شکریہ نیوزی لینڈ!

منگل 1 ستمبر 2020

Arwa Sohail

ارویٰ سہیل

نیوزی لینڈ کی سپریم کورٹ نے 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں حملہ کرنے والے آسٹریلوی دہشتگرد برینٹن ٹیرینٹ کو بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنادی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی بار کسی ملزم کو بغیر پیرول کے عمر قید سزا سنائی گئی۔ مساجد میں دہشتگردی کے اس واقع میں 51 نمازی شہید ہوئے تھے۔ نیوزی لینڈ کی سپریم کورٹ کی جانب سے اس فیصلے پر نیوزی لینڈ کی حکومت اور خاص طور پر وزیراعظم جیسندا آرڈن کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو باقی دنیا کی طرح نظر انداز نہیں کیا۔

بلکہ اس دکھ اور تکلیف میں شہیدوں کے لواحقین سے بھر پور تعزیت کی۔ ان کا ہر قدم مسلمانوں کو تقویت دینے والا اور ان کے ساتھ کی گئی ذیادتی پر ان کی دلجوئی کرنے والا تھا۔

(جاری ہے)


ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں پاکستانی شہریوں کا قتل ہو یا برما کے مسلمانوں کی نسل کشی۔ فلسطین و کشمیر میں پچھلی کئی دہائیوں سے شہید ہونے والے مسلمان ہوں یا شام، عراق، لبیا اور افغانستان میں تباہکاریاں ہوں۔

اس دنیا کے حکمرانوں نے ہمیشہ مسلمانوں کو دہشتگرد کہہ کر ان کے خون کو ارزاں ہی سمجھا ہے۔ مسلمانوں کے خون کے ساتھ ہولی کھیلنے والوں کو اپنا ہیرو بنایا ہے۔ ان کے ساتھ ہونے والی تمام مظالم پر اپنی آنکھیں بند رکھیں ہیں۔ ان کے اس تمام تر رویہ کا مقصد مسلمانوں کو یہ باور کروانا ہے کہ ان کی جان اور عزت دنیا کے لیے کسی قسم کی وقعت نہیں رکھتی۔


لیکن نیوزی لینڈ کی حکومت اور وزیراعظم نے اس دنیا کے رویے کے برعکس، ان مسلمانوں کی تکلیف کو محسوس کیا جو دوبارہ کبھی اپنے پیاروں سے ملاقات نہیں کر سکیں گے۔ نیوزی لینڈ نے بھر پور یکجہتی کا مظاہرہ کر کے اور دہشتگر کو کیفرِ کردار تک پہنچا کر اس بات کا ثبوت پیش کیا ہے کہ دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ہے،  اسلام دہشتگردی نہیں سیکھاتا، مسلمانوں کا خون ارزاں نہیں ہے، ان کے خون بہانے والے سرعام دندناتے نہیں پھریں گے اور اس دنیا میں آج بھی انسانیت پسند حکومتیں موجود ہیں جو انسانیت کی بالا دستی کو یقینی بناتی ہیں۔ میں بحیثیت مسلمان نیوزی لینڈ کی طرف سے اس رویے کی بے حد مشکور ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :