
مگر یہ راز آکر کھل گیا
بدھ 14 اپریل 2021

بنت مہر
قارئین دنیا میں ماں باپ اور اولاد سے بڑھ کر محترم و مکرم کوئی نہیں ہوتا لیکن ایک ہستی ایسی ہے جو ماں باپ سے بھی بڑھ کر عزیز ہے اس ہستی نے اپنی مبارک زبان و الفاظ میں خود یہ بات واضح فرمائی:
''کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں''
بے شک رسول محترمﷺ وہ عظیم ہستی ہیں جن پر ہر مسلمان اپنے ماں باپ مال اولاد اور جان سب قربان کر سکتا ہے اور جو مسلمان اس بارے میں کوئی ابہام رکھتا ہے وہ جان لے کہ اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
''تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو (انتظار کرو) یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔
(جاری ہے)
لیکن افسوس صد افسوس کہ ہم میں اکثریت اس حکم کو بھول گئی ہم دنیا داری میں ایسا پڑے کی ناموس رسالتﷺ پر زبانیں دراز کرنے والوں کو بھی گلے سے لگائے بیٹھے ہیں اورناموس رسالتﷺ کے خلاف بولنے والوں کا دفاع کرنے لگے دفاع عمل سے کیا جائے یا زبان سے وہ دفاع ہی کہلائے گا بالکل اسی طرح جیسے احتجاج زبان سے کیا جائے یا عمل سے احتجاج کہلاتا ہے۔
یہاں احتجاج سے ایک وعدہ یاد آگیا بلکہ مجھے تصحیح کرنے دیں''ایک اور وعدہ ''جو ایفا نہ ہو سکا
ایک اور معاہدہ اپنے انجام کو پہنچے بغیر ٹوٹ گیا
ایک بار پھروعدہ خلافی نے تحریک کے لوگوں کو جیل اور عام عوام کو مشکل میں ڈال دیا
طرفہ لسان ہیں وہ وعدہ خلافی کے سبب
جب بگڑتا ہوں کوئی بات بنا لیتے ہیں
حکومت کی مثال اس وعدہ خلاف شخص کی سی ہے جو وعدہ توڑنے سے پہلے ساری احتیاطی تدابیر اختیار کر لیتا ہے حالانکہ غیر جانبداری سے دیکھا جائے تو تحریک لبیک نے حکومت سے ہر طرح کا تعاون کیا ہے جس طرح حکومت پاکستان نے چاہا اسی طرح کا معاہدہ کیا اور جب وعدہ پورا کرنے کا وقت آیا تو حکومت نے پھر وعدہ خلافی کی اور اسی پہ بس نہیں کیا جن سے معاہدہ کیا گیا اان کو گرفتار کر لیا گیا کیا ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والی حکومت نے اس قدر حساس موضوع پہ ایک بڑی سطح پر جس ڈھٹائی سے وعدہ خلافی کی ہے کیا یہ ریاست مدینہ کے تصور کے شایان شان ہے؟ کیا یہ واضح پیغام نہیں ہے کہ آئندہ ہم پہ اعتماد نہ کیا جائے ؟
ناموس رسالت پہ آواز اٹھانے والی آوازوں کو یوں دبایا جانا یقینا ایک ایسا افسوسناک عمل ہے جس کی ہر مسلمان مخالفت کرتا ہے دوسری جانب ملک کی بگڑتی صورتحال کی ذمہ داری وعدہ توڑنے والوں پر عائد ہوتی ہے کیونکہ تحریک لبیک نے پہلے ہی وعدہ خلافی کی صورت میں احتجاج کی کال دی تھی وہی وعدہ جس کے ایفاء ہونے کا تحریک لبیک نے پانچ مہینے انتظار کیا اگر تحریک کو احتجاج کرنا ہی مقصود ہوتا تو وہ اتنا لمبا عرصہ وعدہ ایفاء ہونے کا انتظار ہرگز نہ کرتے لیکن یہاں مقصد احتجاجی مظاہروں اور توڑپھوڑ کی طرف داری ہر گز نہیں بلکہ یہ باور کروانا ہے کہ ساری دنیا میں یہ سفارتی اصول ہے کہ آپکو کسی ملک سے اختلاف ہو یا پھر کوئی ملک آپ کی آخری حد کو پار کر رہا ہے تو آپ اپنا سفیر واپس بلا لیں اور ان کا سفیر انہیں واپس بھیج دیں کیونکہ سفارتی تعلقات کی معطلی کو پوری دنیا میں احتجاج کا مہذب ترین طریقہ سمجھا جاتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہوتا ہے کہ کچھ ایسا ہوا ہے جو حل طلب ہے اور جسے حل نہ کیا گیا تو بات بگڑ سکتی ہے تو کیا ہم تعلقات کو بحال کر کے یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ بطور ریاست ناموس رسالتﷺ کو اہم نہیں سمجھتے؟
ناموس رسالتﷺ جیسے حساس ترین مسئلے پر قلم اٹھانا یقینا ایک مشکل امر ہے لیکن یہ ایک ایسا معاملہ ہے کہ اس پر خاموش بیٹھنا غیرت ایمانی کوہر گز گوارا نہیں اور ایسے کسی بھی معاملے پر پرامن احتجاج ہر مسلمان کا حق ہے اور فرانس کی اس گستاخی آمیز جرات کے بعد یہ ضروری ہے ہم کسی بھی صورت میں اس گھناؤنے عمل کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروا ئیں تاکہ روز روز کا یہ تماشا بند ہو سکے اور اس کے لیے اس مذموم عمل کے خلاف اپنی زبان، عمل یا قلم کے ذریعے آواز اٹھانا اتنا ہی ضروری ہی جتنا سانس لیناورنہ ہم بروز قیامت اپنے آقاﷺ کو کیا منہ دکھائیں گے حاصل بحث اس بات کے ساتھ کرتی ہوں کہ اگر ناموس رسول ﷺ محفوظ نہیں تو امت کو جینے کا کوئی حق نہیں۔
حمیت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
بنت مہر کے کالمز
-
مسجد میں اب یہ وعظ ہے بے سود و بے اثر
پیر 10 مئی 2021
-
مگر یہ راز آکر کھل گیا
بدھ 14 اپریل 2021
-
یہ انداز مسلمانی ہے؟
جمعہ 30 اکتوبر 2020
-
میری زمین میرا آخری حوالہ
جمعہ 14 اگست 2020
-
ایک ہوں مسلم
اتوار 28 جون 2020
-
القدس سے آتی ہیں صدائیں
اتوار 10 مئی 2020
-
حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں
پیر 27 اپریل 2020
-
تعمیرِ ملت
منگل 21 اپریل 2020
بنت مہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.