
چھانگے مانگے سے مانگے تانگے تک
پیر 22 مارچ 2021

امجد محمود چشتی
(جاری ہے)
۹۰ ء کے انتخابات میں اوپر والوں کی بے پناہ رحمتوں کے نزول کے موجب اسلامی اتحاد فاتح رہاجس کے بعد مانگے تانگے اور چھانگے مانگے کی باریاں لگنا شروع ہوئیں ۔
۹۹ء میں اک خلائی نمائندے مشرف بہ اقتدار ہوئے تو چودھریوں کی قسمت بھی چمک اٹھی ۔گذشتہ عشرہ قائدین کے بیانات میں تضادات اور کہہ مکرنیوں کا عشرہ رہا ۔بہت سے چور،ڈاکو،چپڑاسی اور قاتل سیاسی کزن بن گئے ۔ نہ جانے عمران خان کو بے چارہ اکیلا خان کیوں کہا جاتا ہے حالانکہ پی ڈی ایم کی طرح ان کے ساتھ بھی سات جماعتیں اور ”اوپر والے“ بونس میں ہیں ۔ پی ڈی ایم نے تو نہ صرف سیاسی بھائی چارہ بلکہ سیاسی ” بہن بھائی چارہ“ کو بھی رواج دیا ہے ۔کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ اسٹبلشمنٹ اصل میں ” اصطبلشمنٹ “ ہے جہاں گھوڑوں کی افزائش کا مثالی بندوبست ہوتا چلا آیا ہے ۔یہی اصطبلشمنٹ سیاسی لوگوں کو اوقات میں رکھنے کیلئے کبھی چھانگے مانگے تو کبھی مانگے تانگے میں الجھائے رکھتی ہے ۔ حالیہ سینیٹ الیکشن میں ان دونوں ماڈلز کی کامیاب نمائش جاری رہی ایوان ِ بالا ” ایوانِ تہ و بالا “ ثابت ہوا۔ کیمرہ گردی اور ویڈیو کریسی کے نادر نمونے منصہ شہود پر آئے ۔یوں ” یوسف ِ ملتان “ کی فتح نے وزیراعظم کو نہ صرف ” اعتماد الدولہ “ بننے پر مجبور کیا بلکہ غیبی کمک سے چھانگا مانگا کی یاد بھی تازہ کردی۔یہ عقدہ بھی عیاں ہوا کہ ووٹ ضائع کرنے کی تراکیب پہلی بار سیدھی تو دوسری بار الٹی بھی پڑ سکتی ہیں ۔بجا ہے کہ اب گھوڑوں کو مزید بدنام کرنے کی روایت ترک کی جائے اور ہارس ٹریڈنگ کی بجائے ڈونکی ٹریڈنگ کا اصطلاح رائج کی جائے ۔صد شکر کہ خان صاحب کے پاس اب کوئی ایسا دعویٰ،وعدہ یا بڑھک نہیں رہی جس پر اِترا سکیں ۔ لگتا ہے کہ اللہ نے اقتدار سے اس لئے نوازا کہ قوم کی یہ حسرت باقی نہ رہے ۔گالی تہذیب ہے اور انڈوں، جوتوں اور انسانوں میں تمیز کرنا ناممکن ہو چکا ہے ۔ موجودہ لوتا کریسی خلیل جبران کی اس تحریر سے واضح ہے ” وہ لڑکی جو اس شخص سے بغلگیر ہے وہ کل میری بانہوں میں تھی “ دوسرے دوست نے تعجب سے کہا ، اوہ ،اس لڑکی نے توکل مجھ سے بھی ملنے آنا ہے ۔اب ان حالات میں کچھ سوجھتا نہیں کہ سیاستدانوں کو ” کونسٹی ٹیوشن “ سمجھنے کیلئے کونسی ٹیوشن پڑھائی جائے اور سینیٹ کی صفائی کے لئے کس قسم کا ” سینیٹ آئزر “ استعمال کیا جائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
امجد محمود چشتی کے کالمز
-
با ادب ، با ملاحظہ ہوشیار
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
مذہبی محافل اور ادب کا فقدان
پیر 22 نومبر 2021
-
حیات ِ واہیات
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
مکافاتِ محاورات
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
سیکستھ جنریشن وار(sexth generation war )
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
تُزکِ عمرانی ۔ (شفیق الرحمٰن سے معذرت کے ساتھ)
منگل 28 ستمبر 2021
-
لاک ڈاؤن یا لوگ ڈاؤن
بدھ 19 مئی 2021
-
لائی حیات آئے،وباء لے چلی، چلے
منگل 13 اپریل 2021
امجد محمود چشتی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.