بھوک ایک عالمی مسئلہ

پیر 12 جولائی 2021

Asifa Amjad Javed

آصفہ امجد جاوید

گندم امیر شہر کی ہوتی رہی خراب
بچے مگر غریب کے فاقوں سے مر گئے
  اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے کھانے پینے کے لیے بےشمار  نعمتیں پیدا کی ہیں کھانے پینے اور پانی کے بغیر انسان زندہ ہی نہیں رہ سکتا بدقسمتی سے پاکستان جیسے ملک میں غریب مشکلات سے دو چار ہیں ایک مزدور صبح سے لے کے شام تک اپنا اور اپنے اہل وعیال کا پیٹ بڑھنے کے لیے محنت کرتا ہے لیکن اس کام کے عوض تھوڑے سے معاوضے میں زندگی گزارنا بہت مشکل ہے ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ایک منٹ میں 11 افراد بھوک سے مر جاتے ہیں جبکہ غذا سے متعلق عالمی ادارے "ورلڈ فوڈ پروگرام" (ڈبلیو ایف پی) اور "فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن" (ایف اے ڈبلیو)  نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے 3 کروڑ چالیس لاکھ لوگ غذائی قلت کا شکار ہو کر بھوک سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں  حال ہی میں کرونا وبا سے پوری دنیا متاثر تھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری دنیا کا نظام درہم برہم تھا کاروبار بند تھے اس وبا کے دوران بہت سے لوگ موت کا شکار ہوئے کچھ اس وائرس سے موت کا شکار ہوئے اور کچھ بھوک سے اور کچھ افراد نے غریبوں کی مدد اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے نہیں بلکہ دکھاوے کے لیے کی "نیکی کر اور دریا میں ڈال" لیکن اس معاشرے میں لوگوں نے نیکی کر کے سوشل میڈیا پہ ڈالی راشن لینے آنے والوں کو شدید گرمی میں گھنٹوں لائن میں کھڑا ہونا پڑا اور پھر راشن بانٹتے ہوئے لوگوں کی عزت نفس کا خیال کیے بغیر تصویریں لی گئیں اور پھر ان تصویروں کو سوشل میڈیا پہ اپلوڈ کیا گیا اللہ تعالی نے اگر کسی کو دوسروں کی مدد کرنے کی سعادت دی ہے تو ایسے لوگوں کو چاہئے سفید پوش لوگوں کی مدد کریں جو مدد کا حق رکھتے ہیں  بات صرف راشن دینے تک ختم نہیں ہوتی کسی کو تعلیم دلوا دینا,کسی بیمار کی عیادت کرنا اسلام میں کسی کی عیادت کرنے کو اس لیے افضل قرار دیا گیا ہے تاکہ غریب کی مدد بھی کر دی جائے, کسی غریب کی بیٹی کی شادی کروا دینا یہ سب بھی ضروری ہے لیکن ہمارے معاشرے میں بےحسی کا یہ عالم ہے خود تو پیٹ بھر لیتے ہیں لیکن پڑوسی نے کھانا کھایا ہے یا نہیں اس بات کا انہیں علم ہی نہیں ہوتا لوگ زائد کھانا ضرورت مند کو دینے کی بجائے کچڑے میں پھینک دیتے ہیں یہ بات ہمارے لیے نہایت ہی قابل مذمت ہے پیٹ بھرتے ہی انسان اپنی اوقات بھول جاتا ہے قرآن مجید میں ارشاد ہے نیکی صرف یہی نہیں کہ آپ اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لیں بلکہ اصل نیکی تو اس شخص کی ہے جو اللہ تعالیٰ پر,قیامت کے دن پر, فرشتوں پر, آسمانی کتابوں پر اور نبیوں پر ایمان لائے اور مال کی محبت کے باوجود اسے رشتہ داروں, یتیموں, محتاجوں,مسافروں,سوال کرنے والوں اور غلاموں کی آزادی پر خرچ کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں,زکوۃ ادا کرتے ہیں, وعدہ پورا کرتے ہیں,سختی ,مصیبت اور جہاد کے وقت صبر کرتے ہیں یہی لوگ سچے اور پرہیزگار ہیں (سورۃ البقرہ,آیت 177)
 غریبوں کی مدد خاموشی سے بھی کی جا سکتی ہے ان کی مدد کر کے اپنے آپ کو دوسروں کی نظر میں اچھا بنانے, شہرت اور عزت کا تصور نہیں کرنا چاہیے کسی کی غربت کا شور مچا کر انکی عزت داؤ پر لگانا اور اپنی عزت کی تمنا کرنا نہایت ہی بیوقوفانہ حرکت ہے.
 باہر وبا کا خوف ہے گھر میں بلا کی بھوک
 کس موت سے مروں میں ذرا رائے دیجئے!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :