
ذیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ذمہ دار کون؟
پیر 21 ستمبر 2020

احتشام اعجاز بھلی
پاکستان میں بدقسمتی سے کئ قسم کی برائیوں اور جرائم میں سے ایک اہم اور سنگین علت عورتوں اور بچوں سے زیادتی کے واقعات ہیں جن میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
پچھلے دنوں موٹروے پر ایک خاتون سے اس کے بچوں کی موجودگی میں شیطان صفت انسانوں نے زیادتی کی جس کی تفصیل میں نہیں جاؤں گا۔اس واقعہ کو سوشل میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کی بدولت پزیرائی مل گئ اور پولیس اور حکومت ایکشن میں آ گئ ورنہ ہو سکتا ہے یہ بھی لاتعداد دوسرے واقعات کی طرح دب چکا ہوتا مگر ابھی میرے کالم لکھنے تک ایک ملزم عابد کو پولیس پکڑنے میں بری طرح ناکام رہی ہے اور ایک یا دو مرتبہ تو ایسا ہوا کہ وہ پولیس سے کچھ فاصلہ پر تھا اور وہاں سے بھی بھاگ گیا جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ابھی تک ٹامک ٹوئیاں ہی مارتے دکھائ دے رہے ہیں۔
(جاری ہے)
اس کے بعد دیگر کئ واقعات کی طرح ایک اور اندوہناک زیادتی کا واقعہ ایک دوست نے سوشل میڈیا پر مجھے بھیجا جس کی تفصیل پڑھ کر دکھ میں مزید اضافہ ہوا اور میں سوچنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ کیا ان درندوں کا جو بھی زیادتی کے مجرم ہیں اور جو ان واقعات پر کاروائی نہ کر کے ان کو فروغ دیتے ہیں ان کا کسی دین سے اور انسانیت سے کوئ ناطہ ہے بھی یا نہیں؟
تفصیل کے مطابق یہ سانحہ بہاولپور میں پیش آیا جہاں وہی روایتی طاقتور اور کمزور کی کہانی دہرائ گئ۔ملزم لقمان مقامی زمیندار ہے جس نے طاقت اور پیسے کے نشے میں دھت ہو کر اپنے علاقے کے محنت کش کی بیٹی کو اپنی ہوس اور درندگی کا نشانہ بنا ڈالا۔
رپورٹ کے مطابق مظلوم اور بے بس لڑکی کے والد نے تھانے میں ایف آئ آر درج کرانے کے لیۓ اندراج مقدمہ کی درخواست دی مگر مقامی پولیس نے بااثر افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بجاۓ لیت و لعل سے کام لینا شروع کر دیا اور متاثرہ خاندان کو مزید ذلیل کرنے کے لیۓ تھانے کے چکر لگوانے شروع کر دیے۔اس روز روز کی ذلالت سے تنگ آ کر متاثرہ لڑکی نے خودکشی کر لی۔اس کے بے بس والد کے مطابق پولیس کے رویے سے تنگ آ کر اور ملزمان کے خلاف کاروائی نہ کرنے کی وجہ سے اس کی بیٹی نے اسپرے پی کر خودکشی کر لی ہے۔
اس بدنصیب لڑکی نے اپنے باپ کے نام مرنے سے قبل ایک کاغذ بھی چھوڑا جس پر لکھا تھا کہ ابا! آپ کل سر اٹھا کر جیو گے۔
واقعہ کا علم ہونے پر متعلقہ ڈی پی او نے ایف آئ آر درج نہ کرنے پر ایس ایچ او اور محرر کو حوالات میں بند کروا دیا اور ملزمان کے خلاف ایف آئ آر درج کرنے کا حکم دیا۔
اس واقعہ میں جہاں متعلقہ تھانے کے عملے نے روایتی رشوت خوری کا مظاہرہ کیا وہاں ڈی پی او نے اپنا فعل قانون کے مطابق کیا۔مگر کیا اس سب کے باوجود بھی اس باپ کی بیٹی اور اس کی کھوئ ہوئ عزت واپس مل جاۓ گی؟
امید ہے کہ ڈی پی او بہاولپور نے متعلقہ پولیس کے راشی افسران کے خلاف قانون کے مطابق عمل نہ کرنے کے علاوہ،رشوت لینے اور لڑکی کی موت کی دفعات بھی شامل کرائ ہوں گی کیوں کہ ان سب کے بغیر انصاف کہ تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔متاثرہ باپ کو بااثر ملزمان کے خلاف تحفظ فراہم کرنا بھی پولیس کی ذمہ داری ہے۔
ویسے اگر ڈی پی او صاحب کے دفتر کے دروازے ہر خاص و عام کے لیۓ کھلے ہوں اور مظلوم شخص بھی اپنی فریاد لے کر بلا جھجک وہاں جا سکے اور اسے یقین ہو کہ اس کی درخواست پر قانون اس کی مدد کرے گا تو جرم تقریباً نہ ہونے کے برابر ہو جاۓ۔
ان تمام واقعات کا بحیثیت قوم ہم سب بھی کچھ حد تک ذمہ دار ہیں کیوں کہ کبھی ہم میں ہی موجود عالم دین یہ کہہ دیتے ہیں کہ زیادتی کے واقعات مخلوط نظام تعلیم کی وجہ سے ہوتے ہیں اور کبھی ہم میں ہی موجود پولیس افسر یہ بیان دے دیتے ہیں کہ اکیلی عورت کو رات کو موٹروے پر سفر نہیں کرنا چاہیۓ اگر وہ زیادتی سے بچنا چاہتی ہے تو۔
وہ متعلقہ پولیس افسر بھی ہم میں سے ہی ہیں جن کا جینا اور مرنا رشوت کے لیۓ ہوتا ہے اور وہ کسی بے بس کی مدد کرنے کی بجاۓ اپنی توندیں حرام کی کمائ سے بھر رہے ہوتے ہیں جبکہ زیادتی کے مرتکب درندے دندناتے پھرتے ہیں۔
ہمارے علماۓ دین کو بھی ہر سطح پر ایسے واقعات کی مزمت کرنی چاہیۓ۔ہماری عدالتوں کو بھی ایسے درندوں کے خلاف سخت کاروائی کرنی چاہیۓ کیوں کہ ایسے افراد قوم کے مجرم ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
احتشام اعجاز بھلی کے کالمز
-
آمرانہ سوچ کی حامل سیاسی جماعتیں
اتوار 6 فروری 2022
-
نیا سال اور کرونا کی نئی قسم
بدھ 5 جنوری 2022
-
لاہور کی آلودگی اور اس کے اثرات
بدھ 1 دسمبر 2021
-
وزیراعظم صاحب،مہنگائی پر توجہ فرمائیں
جمعرات 11 نومبر 2021
-
وینکؤور - سیاحوں کی جنت
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
پنڈورا لیکس کا ڈھنڈورا
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
پیارے دادا جی کے نام
منگل 28 ستمبر 2021
-
عبدالستار ایدھی مسیحائے انسانیت
بدھ 14 جولائی 2021
احتشام اعجاز بھلی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.