سیاسی ایمپائر بھی کبھی نیوٹرل ہوا ہے؟‎

ہفتہ 13 مارچ 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

یوسف رضا گیلانی صبح کہ رہے تھے کہ ایمائر نیوٹرل ہیں ، آج خود اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں بھی پی ڈی ایم کے امیدوار کے ہارنے کے بعد وہ کیا کہیں گے یہی کہ ایمائر نیوٹرل نہیں تھے،جبکہ یہی بات ان کے قائد آصف علی زرداری کو میاں نواز شریف گزشتہ دو سال سے سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں ،امید قوی ہے کہ اب انہیں اور ان کے قائد کو میاں صاحب کی کہی ہوئی باتیں سمجھ میں آنا شروع ہو گئی ہوں گی ۔


’’اشٹبلشمنٹ نا قابلِ اعتبار ہے‘‘ یہ بات میاں صاحب کئی مرتبہ کہ چکے ہیں ان سے زیادہ اشٹبلشمنٹ کو کون جاتنا ہے؟ شائد آصف علی زرداری بھی نہیں ۔
بحرحال پی ڈی ایم کے پاس وہی ایک راستہ بچا ہے جس کا اظہار خواجہ سعد رفیق نے گذشتہ دنوں کیا اور جس کا خاکسار اس سے پہلے بھی حوالہ دے چکا ہے یعنی انٹرنیشنل میڈیا کے ہمراہ گیٹ نمبر چار کے باہر چار پانچ لاکھ افراد کا احتجاجی دھرنہ ۔

(جاری ہے)

جی ہاں اس کے سو ا اب پی ڈی ایم کے پاس کوئی دوسرا چارہ یا راستہ نہیں ۔
بلاول بھٹو اب کہتے ہیں کہ "سینیٹ الیکشن چوری ہوا  ہے"، کوئی انہیں بتائے کہ دو ہزار اٹھارہ کا الیکشن بھی چوری ہوا تھا جس میں سب سے زیادہ سیاسی نقصان ن لیگ کو اٹھانا پڑا، جبکہ بلاول صاحب کو سندھ میں حکومت بنانے کا موقع مل گیا،کاش بلاول صاحب اسی طرح دو ہزار اٹھارہ کے دھاندلی زدہ الیکشن کے حوالے سے اسی جوش اور جذبے سے پریس کانفرنس کرتے ،جیسے کہ اشٹبلشمنٹ کے خلاف فرنٹ فٹ پر کھیلنے والی ن لیگی قیادت ابھی تک سراپا احتجاج ہے ۔


پی ڈی ایم مذید وقت ضائع کر کے اپنی ساکھ برباد نہ کرے ۔ کٹھ پتلی حکومت کے خاتمے،اس کے سہولت کاروں کی یکیوں کو روکنے اور ملک میں عوامی بالادستی کے لیئے محض جمع تفریق کے بجائے پی ڈی ایم کی لیڈر شپ کو اب لنگوٹ کس کر اور ڈانگیں اٹھا کر اپنا کردار ادا ہو گا ۔ بنانا ریاست میں کون سی شرافت اور سیاست؟اسلام آباد کے بجائے راوپنڈی میں ڈانڈا بردار احتجاجی دھرنا دینا ہو گا،پی ڈی ایم کی سیاسی بقا کا آخری یہی ایک حل ہے اور اسے بھرپور عوامی تایئد حاصل ہو گی۔

یہ ایک جمہوری جدوجہد ہو گی.میاوں میاوں کرنے کا وقت اب گزر چکا۔
سینیٹ کے حالیہ الیکشن میں ہونے والی یکیوں اور شہباز گل کی اپوزیشن کو دھمکی کہ’’ آج جو سینیٹ کے اندر ہوا وہی اپوزیشن کا حشر ہو گا‘‘ کے بعد پی ڈی ایم کے پاس تو شرافت کی سیاست کرنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں رہ جاتا ۔
ہاں اگر نواز شریف کو چھوڑ کر پی ڈی ایم کی دیگر قیادت کو اداروں کے جوتے اور دھوکے کھانے اور ان کی بدمعاشیاں اور کیمرہ گردیاں بگھتنے کا شوق ہے تو سو بسم اللہ ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :