سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا تاریخی دورہ پاکستان

پیر 18 فروری 2019

Chaudhry Abdul Qayyum

چودھری عبدالقیوم

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان کا دو روزہ تاریخی دورہ مکمل کرکے ملیشیاء چلے گئے ہیں۔ ولی عہد کو جدید سعودی عرب کا معمار سمجھا جاتا ہے جنھوں نے شاہی خاندان کیخلاف کرپشن مخالف مہم چلائی اور 100 ارب ڈالرز نکلوائے خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرکے انھیں ڈرائیونگ کی اجازت دی۔ انھوں نے ہی 35 برس بعد سعودی عرب میں سینما گھر کھولنے کی اجازت دی۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دیرینہ،مذہبی اور برادرانہ تعلقات ہیں جو حکومت کیساتھ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ہمیشہ سے قائم ہیں کیونکہ دونوں ممالک مذہبی رشتے میں بھی منسلک ہیں ۔
پاکستان کے عوام کی سعودی عرب کیساتھ جذباتی وابستگی ہے آپ نبی کریمﷺ کی مقدس سرزمین ہونے کے ناطے پاکستان کے عوام سعودی عرب سے احترام کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اس لیے سعودی عرب حکمرانوں کو دورہ پاکستان میں ہمیشہ ہی بڑی اہمیت حاصل ہوتی ہے 70 کی دہائی میں جب پیپلزپارٹی کے ذوالفقارعلی بھٹو ملک کے وزیراعظم تھے اور وہ دنیا میں ایک اسلامی بلاک بنانے کے لیے کوشاں تھے ان کی دعوت پر سعودی عرب کے شاہ فیصل نے پاکستان کا اہم ترین دورہ کیا تھا ۔

(جاری ہے)

پچاس سالوں بعداب دنیا کیساتھ خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں بھی سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
 سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حالیہ تاریخی دورہ پاکستان میں چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا بھی اہم کردار ہے جنھوں نے گذشتہ سال اپنے 22 اگست کے دورہ سعودی عرب کے دوران شاہ سلمان اور ولی عہد کیساتھ ملاقاتیں کرکے پاک سعودی تعلقات بہتر بنانے میں اہم کردار کیا سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 17 فروری کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے اس کے لیے انھوں نے وی آئی پی بوئنگ 747 جمبوجیٹ طیارہ استعمال کیا جدید ترین سہولتوں سے آراستہ اس طیارے میں بڑا میٹینگ روم،جہازی سائز کی سکرین کا ٹی وی لاؤنج،چہل قدمی کے لیے کوریڈور،وسیع بیڈروم کیساتھ دوسری سہولتیں موجود ہیں۔

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ میں دونوں ممالک کے درمیان بیس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے لیے سات معائدوں کے ایم ویوز پر دستخط بھی ہوئے ہیں اس سرمایہ کاری کے مواقع بڑھنے سے پاکستان کی قومی معیشت پر بڑے مثبت اثرات مرتب ہونگے سب سے بڑھ کر اس دورہ سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قائم تعلقات کا ایک نیااور اچھا دور شروع ہوگا بلکہ اس خطے کی سیاست بھی تبدیل ہوگی جس کے نتیجے میں یقینی طور پر عالمی سطح پر تبدیلیاںآ ئیں گی۔

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بہت زیادہ مستحکم ہونے کیساتھ پہلے سے کہیں بہت زیادہ مضبوط ہونگے اپنے دورہ پاکستان کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں اپنے قیام کے دوران مصروف ترین چوبیس گھنٹے گذارے۔
 پاکستان آمدپروزیراعظم عمران خان نے اپنی کابینہ اور سول و عسکری قیادت کے ہمراہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پرتپاک شاہانہ استقبال کیا گیا ان کی سیکیوٹی کے لیے غیرمعمولی اقدامات کیے گئے انھیں سیکیورٹی کے پانچ حصار میں رکھا گیا جس میں ان کی ذاتی سیکیورٹی گارڈز کے علاوہ،۱بر بریگیڈ،آرمی کے جوان،رینجرز اور پولیس کے دستے ان کی حفاظت پر مامور تھے ان کے اعزاز میں ایوان صدر،ایوان وزیراعظم میں کئی شاندار تقاریب منعقد کی گئیں صدر مملکت عارف علوی نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ملک کے سب سے بڑے اعزاز ؛نشان پاکستان؛ بھی نوازا۔

 سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اعزاز میں منعقدہ تقاریب میں اپوزیشن مدعو نہیں تھی اگر اپوزیشن کے لوگ بھی ان تقاریب میں شامل ہوتے تو اس سے ان تقاریب میں زیادہ خوبصورتی نظر آتی اور اس سے اچھ تاثر پیدا ہوتا لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات ناخوشگوار چل رہے ہیں ۔ 
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کیساتھ بیس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کے علاوہ بھی آنے والے دنوں میں سرمایہ کاری ہوگی جس سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوگی انھوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان ترقی کرے گاجبکہ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسی کو سعودی عرب پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہر مشکل وقت میں پاکستان سعودی عرب کیساتھ کھڑا ہو گا۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ولی عہد کی توجہ اس جانب بھی دلائی کہ سعودی عرب میں 30 لاکھ پاکستانی بسلسلہ روزگار مقیم ہیں ان کو درپیش مسائل حل کیے جائیں جبکہ سعودیہ میں 3 ہزار پاکستانیوں کو رہا کیا جائے اور پاکستان کے شہریوں کو عمرہ اور حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں آنے جانے کے لیے سہولتیں دی جائیں ۔امید کی جاتی کہ سعودی ولی عہد یہ مسائل حل کرائیں گے جس سے پاکستانی شہریوں کے مسائل حل ہونگے جس کے نتیجے میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مزید خوشگوار اور مستحکم ہونگے یہ کہا جا سکتا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے کامیاب دورہ پاکستان کے اس خطے کے علاوہ دنیا بھر میں مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :