وزیراعظم کے بیان پر عوام کا ردِعمل

منگل 29 جون 2021

Asifa Amjad Javed

آصفہ امجد جاوید

وزیراعظم صاحب کا صرف اتنا کہنا تھا معاشرے میں ریپ کیسز میں اضافے کا سبب عورتوں کا لباس ہے پھر ہمارے معاشرے کا ہر فرد درس دیتے ہوئے نظر آیا کیا قومیں ایسے بنتی ہیں وزیراعظم صاحب نے بات جس کانٹیکسٹ میں کی تھی ہمیں بات کو سمجھنا چاہئے تھا لیکن لوگ بلاسوچے سمجھے کسی بھی بات پر تنقید کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں اور ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا
 عورت کو عزت اسلام نے دی ہے اگر عورت کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو مردوں کو اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا ہے آج ہمارے معاشرے کی ہر عورت اور مرد اگر اسلام کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرنا شروع کر دیں ہمارا معاشرہ خوش حال معاشروں کی فہرست میں شامل ہو گا پاکستان میں اگر برطانیہ کی شہزادی آئے تو وہ اسلامی کلچر کے مطابق دوپٹہ اوڑھ کے آتی ہیں کینیڈا کی ولاگر اسلام جیسے خوبصورت مذہب سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیتی ہیں ہمیں ایسے لوگوں سے ہی کچھ سیکھ لینا چاہئے لیکن ہمارے یہاں کیا ہوتا ہے یورپ بعد میں پہنچتے ہیں ان جیسا کلچر پہلے اپناتے ہیں ہمیں ایک نظر اپنے آپ پہ دوڑانی چاہئے ہم کس ٹرین پہ سوار ہیں اور یہ ٹرین کس پٹری پہ چل رہی ہے وزیر اعظم نے اگر عورتوں کے لباس پہ بات کی ہے تو ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اس میں کچھ تو اسلامی جمہوریہ والا نظر آنا چاہیے ریپ کا عورت کی ڈریسنگ سے کوئی تعلق نہیں یہ بات بجا ہے لیکن اس سے ہمارا کلچر تو ختم ہو رہا ہے ہم ہر بُرے کام میں دوسرے ممالک کو فالو کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور عوام کا اس بیان پر ردِعمل تو تب بنتا تھا جب یہاں یورپ کے کلچر کو فالو نہ کیا جا رہا ہوتا ہم کس اسلام کی بات کرتے ہیں کس حق سے خود کو مسلمان کہتے ہیں ایک لیڈر کا کام راہنمائی کرنا ہوتا ہے اگر وزیر اعظم نے یہ بات کی تھی تو ممکن ہے وہ چاہتے ہوں ہمارے کلچر سے ہمیں پہچانا جائے ہمیں کسی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں پیش آنی چاہئے ہم مسلمان ہیں اور مسلمان اپنے کردار اپنی زبان/اخلاق سے پہچانا جاتا ہے دولت اور  عہدے انسان کو عارضی طور پر بڑا کرتے ہیں لیکن انسانیت اور اچھا اخلاق انسان کو  ہمیشہ بلند  درجے پر  رکھتا ہے.  یہاں ہر مرد اتنا جانتا ہے اسلام میں چار شادیاں کرنا سنت ہے لیکن وہ چار شادیاں کن حالات میں کرنا سنت ہے یہ کوئی نہیں جانتا میرا ان سب سے یہ سوال ہے اگر چار شادیاں کرنا سنت ہے تو نماز میں سنت کیوں ترک کر دیے جاتے ہیں صرف یہ کہہ کر کہ سنت ہے اگر سنتوں پر عمل کرنا ہے تو مکمل کریں.
اسلام میں جہیز کی ممانعت ہے لیکن یہاں تو لڑکیوں کو خودکشی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے صرف اس لیے کہ جہیز نہیں ملا.
حق مہر کی شریعت میں کوئی حد نہیں یہ لڑکی کا فیصلہ ہوتا ہے لیکن ہمارے ہاں جہیز ڈیمانڈ پہ لینا ہے اور حق مہر دینے میں اپنی مرضی کرنی ہے.
اگر اسلام پر عمل کرنا ہے تو مکمل کریں اپنے مسلمان ہونے کا ثبوت دیں تاکہ اللہ تعالٰی کو منہ دِکھا سکیں نیوٹرل نہ ہوں.
اسلام بہت خوبصورت مذہب ہے جس کی مثال نہ ہمیں کسی دوسرے مذہب میں ملتی ہے اور نہ ملے گی اسلام نے ہمارے لیے ہر کام بہت آسان اور تفصیل سے بیان کیا ہے اس پر عمل کرنا ہمارا کام ہے اور عمل کر کے ہی ہم اچھے مقام پر پہنچ سکتے ہیں آج کے حالات ایسے ہیں اگر کسی کی راہنمائی کی جائے تو راہنمائی کرنے والوں کو دوسرا جملہ یہ سننے کو ملتا ہے میں نے اپنی قبر میں جانا ہے یہ بات حقیقت ہے سب نے اپنی قبر میں جانا ہے اپنا حساب خود دینا ہے لیکن ایسے کام کر لیں کہ آپکے لیے آسانیاں پیدا ہوں اس عارضی زندگی میں بھی کیونکہ دنیا امتحان گاہ ہے اور ہمیشہ رہنے والی زندگی میں بھی کہیں ایسا نہ ہو ہمیشہ رہنے والی زندگی کی تیاری نہ کرسکیں اور وزیراعظم نے پردے کی ترغیب دلائی ہے اس بات پر تنقید کرنا بنتا ہی نہیں ہے جتنی آپ میں طاقت ہے اتنا ہی پردے کو فالو کر لیں کم از کم دوپٹہ لیں دوپٹہ عورت کی عزت اور پہچان ہے جو خوبصورتی ہمیں اللہ تعالیٰ نے عطا کی ہے ڈوپتہ اوڑھ کے بھی وہی نمایاں ہو گی.


 انسان کا حال یہ ہے شیطان کو بظاہر اپنا دشمن سمجھتا ہے لیکن اسکی بات دوست کی طرح مانتا ہے ہمیں شیطانی راستے پر نہیں سیدھے راستے پر چلنا ہے اور سیدھے راستے پر ہم تب ہی چل سکتے ہیں جب ہم اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی پاک ﷺ نے جس طرح زندگی گزارنے کے طریقے بتائیں ہیں ان پر عمل کریں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :