
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- ارشد سلہری
- نیشنل پریس کلب کی ممبرشپ،سکروٹنی کا قضیہ اور قائد صحافت کی اختراع
نیشنل پریس کلب کی ممبرشپ،سکروٹنی کا قضیہ اور قائد صحافت کی اختراع
جمعہ 21 فروری 2020

ارشد سلہری
اصل گیم پلاٹوں سے شروع ہوتی ہے کہ پلاٹ کا اہل صرف پریس کلب کا ممبر ہوتا ہے۔دوسری اہم وجہ پریس کلب میں عہدے دار ی ہو تو پیسہ خوب بنتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اداروں سے تنخواہ بے شک نہ ملے مگر پریس کلب کی ممبرشپ ضرور ہونی چاہیے۔راقم کے سامنے کئی لوگ آئے چار دن پریس کلب کے صدر کی چاپلوسی کی،بھاگ بھاگ کر کام آئے اور مستند صحافی قرار پائے۔یہی سے قائد صحافت کی اختراع ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
پھر تعلیم پوچھی جاتی ہے اور نہ صحافتی اہلیت کو دیکھا جاتا ہے یوں ممبرشپ ڈرائیو چلتی ہے۔
نیشنل پریس کلب منڈی کی شکل اختیار کرجاتی ہے۔میڈیا ٹاؤن سے صحافت پر پراپرٹی ڈیلری غالب ہوتی ہے۔متعدد صحافی پراپرٹی ڈیلر بن جاتے ہیں۔قائدصحافت میڈیا فیز 2 کیلئے نیا مشن لیکر نکلتے ہیں۔ایک جرنلسٹس یونین لیڈ ر صحافیوں کے نام پر ٹاون کا اعلان کر کے دکان سجاکر میدان میں آجاتے ہیں۔بات یہی ختم نہیں ہوتی ہے۔میڈیا ورکرز کی ایک تنظیم بھی ممبران سے پلاٹوں کے پیسے جمع کرتی ہے۔فوٹو گرافرز الگ سے جرنلسٹس ایسوسی ایشن بناکر پلاٹ دینے چل پڑتے ہیں۔
قائد صحافت کی شبانہ روز محنت سے نیشنل پریس کلب پارلیمنٹ جیسی اہمیت اختیار کرچکی ہے۔ممبرشپ بھی چارمنگ ہے اور الیکشن میں جانا تو اور بھی زیادہ فروٹ فل ثابت ہوتا ہے۔پریس کلب جب سے کماؤبنا ہے۔سالانہ فیس بھی فوری جمع کرائی جاتی ہے اور انتخابات میں امیدواروں کی تعداد بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے۔الیکشن کمپین بھی اب کسی ایم این اے سے کم نہیں ہوتی ہے۔پراپرٹی ڈیلرز خوب پیسہ لگاتے ہیں۔
نیشنل پریس کلب کے موجودہ صدر شکیل قرار عجیب صدر ہیں۔سال بھر صدر رہے ہیں۔میڈیا فیز 2 کا نام نہیں لیااور اب ضد پر اڑے رہے کہ سکروٹنی کے بغیر الیکشن نہیں ہوں گے۔قائد صحافت کے سیکرٹری انور رضا نے حق ادا کیا مگر صدر شکیل قرار کی ضد جیت گئی اور سنیئر صحافی نواز رضا کی سربراہی میں سکروٹنی کمیٹی بنائی گئی ہے۔کسی دور میں نواز رضا پر بھی یہی الزام تھا جس کی زد میں قائد صحافت ہیں۔نوازرضا کے بعد قائد صحافت کے مطالبے پر سکروٹنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور ممبرشپ لسٹ کو پاک کیا گیا تھا۔ بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے۔آج قائد صحافت کی لسٹ کو پاک کرنے کی ذمہ داری نواز رضا کو سونپی گئی ہے۔
چیخ وپکار اس مر کی تصدیق ہے کہ نواز رضا کی سکروٹنی کمیٹی نے سخت ہاتھ ڈالا ہے۔سکروٹنی کمیٹی چیخنے چلانے والوں سے تعلیمی اسناد،ادارے کا لیٹر اور ان کے صحافتی کام طلب کرے۔جومعیار پر پورا اترتے ہیں ان کو ضرور ممبرشپ دی جائے۔ممبرشپ ان کا حق ہے۔
سکروٹنی کمیٹی ممبرشپ کا میرٹ بھی مقرر کرے۔تعلیمی معیار،اہلیت اورصحافتی کیریئر سمیت عامل صحافی کی تعریف بھی واضح کی جائے تاکہ پریس کلب منڈی بننے سے محفوظ رہے۔پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے جیسے صاف ستھرا رکھنے کی ضرورت ہے۔سیاست دانوں کا احتساب ہوتا ہے تو صحافتی پراپرٹی ڈیلروں کا بھی احتساب کیا جائے۔2007سے 2020 تک کی منی ٹریل چیک کی جائے۔پریس کلب کی اقدار اور ماحول کو خراب کرنے والوں کا احتساب بھی کیا جانا ازحد ضروری ہے۔جنہوں نے پریس کلب اور صحافت کو بے توقیر کیا۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم کردیا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.