
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مئوثر تجاویز
ہفتہ 3 نومبر 2018

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
دوسری جانب آزاد جموں کشمیرجہاں اس وقت مسلم لیگ ن کی حکومت ہے، وہاں کے وزیر اعظم نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ آزادکشمیر حکومت کو مسئلہ کشمیر میں کردار دیا جائے. انہوں نے کہا کہ 1949کے معاہدہ کراچی نے آزاد حکومت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سے کشمیریوں کو بھی بے اختیار کر دیا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی سپریم کورٹ کو صائب مشور ہ دیا ہے کہ ریاست جموں کشمیر کے کسی بھی حصہ کے بارے میں فیصلہ پاکستانی کے اصولی موقف، قانون، آئین اور اقوام متحدہ کی قراردوں کی روشنی میں ہونا چاہیے اور کوئی ایسا فیصلہ نہ کیا جائے جس سے بھارت کی سپریم کورٹ کو وہاں کی آئین کی دفعہ 35A کو ختم کرنے کاجواز مل سکے جو ریاست جموں کشمیر کے خصوصی سٹیٹس کے بارے میں ہے۔ وزیر اعظم آزاد جموں کشمیر نے متنبہ کیا کہ اگر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آزاد حکومت کو بااختیار نہ کیا گیا تو پاکستان ستر سال اور لگا رہے کچھ حاصل نہیں کر پائے گا. انہوں نے کہا کہ دنیا پاکستان کے وزیر خارجہ کی کشمیر کے حوالے سے کوئی بات سننے کو تیار نہیں بلکہ وہ کشمیری راہنماؤں کی بات سننا چاہتی ہے اور ہمیں اس بات کرنے کا اختیار دیا جائے اور پاکستان ہماری حمایت کرے۔ انہوں نے درست کہا کہ موجودہ حالت میں آزاد کشمیر کے صدر اور وزیراعظم مسئلہ کشمیر کے نام پر بس گھوم پھر کر آتے ہیں ان کانہ کوئی کردار ہوتا ہے اور نہ ان کی بات سنی جاتی ہے. وزیر اعظم آزاد کشمیر کی یہ بات بالکل درست ہے اور ہم بھی اپنے کالموں میں اس کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں کہ بیرون ملک کے دورے وہاں مقیم کشمیریوں اور پاکستانیوں تک محدود ہوتے ہیں اور میزبان ملک کے حکام کے ساتھ سرکاری سطح پر کبھی بات چیت نہیں ہوتی اور نہ ہی مقامی میڈیا ایسے دوروں کو کوئی اہمیت دیتا ہے۔ راجہ فاروق حیدر ایسی شکایات کرنے والے آزاد جموں کشمیر کے پہلے وزیر اعظم نہیں بلکہ ان سے قبل کے ایچ خورشید، ممتاز حسین راٹھور، سرادر سکندر حیات، سردار ابرہیم، چوہدری عبد المجید اور دیگر کئی راہنما ایسے ہی تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔
بہرحال دیر آئید درست آید کے مصداق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیرین مزاری اور وزیر اعظم آزاد ریاست جموں کشمیر راجہ فاروق حیدر کی ان تجاویز کا خیر مقدم کرنا چاہیے ۔خوش آئند امر یہ ہے کہ یہ تجاویز دو بڑی سیاسی جماعتوں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کی جانب سے دی گئی ہیں جو حزب اقتدار اور حزب اختلاف کی قیادت کررہی ہیں۔دیگر تمام سیاسی جماعتوں اور قوتوں کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ان تجاویز کی حمایت کرتے ہوئے ایک قومی کشمیر پالیسی مرتب کرنی چاہیے۔ اس سلسلہ میں گزارشات یہ ہیں کہ
حکومت پاکستان کی پارلیمانی کشمیر کمیٹی کو ختم کردیا جائے اور اس کے وسائل، اختیارات اور ذمہ داری آزادکشمیر کے صدر اور وزیر اعظم کو تفویض کردئیے جائیں۔ وزارت امور کشمیر کو ختم کرکے تمام معاملات کشمیر کونسل کے ذریعہ طے کئے جائیں۔بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی ذمہ داری آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کو دی جائے اور بین الاقوامی اداروں میں اسے نمائندگی دلائی جائے۔حکومت پاکستان بھی آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کو وہی درجہ دے جو ترکی کی حکومت نے ترک قبرص کو دے رکھا ہے۔ بیرون ملک پاکستان کے سفارت خانوں کشمیر ڈیسک قائم کئے جائیں جن میں میں آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کے مقرر کردہ نمائیندے یا بیرون ملک مقیم کشمیریوں میں سے اہل نمائندے تعینات کئے جائیں ۔ بیرون ملک سفیر وہاں موثر انداز میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں، صرف پاکستانی کشمیری کمیونٹی کی تقریبات میں شرکت کا مسئلہ کشمیر کو کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ کار لاحاصل اوراپنے میڈیا میں ذاتی شہرت کا حصول ہے۔ سفارت کاروں کو میزبان ملک کی وزارت خارجہ، اراکین پارلیمنٹ، حقوق انسانی کے اداروں، میڈیا، پالیسی ساز اداروں، تھنک ٹینک، جامعات اور دیگرپلیٹ فارم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا چاہیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.