
امہ یا امت کا کوئی وجود نہیں ،کچھ لوگوں کا واہمہ ہے
منگل 27 اگست 2019

ارشد سلہری
(جاری ہے)
لال قلعہ پر پاکستانی پرچم لہرانے سے لیکر بھارت اور اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے تک ایک عقیدے طرح مضبوط خیال پایا جاتاہے ۔
غزہ ہند کی بھی بشارت دی جاتی ہے ۔ امت یا امہ کی تصویر کشی ایسی کی جاتی ہے کہ پاکستان کے کسی پسماندہ علاقے کی چھوٹی سی مسجد کا خطیب پوری دنیا فتح کرنے کےلئے خون گرمانے پر جتا ہوا نظر آتا ہے ۔ امت کی غلط فہمی کا شکار صرف پاکستانی ہیں باقی مسلم دنیا میں امہ کی بات کم ہی کی جاتی ہے ۔ اصل میں پاکستان میں مولوی ہو ،سیاستدان ہو،عالم دین ہو یا طاہر القادری اور مولانا طارق جمیل صاحب ہوں حقیقت بتانے سے گریزاں نظر آتے ہیں ۔ حق،حقائق اور سچائی بتانے کی بجائے مزید الجھاو پیدا کرتے جاتے ہیں ۔ امہ،امت وحدہ کی حقیقت کھول کر کیوں نہیں بتاتے ہیں کہ امہ کا تصور امامت اور خلافت کے ساتھ ہوتا ہے ۔ جب امامت اور خلافت نہیں رہی ہے تو امت بھی نہیں رہی ہے ۔ اسلامی ممالک ہیں ۔ ان کے ساتھ ہر دوسرے ملک کے اپنے تعلقات ہیں ۔ اچھے بھی ہیں اور خراب بھی ہیں ۔ پاکستان کے ہمسایہ افغانستان ہے ۔ ایران ہے ۔ اپنے مفادات کے تحت ان سے تعلقات ہیں ۔ ایران اور افغانستان کے پاکستان سے زیادہ بھارت سے اچھے مراسم ہیں ۔ اسی طرح عرب ممالک ہیں جن کے اپنے مفادات کے تحت مختلف اسلامی ممالک سے قربتیں ہیں اور بعض سے دشمنی بھی ہے ۔ دنیا کے باقی اسلامی ممالک کا بھی یہی حال ہے ۔ یہی ہونا چاہیئے تھا ۔ امت وحدہ والی تو ذرہ برابر بھی کوئی چیز نظر نہیں آتی ہے ۔ ہو بھی کیسے سکتی ہے ۔ خانہ کعبہ ،روضہ رسولﷺ کے انتظامات سعودی عرب حکومت کے پاس ہیں ۔ امت کے اجتماعی انتظام میں نہیں ہیں ۔ امت کے مسائل اور مشکلات کےلئے امام کعبہ کی سربراہی میں کوئی فورم یا بیت العدل اعظم الہی جیسا کوئی ادارہ نہیں ہے ۔ امت کے اجتماعی فیصلے کہاں ہوتے ہیں ۔ پاکستان میں کوئی نہیں جانتا ہے ۔ پاکستانیوں کو ایک خیالی امت کا بتایا گیا ہے ۔ جو وقت آنے پر کہیں نظر نہیں آتی ہے ۔ جس کا تجربہ مسلہ کشمیر پر ہوا ہے کہ مسلمان کشمیری ظلم وبربریت کا شکار ہیں اور امت کے عربی سپوت اپنے ملک کا اعلیٰ ترین سول انعام بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے گلے میں ڈال کر امت کے تصور کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ۔ پاکستان کے مسلمان اگر امت کے تصور سے باہر نہیں نکل سکتے ہیں تو پھر انہیں امت بنانے اور امت کا حقیقی وجود قائم کرنے کےلئے خانہ کعبہ اور مقدسات کو مسلمانوں کے اجتماعی نظم و نسق میں لینے کےلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے ۔ زبانی کلامی امت نہیں بنتی ہے ۔ خلافت یا امامت کا قیام اگر ممکن نہیں ہے تو مسلم اقوام متحدہ قائم کرکے مسلم امہ کی اجتماعیت پیدا کی جاسکتی ہے ۔ مکہ اور مدینہ کو سعودی شہزادوں کی حکمرانی سے نکال کر مسلم امہ کے اجتماعی مقدس شہر قرار دیا جا سکتا ہے ۔ جس کا کنٹرول مسلم اقوام متحدہ کے پاس ہوں ۔ اسلامی اتحاد کے نام سے سعودی عرب میں پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف ملازمت کر رہے ہیں وہ صلاح الدین ایوبی کا کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ زید حامدقبیل کے مجاہدین جنرل راحیل شریف سے بات کریں ۔ بصورت دیگر سچ بولیں اور امت کی گردان کرنا چھوڑ دیں ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.