” سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی “

بدھ 5 اگست 2020

Bushra Naseem

بشری نسیم

حکمرانوں کی بے اعتنائی اور بے وفائی پر دل خون کے آنسو روتا ہے کس طرح ہزاروں مسلما نوں کے قاتل اعظم نریندر مودی پر ان کی نوازشوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ادھر کشمیر میں کشمیریوں کو بھارت میں بے دردی سے ذبح کر رہا ہے تو ادھر اسلام آباد میں مندر بنا کر تحفے میں دیا جانے کے انتظامات ہو رہے ہیں ۔ کیا یہ ہے مسلم امہ جس کے بارے میں ہمارے نبیﷺ نے فرمایا تھا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کے کسی ایک حصے میں تکلیف ہوتی ہے تو ساراجسم درد میں مبتلا ہو جا تاہے ۔

کشمیریوں پر عرصہ ء درازسے احاطہ زندگی تنگ کر تے ہوئے مظلوم وادی کو ایک بہت بڑے عقوبت خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے، کشمیری عورتوں کا ریپ بھارتی فوجیوں کا ہتھیار بن چکا ہے ۔نوجوان لڑکیوں کو رات کے اندھیرے میں اٹھا لیا جاتا ہے اور انہیں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جا تا ہے صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ برما ، فلسطین ،اورشام میں مسلمان عورتوں کو وحشی درندے ، بھیڑئیے نوچ رہے ہیں ، ہماری عزت مآب بہنوں کی عصمتیں لوٹی جا رہی ہیں اور ہمارے مسلم حکمران غفلت کی نیند میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

کہنے کو تو 65 سے زائد اسلامی ریاستیں ہیں جن میں امیر و کبیر ریاستیں بھی شامل ہیں جن کی دولت کے بل بوتے پر یہود و ہنود نے دنیا کو مسلمانوں کے لئے جہنم بنا کر رکھ دیا ہے۔کاش آج طارق بن زیاد ززندہ ہوتا جس کی ہیبت و دہشت سے شاہ اندلس نے خودکشی کر لی تھی ۔حجاج بن یوسف بھی توایک عرب حکمران تھا جس نے دیبل (سندھ )کی ایک عورت کی پکار پر لبیک کہا اور سپہ سالار محمد بن قاسم کو ظالم راجہ داہر اور اسکی فوج کی سرکوبی کے لیے بھیجا اور اسی عظیم سپہ سالا رکی بدولت سندھ میں اسلام کی روشنی پھیلی۔

خلیجی ریاستوں کے سربراہوں کی رگوں میں مسلمان لہو ہے پھر انہیں کشمیر کی عورتوں کی آہ وپکار کیوں سنائی نہیں دے رہی؟۔ کیوں وہ گونگے ، بہرے بن گئے ہیں اور انہوں نے بھارت کی بربریت و درندگی پر چپ سادھ لی ہے۔34 اسلامی ملکوں کی اتحادی فوج کہاں ہے جو مسلمانوں کی حفاظت کے لئے بنائی گئی تھی اس کاتعلق صرف عرب ریاستوں کے تحفظ سے ہے دنیا کے دیگر حصوں میں بسنے والے مسلمانوں کی جان ومال ، عزت وآبرو سے انہیں کوئی سروکار نہیں۔

دنیا جانتی ہے کہ ہم جنگ کے خواہش مند نہیں بلکہ امن پسند قوم ہیں لیکن کیا اس امن کے لئے اپنے مسلمان بھائیوں کو گاجر مولی کی طرح کٹتے ہوئے دیکھتے رہیں ۔انہیں کشت وخون میں نہلایا جاتا رہے اور ہم امن کا راگ الاپتے رہے۔مجاہد اسلام ، فاتح افغانستان ،عظیم سپہ سالار جنرل ر حمید گل  فرماتے تھے کہ ہم جنگ کے خواہشمند نہیں ہیں لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پھر چین وعرب ہمارا ، ساراہندوستا ن ہمارا ہو گا۔

مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے بدترین مظالم پر بھارتی اخبار ت بھی خاموش نہیں رہے ۔ اخبار ہندو نے بھارتی وادی کی صورتحال خوفناک قراردیدی ۔دی ہندو نے اپنے اداریے میں لکھا کہ یہ تصور کرناکہ ا یک کھلا معاشرہ، ایک آزاد میڈیا کسی بھی طرح قومی سالمیت اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، آمریت کی توجیہہ سے کم نہیں،ایڈیٹوریل میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ بھارت کو صحافت میں تشویشناک حد تک معیار میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

برطانوی اخبار انڈی پینڈینٹ نے مقبوضہ وادی کودنیا کا سب سے بڑا ملٹری زون قرار دیدیا۔ اخبارنے تہلکہ خیز انکشاف کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں خون کی ندیاں بہائی جا رہی ہیں اور اب کشمیریوں کا کہنا ہے کہ 5 اگست سے جاری اس نسل کشی میں شہید ہونے والے کشمیریوں کے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے ،دوسری طرف بھارتی فوج اور حکومت بہت ڈھٹائی سے کہتی پھر رہی ہے کہ کشمیر میں 5 اگست کے بعد ایک ہلاکت بھی نہیں ہوئی۔

5 اگست سے ابتک کشمیر میں لاتعداد انسانوں کا قتل عام کیا جا چکا ہے،اس دوران شہید ہونے والے کشمیریوں میں نوجوان ہی نہیں بچے ، بزرگ اور خواتین بھی شامل ہیں لیکن مکمل میڈیا شٹ ڈاؤن کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں کھیلی جانے والی خون کی ہولی کے اعداد و شمار منظر عام پر نہیں آ رہے۔اخباردی انڈی پینڈینٹ نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر کشمیر میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تو شہریوں کے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرنا کیوں بند کر دیئے گئے ہیں؟۔

کشمیر کا محاصرہ جاری ہے ٹیلی فون رابطہ دنیا سے منقطع ہے خبروں کا مکمل بلیک آؤٹ جاری ہے کرفیو چل رہا ہے پورا علاقہ ایک بہت بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ خوراک کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے۔ سڑکیں بند ہیں ایمبولینس کو بھی گزرنے کی اجازت نہیں۔ انڈیا کے بدنام زمانہ جاسوس جو آجکل نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر ہیں وہ کئی دنوں سے کشمیر میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں کشمیری احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو اٹھا لیا جاتا ہے لاپتہ افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں سنگین خلاف ورزیوں پر چیخ رہی ہیں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کشمیر کو جہنم قرار دیا مگر پھر بھی دنیا خاموش ہے۔ بھارتی فوج نے درندوں کوبھی پیچھے چھوڑ دیاہے4 کشمیریوں کوفوجی کیمپ بلا کرمارا پیٹا گیا ،تشدد کے دوران مائیک رکھ کرچیخیں پورے علاقے کوسنوائی گئیں ، دہشت پھیلانے کے لیے بھارتی فوج نے شیطان کوبھی شرمادیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت اسرائیلی طرز کی جنگی پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے۔ پورے مقبوضہ کشمیر کو کھنڈر بنایا جارہا ہے۔ مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے کشمیریوں کی نوجوان نسل اپاہج، نابینا اور ذہنی و جسمانی معذور ہورہی ہے۔ یہ سب منظم سازش کے تحت کیا جارہا ہے۔ کشمیری قائد سید علی گیلانی نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، تاہم جب عالمی قوتیں خود بھارت کی سرپرستی میں مصروف ہوں تو پھر ایسے ظلم و دہشت گردی کا سد باب کون کرے گا؟۔

1993ء میں عالمی کنونشن کے تحت کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی لگائی گئی۔ یہ معاہدہ 1997ء میں نافذالعمل ہوا اور 192ملک اس کنونشن کے فریق ہیں، لیکن افسوس کہ امریکا، یورپ اور دیگر عالمی قوتیں دوسروں کو تو ان قوانین کا پابند بنانے کی باتیں کرتی ہیں مگر خود اس پر عمل نہیں کرتیں اورکشمیر سمیت فلسطین و دیگر مسلمان ملکوں میں ان ہتھیاروں کا استعمال جاری ہے۔

لیکن غاصب بھارت کو چونکہ مکمل امریکی و صہیونی سرپرستی حاصل ہے، اس لیے وہ عالمی قوانین کو روندتے ہوئے کھلے عام مہلک ہتھیاروں کا استعمال کررہا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں آگ اور خون کا کھیل جاری ہے۔ بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے 38 ممالک میں شامل ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو کی جاری کردہ رپورٹ میں بھارت کا نام بھی شامل ہے۔ گذشتہ 29 برسوں میں 8 ہزار سے زائد کشمیر لاپتہ ہوئے۔ مقبوضہ وادی میں ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوئیں۔ شبہ ہے گمنام قبریں بھارتی فورسز کی حراست سے لاپتہ افراد کی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :