
جناب وزیراعظم پاکستان
جمعہ 10 اپریل 2020

چوہدری عامر عباس
(جاری ہے)
یعنی روزانہ اوسطاً تقریباً سوا تین سو افراد کینسر کی بیماری کی وجہ سے وفات پا جاتے ہیں جو کہ پاکستان میں کینسر کے باعث شرح اموات کورونا سے تقریباً سو گنا ذیادہ ہے.
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں کینسر کی بیماری میں ہر سال بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو کہ بہت تشویشناک صورتحال ہے. بلاشبہ پاکستان میں کینسر کا مرض سب سے بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے. عالمی ادارہ صحت کے مطابق حادثات اور دل کی بیماریوں کے بعد اموات کی سب سے بڑی وجہ کینسر ہی ہے. جسم کے اندر سیلز کے بننے اور ٹوٹنے کا ایک خودکار نظام ہے. جونہی اس نظام میں کوئی حلل پڑتا ہے تو یہ نظام بگھڑ کر کینسر کا باعث بن جاتا ہے. ماہرین کے مطابق پاکستان میں تقریباً پینتیس مختلف طرح کے کینسر پائے گئے ہیں جن میں بریسٹ کینسر، پھیپھڑے، خون، منہ، گلے، معدہ، اووری اور انتڑیوں کے کینسرز کی شرح سب سے زیادہ ہے. جدید ٹیکنالوجی نے انسان کو سہل پسندی کی طرف مائل کر دیا ہے لہٰذا بالواسطہ طور پر یہ ٹیکنالوجی فوائد کیساتھ ساتھ نقصان کا باعث بھی بن رہی ہے. موٹاپا، آرام پسندی، ورزش نہ کرنا، سگریٹ نوشی اور الکوحل کا استعمال، ماحولیاتی آلودگی، چکنائی والی اشیاء کا بےدریغ استعمال، پھلوں اور سبزیوں کا کم استعمال کینسر کی بڑی وجوہات ہیں. لائف سٹائل میں تبدیلی لا کر بہت سے کینسرز سے کافی حد تک بچاؤ ممکن ہے. پاکستان میں خواتین کے اندر بریسٹ کینسر کی شرح تشویشناک حد تک ذیادہ ہے. تحقیق کے مطابق بچوں کو اپنا دودھ پلانے والی ماؤں میں بریسٹ کینسر کے خطرات کئی گنا کم ہو جاتے ہیں. لہٰذا ہر ماں کم از کم دو سال تک اپنے بچوں کو لازمی دودھ پلائیں. عالمی ادارہ صحت کے مطابق چالیس سال کی عمر کے بعد تمام خواتین کو اپنا طبی معائنہ کروانا چاہیے. خاص طور پر وہ خاندان جن میں چھاتی کا کینسر پہلے سے موجود ہے انھیں ہائی رسک فیملیز کہا جاتا ہے. ان فیمیلز کی خواتین کو پچیس سال کی عمر میں ہی میمو گرافی کروانا شروع کر دینا چاہیے.جہاں تک پاکستان کے اندر اس بیماری کے علاج کا تعلق ہے تو کینسر کے علاج کیلئے سرکاری اور نیم سرکاری ہسپتال تو موجود ہیں لیکن علاج بہت مہنگا ہے. غریب تو دور، بدقسمتی سے متوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے والے مریض بھی کینسر کے علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے. ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں غریب اور متوسط گھرانوں کی تعداد تقریباً اسی فیصد سے زیادہ ہے. کینسر کے بہت ذیادہ مریض ایسے ہیں جو علاج کے اخراجات ذیادہ ہونے کے باعث مناسب علاج کروائے بغیر ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے. کینسر کی تشخیص کیلئے بعض ٹیسٹ ہی اس قدر مہنگے ہیں کہ بیشتر لوگ کروانے سے قاصر ہیں. ہمارے وزیراعظم عمران خان صاحب کئی بار اپنی تقاریر میں یہ ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو جاتے ہیں کہ کس طرح انھوں نے اپنی والدہ کو کینسر جیسے موذی مرض سے لڑتے ہوئے دیکھا. کس طرح ان کی والدہ ان کی آنکھوں کے سامنے کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلی گئیں اور اسی بات نے انھیں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال بنانے کی طرف مائل کیا. پاکستان کے اندر آج بھی کینسر کا علاج نہ صرف مہنگا ہے بلکہ مریضوں کی اکثریت کی پہنچ میں بھی نہیں ہے جس کے باعث کینسر کے مریض بہت تکلیف دہ زندگی گزارتے ہیں. لوگوں کے اپنے پیارے مناسب علاج نہ ملنے کی وجہ سے ان کی آنکھوں کے سامنے ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر مر جاتے ہیں اور وہ بیچارے بےبسی کی حالت میں دیکھتے رہ جاتے ہیں. جناب وزیراعظم آپ نے تو اپنی ماں کو کینسر کی بیماری سے لڑتے ہوئے وفات پاتے دیکھا. آپ کے دل میں تو اپنے پیارے رشتے کے کینسر جیسے مرض کی تکلیف اور بچھڑنے کا درد بھی ہو گا. ملکی خزانے آپ کے ہاتھ میں ہیں اور آپ کے ایک اشارے کے منتظر ہیں. کیا ہی اچھا ہو کہ ملک میں جتنے موجودہ سرکاری اور نیم سرکاری کینسر ہسپتال ہیں ان میں کینسر کے تمام ٹیسٹ اور ادویات سمیت مکمل علاج بالکل مفت کر دیجئے اور علاج کی فراہمی کو آسان کر دیجئے. کینسر کے علاج کیلئے جدید مشینری درآمد کیجئے. پاکستان میں کینسر کے لیے بہت سی ادویات دیگر ممالک سے درآمد کرنا پڑتی ہیں جس کی وجہ سے انکی قیمتیں کئی گنا بڑھ جاتی ہیں. ملکی ادویات ساز اداروں سے مل کر کینسر کی تمام ادویات کی تیاری پاکستان میں یقینی بنوائیں اور اس سلسلے میں حائل تمام رکاوٹیں دور کیجئے اور ٹیکس میں مکمل چھوٹ کا اعلان کیجئے. ساتھ ساتھ ہر ڈویژن کی سطح پر ایک مکمل کینسر ہسپتال بنا دیجئے جس میں کینسر کے کسی مریض کو علاج سے انکار نہ کیا جائے اور اس کے تمام ٹیسٹس اور مکمل علاج بالکل مفت ہو. صحت کا مسئلہ تو ویسے بھی بنیادی مسائل میں آتا ہے. عالیجاہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ موقع دیا ہے. آپ بیک جنبش قلم یہ کام کر سکتے ہیں اور اگر آپ یہ کر گزریں تو مجھے امید ہے کہ آپ کو اتنی دعائیں ملیں گی کہ آپ تصور بھی نہیں کر سکتے. یہ بھی سوچیں کہ آپ کے اس اقدام سے آپکی مرحومہ والدہ اپنی لحد میں کس قدر خوش ہوں گی. زرا تصور کیجئے وزیراعظم صاحب. قدم بڑھائیں. آپ کے اس اقدام کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا.ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
چوہدری عامر عباس کے کالمز
-
کہیں دیر نہ ہو جائے۔۔۔
منگل 7 دسمبر 2021
-
ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا۔۔۔۔
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
اس حال میں جینا محال ہے
منگل 3 اگست 2021
-
جن، بُھوت اور سایہ کا ایک علاج یہ بھی ہے
پیر 2 اگست 2021
-
حصول انصاف میں تاخیر.....
ہفتہ 31 جولائی 2021
-
اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجئو۔۔۔۔
جمعہ 23 جولائی 2021
-
وراثت کا مسئلہ
منگل 13 جولائی 2021
-
پہلی بار لاہور آمد اور نیشنل کالج آف آرٹس کی سیر....
جمعرات 8 جولائی 2021
چوہدری عامر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.