"بی بی سی" کے ساتھ انٹرویو : اسحاق ڈار کے ساتھ ہاتھ ہوگیا؟

جمعرات 3 دسمبر 2020

Aleem Osman

علیم عُثمان

'بی بی سی' کے پروگرام" ہارڈ ٹاک" میں اسحاق ڈار کا حالیہ انٹرویو "حادثاتی" طور پر ہوا جس میں میزبان گورے کی طرف سے قدرے جارحانہ انداز میں کئے جانے والے تابڑ توڑ سوالات کے لئے شریف فیملی کی یہ سب سے قریبی شخصیت تیار نہ تھی اور نتیجے میں پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اعلیٰ قیادت ، بالخصوص شریف خاندان کے لئے سبکی اور سیاسی نقصان کی صورتحال پیدا ہوئی .

(جاری ہے)


ذرائع کے مطابق پاکستان میں حکومت کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد "پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ" (پی ڈی ایم) کی احتجاجی تحریک سے حکومت اور حزب اختلاف کے مابین 1977 جیسی شدید سیاسی تناؤ کا جو ماحول بنا ھے اور ملک کی سب سے مقبول اور 'پی ڈی ایم' کی اھم ترین رکن جماعت کے "جلاوطن" قائد نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جو سخت ترین تاریخی بیانیہ اختیار کیا ھے ، اس کے تناظر میں 'بی بی سی' نے لندن میں مقیم سابق وزیراعظم نواز شریف کے انٹرویو کے لئے رابطہ کیا تو شریف برادران کی روائت کے مطابق بی بی سی سے "ہارڈ ٹاک" میں پوچھے جانے والے سوالات پیشگی مانگے گئے جو "ایون فیلڈ اپارٹمنٹس" کو بھجوا بھی دیئے گئے تھے .


تاھم نوازشریف نے انٹرویو دینے کا حتمی فیصلہ کرنے کے لئے پاکستان رابطہ کرکے اپنی بیٹی اور ملک میں "نون لیگ" کو عملاً lead کرنے والی پارٹی رہنما مریم نواز اور سینیٹر پرویز رشید کے ساتھ مشورہ کیا جس کے نتیجے میں طے پایا کہ نواز شریف خود کوئی انٹرویو نہیں دیں گے بلکہ اپنی جگہ لندن ہی میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے اپنے سمدھی اسحاق ڈار کو بھیج دیں گے .

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نوازشریف کی حکومت میں عملاً "ڈپٹی پرائم منسٹر" کے طور پر خود میڈیا کے لئے بڑے "ہارڈ" رہے ہیں ، یہاں تک کہ ایک LIVE پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کسی صحابی کے سوال پر ناراض ہو کر انفارمیشن منسٹری کے سرکاری اہلکاروں کہا تھا "اسے باہر نکالو"
اُوپر سے ستم ظریفی یہ ہوئی کہ اسحاق ڈار کے لئے کوئی سوال نامہ نہیں بھیجا گیا بلکہ نواز شریف کے لئے جو سوالات پیشگی بھجوانے گئے تھے ، سمجھ لیا گیا کہ وہی سوالات "سمدھی شریف" سے کئے جائیں گے ، شریف فیملی کو بھی یہ اطمینان تھا کہ اسحاق ڈار بڑے آرام سے ہر سوال کا فر فر جواب دے لیں گے مگر "ہارڈ ٹاک" کے میزبان کی طرف سے کئے جانے والے "غیر متوقع" اور فی البدیہہ سوالات کے تابڑ توڑ حملوں نے سابق وزیر خزانہ اور نواز شریف کے سیاسی دست راست کے چھکے چھُرا دیئے ، جس کے نتیجے میں پاکستان میں  بڑی اپوزیشن جماعتوں کے 11 رکنی الائنس اور اس کی احتجاجی تحریک کے لئے بالعموم اور متحدہ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (نواز) اور شریف فیملی کے لئے بالخصوص سیاسی سبکی کا ماحول پیدا ہوا .


ذرائع کے مطابق سُبکی کی اس صورتحال سے شدید برہم مریم نواز نے لندن میں اسحاق ڈار فیملی کے ساتھ مقیم اپنی چھوٹی بہن (اسحاق ڈار کی بہو) اسماء نواز کے ساتھ ہنگامی رابطہ کرکے اسحاق ڈار کو پیغام بھیجا ھے جس میں اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انٹرویو میں ان کی "پرفارمنس" پر شدید احتجاج کیا ھے . ذرائع کے مطابق مریم نواز نے اپنے والد نوازشریف سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کر کے انہیں پاکستان کے سیاسی منظر پر اس انٹرویو سے پڑنے والے اثرات سے آگاہ کیا ھے .

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :