ستم در ستم

بدھ 4 اگست 2021

Asifa Amjad Javed

آصفہ امجد جاوید

موجودہ حکومت نے مہنگائی کی وجہ سے عوام کا گلہ دبوچ کے رکھ دیا ہے حال ہی میں جو بجٹ بنایا گیا اسے عوام دوست بجٹ کہا گیا جبکہ وہ بجٹ کہیں سے بھی عوام دوست بجٹ نہیں تھا اس بجٹ کو عوام دشمن بجٹ کہنا غلط نہیں ہو گا پچھلے ہفتے بجلی مہنگی کی گئ اور حال ہی میں اشیاء خوردونوش کی قمیتیں آسمان چھو رہی ہیں ٹماٹر کی قیمت 300 روپے فی کلو اور چینی کی قیمت 70 روپے فی کلو ہو گئ ہے جبکہ موجودہ وزیراعظم کا کہنا ہے مہنگائی کی وجہ سے مجھے رات کو نیند نہیں آتی یہ کیسی ریاست مدینہ ہے جس میں کسی کی بھوک پیاس کا احساس نہیں ہے کوئی جیئے یا مرے حکومت کو اس سے کوئی پرواہ نہیں جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں جانور اور انسانوں کے ساتھ برابر کا سلوک کیا جاتا تھا وہ ایسی ریاست مدینہ تھی جس میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر دریائے فرات کے قریب کتا بھی بھوکا مر جائے تو قیامت کے دن اس کا بھی حساب دینا ہو گا پہلے کرونا نے ملک کی معیشت کا بیڑا غرق کیا اور اب مہنگائی ہمارے ملک میں زیادہ تر محدود آمدنی والے لوگ آباد ہیں کرونا کی وجہ سے لوگ بےروزگار ہو گے ہیں اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے پیٹرول,مٹی کے تیل کی قیمتیں بھی آسمان چھو رہی ہیں بجٹ میں عوام کو ریلیف نہیں دیا گیا پاکستان کی تقریباً 77 فیصد آبادی نے (پی ٹی آئی) کو ووٹ دیا یہ سوچ کر اب ملک کو ایک اچھے حکمران کی ضرورت ہے ایک ایسا حکمران جو ملک کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی سہولیات سے آراستہ کرے لیکن سب کچھ عوام کی امیدوں کے برعکس ہوا اور ہوتا دکھائی دے رہا ہے میری حکومت سے گزارش ہے مہنگائی میں کمی کی جائے ابھی وہ وقت ہے جس میں عوام کو حقیقت میں عوام دوست بجٹ کی ضرورت ہے حکومت کو چاہئے انصاف کے تقاضوں پر پوری اُترے جو لوگ انصاف کے حقدار ہیں انہیں انصاف مہیا کرے اور مہنگائی کو کنٹرول کرے غریب عوام مہنگائی جیسا ستم برداشت نہیں کر سکتی.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :