"غریب عوام کی فلاح و بہبود کی مشقوں کی ضرورت ہے"‎

جمعہ 26 مارچ 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

بھارتی اور مغربی میڈیا نے پاک بھارت مشترکہ جنگی مشقوں کے حوالے سے خبریں ’’ بریک‘‘ کی ہیں اور میں حیران ہوں کہ ان خبروں میں انوکھی یا انہونی بات ہے کیا ۔ سرد جنگ یعنی روس کے خلاف افغانستان میں پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ’’ جہاد‘‘ کے خاتمے کے بعد جب روس اور پاکستان کے درمیان ماضی قریب میں جنگی مشقوں کا آغاز ہوا تو خاکسار نے اس وقت اور بعد میں بھی اپنے کالموں میں عرض کیا تھا کہ’’ وہ دن دور نہیں جب پاکستان اور اس کا ازلی دشمن بھارت مل کر جنگی مشقیں کیا کریں گے‘‘ تو کئی صاحبان نے حیرت کا اظہار کیا تھا ۔

یقینا آج وہ صاحبان بھی دانتوں میں اپنی انگلیاں دبائے بیٹھے ہوں گے ۔
مذکورہ جنگی مشقوں کی خبروں پر تنقید کو کاونٹر کرنے کے لیئے اب یہ تاویل پیش کی جا رہی ہے چونکہ بھارت بھی علاقائی تنظیم شہنگائی کارپوریشن کا رکن ہے اس لئے علاقائی دہشت گردی کے خلاف پاک بھارت مشترکہ جنگی مشقیں کرنا تو بنتا ہے ۔

(جاری ہے)

سوال یہ ہے کہ ایسا نیک خیال پہلے کیوں نہیں آیا؟ اب ہوا یہ ہے کہ امریکہ نے ڈنڈا دیا ہے کہ بھارت کی بالا دستی والے ایجنڈے کو بھی جلد پورا کیا جائے لہذا مل جل کر جنگی مشقیں کی جائیں ۔

بحرحال، کل کلاں اگر بھارتی اور مغربی میڈیا کی مذکورہ خبریں حقیقت کا روپ دھار لیتی ہیں تو پاکستانی اشٹبلشمنٹ کے پاس اپنے عوام کو پاکستان پر بھارتی حملے کے ڈراوے کے لیئے اور کون سا بہانہ رہ جائے گا؟
اب زرا یہ بھی نوٹ فرما لیں کہ حال ہی میں جیسے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیئے ملک گیر سطح پر سرکاری مہم چلائی گئی، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حق میں کالم لکھوائے اور ٹی وی پر’’دفاعی تجزیہ نگاروں ‘‘ کی جانب سے اسپانسرڈ پرو گرام چلوائے گئے، عین اسی طرح عنقریب پاک بھارت جنگی فوجی مشقوں کے قومی فوائد حوالے سے بھی مہم کا آغاز کیا جائے گا بلکہ جس کی کسی حد تک شروعات بھی ہو چکی ہے ۔

ابھی حال ہی میں پاک بھارت’’امن معاہدہ‘‘ کا بھی اعلان دیکھنے میں آیا ہے یہی نہیں بلکہ ابھی تو’’ پاک بھارت تعلقات‘‘ کے حوالے سے بہت کچھ بلکہ بہت انہونیاں دیکھنے کے لیئے تیار رہیئے ۔ رہی بات’’ دو قومی نظریہ‘‘ کی تو اس نظریہ کا اسی دن تیا پانچہ ہو گیا تھا جس دن پر’’ فرسٹ پاکستان ‘‘ یعنی’’ سب سے پہلے پاکستان‘‘ نعرے کے موجد جنرل پر ویزمشرف صاحب آگرہ کے تاج محل تشریف لے گئے تھے جہاں ان کے اعزاز میں معروف بھارتی گانے’’میڈ اِن انڈیا‘‘ کی دھنیں بجائی گئی تھیں ،جس پر وہ جھومتے رہے ۔


یاد رکھئے گا ، ریجنل پالیٹکس ہی ملکی مسائل کا حل ہوتا ہے ۔ ہمسایہ ممالک کے تعلقات خوشگوار رکھنے کا عمل خود اپنے آپ کو امن اور شانتی سے رکھنے کے لیئے ہی اپنایا جاتا ہے کسی دوسرے ملک پر احسان نہیں کیا جاتا ۔ قوموں کی ترقی میں علاقائی امن بنیادی حیثیت رکھتا ہے لیکن پوری بائیس کروڑ عوام کو ایک عرصے تک’’ بھارتی حملے‘‘ کا ڈراوا دے کر اپنے اور غیر ملکی آقاوں کے مفادات کے حصول اور ان کا تحفظ کرنا اور اس عمل کے نتیجے میں پاکستان جیسے ایک تیسری دنیا کے ملک کی غریب اور سسکتی عوام کی فلاح و بہبود اور ان کے ٹیکس کا پیسہ دفاع کے نام پر اڑا دینا لیکن پھر اپنے ازلی دشمن بھارت سے ’’امن معاہدہ‘‘ بھی کرلینا ۔

۔
 ایسی دو رخی ، سرمایہ دارانہ اور ظالمانہ قومی و دفاعی پالیسیوں کا ڈھونگ ایک لمبے عرصے تک نہیں چل سکتا ۔سوشل میڈیا اور وقت کے ساتھ بڑھتے ہوئے سیاسی اور سماجی شعور کے باعث عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ان ممکن نہیں رہا ۔
پاک بھارت ڈرامہ بازیاں کافی چکیں ، اَب وقت آ گیا ہے کہ عالمی استعمار کے زیرِ اثر پاکستان اور بھارت کی اشٹبلشمنٹ ایک دوسرے پر اندر خانے خفیہ مذاکرات لیکن باہر ’’ ایٹمی حملے ‘‘ کی دھمکیوں کی ڈرامے بازیاں مستقل طور پر ختم کرے اور دفاع کے نام پر اڑنے والا اربوں بلکہ کھربوں روپیہ مشترکہ جنگی مشقوں کے بجائے مشترکہ طور پر خطہ کے کروڑوں غریب، تعلیم یافتہ لیکن بے روزگار اور مفلوک الحال عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کی مشقیں کرے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :