مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی

منگل 8 جون 2021

Asifa Amjad Javed

آصفہ امجد جاوید

مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو جس ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کا اندازہ ہم نہیں لگا سکتے آزادی کتنی بڑی نعمت ہے اس نعمت کی قدر وہی جانتے ہیں جو اس سے محروم ہوں آرٹیکل 370 جو مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے حقوق کے لیے بنایا گیا تھا بھارت نے آزادی کی صدا کو دبانے کے لیے اپنے آئین سے آرٹیکل 370 کو خارج کر دیا اور اسے اِل لیگل قرار دے دیا میرے خیال میں بھارت کا یہ قدم کشمیریوں کے حقوق کو ضبط کرنے کے برابر تھا بھارت آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد مسلسل مسلمانوں کو ظلم وستم کا نشانہ بنا رہا ہے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگایا گیا انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو کھانے پینے کی چیزوں کی فراہمی بھی معطل کر دی گئ اگر کوئی بیمار ہے تو اس کی تکلیف کا اندازہ اس کے اہلِ خانہ کے سوا کوئی نہیں لگا سکتا کشمریوں کو ان کے حقوق دلوانے میں ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہئے لیکن افسوس صد افسوس اس مسئلے پر سب خاموش ہیں صرف چند ٹویٹ کر دینے اور کشمریوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں یہ الفاظ کہہ دینے سے ان کے غم کا مداوا نہیں ہو سکتا ہمیں واقعتاً ان کو آزادی,حقوق دلوانے میں پورا پورا ساتھ دینا چاہئے کب تک وہ ظلم و ستم کی چکی میں پستے رہیں گے  روزانہ ناجانے کتنے ہی گھروں سے لاشیس اٹھائی جاتی ہیں کسی کے سر سے باپ کا سایہ,کسی کے بھائی,کسی کے شوہر بے گناہ شہید کر دیے جاتے ہیں اور انہیں انصاف تو کیا کوئی ہندوستان سے مسلمانوں پر اس ظلم کی باز پُرس کرنے والا نہیں ہر سال 5 فروری کو کشمیر ڈے پہ یہ نعرہ لگا دینا " کشمیر بنے گا پاکستان" کشمیر کے مسلمان اب یہ نعرہ سننا ہی نہیں بلکہ اس پر عمل ہوتا ہوا بھی دیکھنا چاہتے ہیں 27 اکتوبر 2020 کو انڈیا نے ایک بل پاس کیا جس میں کہا گیا کہ کشمیر کے مسلمان زمین تو خرید سکتے ہیں لیکن زراعت نہیں کر سکتے انڈین آرمی اپنی مرضی سے کسی بھی ایریا کو اسٹریٹیجک ایریا قرار دے سکتی ہے یہ ظلم نہیں تو کیا ہے یہی وقت ہے ہمیں کوئی ثابت قدم اُٹھانا چاہئے "خواہش سے نہیں گرتے پھل جھولی میں وقت کی شاخ کو خود ہلانا ہو گا کچھ نہیں ہو گا اندھیروں کو بُرا کہنے سے اپنے حصے کا دِیا خود ہی جلانا ہو گا"
ان مشکل حالات میں ہمیں مسلمان ہونے کا حق ضرور ادا کرنا چاہئے اور کشمیریوں کو ان کے حقوق دلوانے میں پپیچھے نہیں ہٹنا چاہئے آخر میں اتنا کہوں گی:
جہاں پودوں سے نکلتے ہیں خون کے آنسو
وہاں انسان رہتے ہیں اِسے کشمیر کہتے ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :