
عدم برداشت کیوں ؟؟؟
ہفتہ 16 نومبر 2019

عائشہ نور
(جاری ہے)
ایسے علماء کی تمام تر افرادی قوت دینی مدارس کی مرہونِ منت ہوتی ہے۔ دینی مدارس کے یہ غریب طلباء اتنے معصوم ہوتے ہیں کہ انہیں سیاسی مقاصد کےلیے ورغلا کر استعمال کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ ہم نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت " مدرسہ ریفارمز " کا جو فیصلہ کیا , وہ بہت پہلے کر لیا جانا چاہیے تھا۔ اسی طرح ہماری سیاسی جماعتیں , سیاسی قیادت اور کارکنان میں بھی عدم برداشت کے شدید رحجانات پائے جاتے ہیں ۔ اس کا سب سے زیادہ اظہار انتخابات کے دنوں میں ہوتا ہے۔ ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگائے جاتے ہیں اور لوگ باہم دست و گریبان نظر آتے ہیں , کہیں گولی چل جانا بھی خارج از امکان نہیں ہوتا ہے۔ مگر ٹھہرئیے !!! ہمارے سیاسی قائدین خود آپس میں کیسے تعلقات رکھتے ہیں ؟؟؟ ہم بھول جاتے ہیں کہ یہ لوگ ایک دوسرے کے صرف سیاسی حریف ہوتے ہیں نہ کہ ذاتی دشمن !!! اگر آج آپ کے حلقے کا ایم این اے یا ایم پی اے کسی ایک سیاسی جماعت میں ہےتو خارج از امکان نہیں کہ اگلے عام انتخابات میں وہ کسی دوسری سیاسی جماعت کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہر آنے والی نئ حکومت میں کم و بیش وہی لوگ ہوتے ہیں جو ماضی کی حکومتوں کا حصہ رہ چکے ہوتے ہیں ۔ جب بڑی مچھلیاں اپنی سیاسی وفاداریاں بدل رہی ہوتی ہیں تو کیا انہیں علم نہیں ہوتا کہ وہ ماضی کے سیاسی حریفوں سے ہاتھ ملانے والے ہیں ؟؟؟ سیاست میں کوئی مستقل حریف یا حلیف نہیں رہ سکتاہے ۔ ایسے نظریاتی اور بااصول لوگوں کی پاکستانی سیاست میں فی الوقت کوئی جگہ نہیں ہے۔ تو پھر کارکنان سے کوئی یہ پوچھے کہ بھائی آپ سر دھڑ کی بازی کس لیے لگا رہے ہیں ؟؟؟ دراصل ہمارے سیاست دانوں نے کبھی اپنے کارکنان کی سیاسی تربیت پر کبھی توجہ ہی نہیں دی ۔ یہ سیاسی راہنماؤں کی اولین ذمہ داری ہے کہ آپ اپنی سیاسی جماعتوں میں جمہوری روایات کو پروان چڑھائیں ۔ آپ کارکنان کی اخلاقی تربیت کریں تاکہ پاکستانی سیاست میں برداشت کا کلچر پروان چڑھ سکے ۔
پاکستان ان ممالک میں سرفہرست ہے جہاں وہ جمہوری اقدار پروان نہیں چڑھ سکیں جو صبر و تحمل اور برداشت سکھاتی ہیں ۔ جمہوری معاشروں میں آوازوں کو دبایا اور کچلا نہیں جاتا بلکہ تنقید کو برداشت کیا جاتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عائشہ نور کے کالمز
-
میرا حجاب ، اللہ کی مرضی!!!
منگل 15 فروری 2022
-
غلام گردش!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
صدائے کشمیر
اتوار 23 جنوری 2022
-
میرا سرمایہ ، میری اردو!!!
بدھ 12 جنوری 2022
-
اختیارات کی مقامی سطح پر منتقلی
بدھ 29 دسمبر 2021
-
ثقافتی یلغار
پیر 20 دسمبر 2021
-
"سری لنکا ہم شرمندہ ہیں"
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
چالاکیاں !!!
ہفتہ 27 نومبر 2021
عائشہ نور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.