ آج کل بھارت کے خلاف صرف مذمتی بیان اور قوم کو بھارتی حملے کے پیشگی اطلاع دینے کی’’ سرکاری خارجہ پالیسی‘‘ چل رہی ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.