
ذرا سی دھوپ رہنے دو
اتوار 2 دسمبر 2018

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
دنیا میں اردو کی نئی بستیوں میں مشرقی تہذیب و ثقافت کی شمع کو روشن کرنے کی قابل ستائش کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں بہت سی جامعات میں اردو کی تدریس، اردو صحافت، ادبی محافل اور مشاعرے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ایشین اردو سوسائٹی کے تحت ہونے والے ایک مشاعرہ کے بعد ایک غیر رسمی نشست میں اہل علم و دانش نے یورپ میں اردو کے مستقبل کے حوالے بہت بصیرت افروز گفتگو کی۔ جناب ضمیر طالب، فیضان عارف، ڈاکٹر ندیم حسین، جمیل احسن، محمد ادریس، کامران اقبال اعظم،آغا صفدر علی، سائیں رحمت علی، صدف مرزا،سجیلا عارف، شہناز منہاس اور دیگر کی رائے میں ٹی وی ڈرامے، فلم، موسیقی اور میڈیا نے دنیا بھر میں اردو کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے جس سے نئی نسل کی توجہ اردو کی جانب مبذول ہورہی ہے۔ یورپ میں اردو صحافت کی تاریخ لکھی جائے گی تو روزنامہ اوصاف لندن کی خدمات کو نمایاں طور پر لکھا جائے گا۔ میڈیا کے حوالے سے ایک منفی رجحان غیر ضروری اور بلاوجہ انگریزی الفاظ کا استعمال ہے جو اردو کے حسن کو گہنا رہا ہے۔ اہل علم نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ یورپی ماحول میں رہتے ہوئے ہمیں اپنے بچوں کے ساتھ اپنی زبان میں ہی بات کرنی چاہیے۔ بچوں کے لئے زیادہ سے زیادہ ادب تخلیق کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں اردو زبان کا ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگریورپ میں آئندہ کچھ عرصہ کے بعد مشاعرے قصہ پارینہ بن جائیں گے۔ پبلک لائبریریوں میں اردو کتابوں کی تعداد میں اضافہ بلکہ اردو کتابوں کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم وہاں سے اردو کتابیں اجراء کرواتے رہا کریں ۔ شرکاء نے ان تجاویزکے ساتھ مکمل اتفاق کرتے ہوئے دیگر احباب کو بھی اس کوشش کا حصہ بننے کی ترغیب دینے کا عزم کیا۔
ناروے میں اردو اب کے فروغ کے لیے متحرک تنظیم دریچہ کے جنرل سیکرٹری محمد ادریس لاہوری جو افسانہ نگار ہونے کے علاوہ اردو اور پنجابی کے بہت اچھے شاعر ہیں ان کا پہلا شعری مجموعہ” ذرا سی دھوپ رہنے دو “ نستعلیق مطبوعات لاہور نے پیش کیا ہے ۔ لاہور، اوسلو اور اسٹاک ہوم میں ا س کی تقاریب رونمائی بھی منعقد ہوئی ہیں اور ان کے مجموعہ کلام کو مقبولیت بھی حاصل ہورہی ہے۔ محمد ادریس کا آبائی وطن تو ریاست جموں کشمیر ہے لیکن وہ لاہور میں پروان چڑھنے کی وجہ سے انہوں نے اسے اپنے نام کا حصہ بنا لیا ہے۔وہ تین دھائیوں سے زائدعرصہ سے ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں مقیم ہیں لیکن لاہور کو اپنے دل میں بسائے ہوئے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں ۔
سینے میں ہے جو نقشہ لاہور میں تھا
تونے مجھے جنا نہیں لیکن
ماں سے بڑھ کے مجھے یوں پالا ہے
جیسے تیرا ہی خاک زاد ہوں میں
مجھ کو پہچان دی ہے عزت بھی
روزی روٹی کا وہ تحفظ بھی
جس کو انساں ترستے پھرتے ہیں
روز جیتے ہیں، روز مرتے ہیں
تیری ٹھنڈی فضا میں جذبوں کی
پوری شدت کی ایسی گرمی ہے
جیسی ماں کے بدن سے ملتی ہے
تیری دھرتی بڑی مقدس ہے
جس نے مجھ کو بنا لیا اپنا
میرا پورا کیا ہر اک سپنا
اے مرے ناروے سلامت رہ
ہنستا بستا تا قیامت رہ
رحموں کی بھٹیوں کو دہکا لیا
وہ اپنے شہید ہونے والے
بچوں کے لہو کے گلال سے
جذبے کشید کرنے والے شوہروں سے
واصل ہوکر
ان شدید نفرتوں کو پال کر
جنم دینا چاہتی ہیں
جو پیدا ہوتے ہی
بیلٹ گن کے چھروں کو
اپنے روئی جیسے نرم بدن پہ روک لیں
ان وردی پوش بھیڑیوں کی
بے رحم آنکھوں میں جم جائے
جن کے اپنے گھروں میں جمنے جرثومے
ماؤں کی سوکھی چھاتیوں کا پسینہ چوستے
بے موت مر رہے ہیں۔
اس پہ بچہ غریب پلتا ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.