
ارفع کریم رندھاوا
منگل 19 جنوری 2021

امجد حسین امجد
(جاری ہے)
ارفع کریم ایک پاکستانی طالبہ اور غیر معمولی ذہین بچی تھی، جو 2004 میں محض نو سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (ایم سی پی) بن گئی۔ اس بنا پر ارفع کا نام گنیز ورلڈ ریکارڈز میں درج کیا گیا۔[ یہ اعزاز 2008ء تک ارفع کے پاس رہا۔ نو برس کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا امتحان پاس کر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایک تہلکہ مچا دیا۔ اس سے دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہوا۔ مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے ارفع کو صدر دفتر امریکا میں مدعو کیا اور خود ملاقات کی۔ارفع کریم رندھاوا مائیکروسافٹ کارپوریشن کی دعوت پر جولائی 2005 میں اپنے والد کے ہمراہ امریکا گئیں۔ جہاں اسے دنیا کی کم عمر ترین مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کی سند دی گئی۔ارفع کریم جب بل گیٹس سے ملی تو اس کے بارے میں کہا گیا کہ پاکستان کا دوسرا رخ۔ ارفع کریم کو پاکستان کے دوسرے چہرے کا نام دیا۔ ایک روشن چہرے کا نام۔ بل گیٹس نے ارفع کریم سے دس منٹ ملاقات کی۔اس کے علاوہ دبئی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین کی جانب سے دو ہفتوں کے لیے انہیں مد عو کیا گیا ،جہاں انہیں مختلف تمغہ جات اور اعزازات د ئیے گئے۔ارفع کریم نے دبئی کے فلائینگ کلب میں صرف دس سال کی عمر میں ایک طیارہ اڑایا اور طیارہ اڑانے کا سرٹیفیکٹ بھی حاصل کیا۔ ارفع کریم رندھاوا کے انعامات کی فہرست بہت طویل ہے۔ارفع کریم کو 2005 میں اس کی صلاحیتوں کے اعتراف میں ِ ” صدارتی ایوارڈ “ اور ” پرائڈ آف پرفارمنس” دیا گیا۔”مادرملت جناح طلائی تمغہ ” بھی عطا کیا گیا۔” سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ” سے بھی نوازا گیا۔مائیکرو سافٹ نے بار سلونا میں منعقدہ سن 2006 کی تکنیکی ڈیولپرز کانفرنس میں پوری دنیا سے پانچ ہزار سے زیادہ مندوبین میں سے پاکستان سے صرف ارفع کریم کو مد عو کیا گیا تھا۔ جنوری، 2012ء میں پاکستانی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ارفع کے نام پر ڈاک کا یادگاری ٹکٹ جاری کرنے کی منظوری بھی دی ۔حکومت پاکستان نے بعد از وفات لاہور کا ایک پارک اور کراچی کا آئی ٹی سینٹر ارفع کریم نام سے منسوب کر دیا ،علاوہ ازیں ان کے گاؤ ں کو بھی ارفع کریم کا نام دے دیا گیا ۔ مجھے 2018 میں لاہور میں فیروز پور روڈ پر واقع خوبصورت ارفع کریم ٹاور میں مصنوعی ذہانت کے بارے ایک لیکچر سننے کا موقع بھی ملا۔ کہا جاتا ہے ارفع کریم اپنی بیماری سے پہلے ناسا کے کسی پراجیکٹ پر کام کر رہی تھی ۔ دسمبر 2011 میں ارفع اچانک بیمار ہو گئی،2جنوری 2012کوبل گیٹس نے ارفع کریم کے والدین سے رابطہ کیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ ارفع کا علاج اپنی زیر نگرانی امریکہ میں کروانا چاہتے ہیں ،بل گیٹس کے ہی کہنے پر امریکی ڈاکٹرکا پینل بنا ،جو وڈیو کانفرنسزکے ذریعے پاکستانی ڈاکٹر کی رہنمائی اور معاونت کرتے رہے ۔ ارفع 14 جنوری 2012ء کو صرف 16 سال کی عمر میں عارضۂ قلب کی وجہ سے لاہور میں وفات پا گئی۔لیکن وہ پاکستان کے مستقبل یعنی بچوں کے لئے یہ پیغا م چھوڑ گئی کہ محنت کے بل بوتے پر کوئی بھی انسان دنیا میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔اور اپنے بلند خوابوں کو شرمندہ تعبیر کر سکتا ہے۔ وہ تعلیم کے میدان میں سر سید احمد خان کی خدمات کی معترف تھی ۔وہ پاکستان میں سلیکان ویلی کی طرز پر ڈیجیکان ویلی بنانا چاہتی تھی۔ ۔جہاں دنیا بھر سے طالب علموں کے مفت قیام اور تعلیم کا اعلی انتظام ہو گا۔اس کا وژن انٹرنیشنل لیول کا تھا اور اس کا مشن تھا کہ پاکستان بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کے فیلڈ میں دوسری اقوام کے شانہ بشانہ کام کر سکے ۔وہ پر اعتماد شخصیت کی مالک تھی۔اسے کتابوں سے بہت محبت تھی۔وہ خود ہارورڈ یونیورسٹی اور دنیا کے نامور اداروں میں میں پڑھنا چاہتی تھی۔وہ پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک دیکھنا چاہتی تھی۔اس نے اپنے علاقے کے ایک گرلز ہائی سکول میں کریم کمپیوٹر لرننگ سنٹر کا افتتاح کیا تھا ۔جہاں طالب علم کمپیوٹر اور سائنس کی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ حال ہی میں گفتگو پبلیکیشنز اسلام آباد کے زیر اہتمام پہلی بار ارفع کریم رندھاوا کی زندگی پر مستند ترین کتاب انکے والدین نے لکھی ہے۔ ارفع کریم رندھاوا کے والدین نے اس عظیم بیٹی کی تربیت میں کوئی کمی نہ چھوڑی اور اور ارفع کے جدائی کے غم کو اپنی کمزوری نہیں بننے دیا بلکہ مشیت ایزدی کے سامنے اپنا سر جھکا کر اسے اپنی قوت بنا لیا اور ارفع کے تعلیم کے خواب کو عام کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
امجد حسین امجد کے کالمز
-
تسخیر کائنات اور ہم
جمعرات 17 فروری 2022
-
ٹیکس قوانین میں ہم آہنگی
منگل 30 نومبر 2021
-
مرقع گجرات
منگل 2 نومبر 2021
-
چڑھتے سورج کی سرزمین نارووال
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
محسن پاکستان کی رخصتی
پیر 11 اکتوبر 2021
-
بندہ مومن
اتوار 5 ستمبر 2021
-
اسلامی ریاست کے رہنما اصول
جمعہ 26 فروری 2021
-
یوم یکجہتی کشمیر
جمعہ 5 فروری 2021
امجد حسین امجد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.