ہندوستان ریاستی دہشت گردی کا مرتکب قرار

جمعہ 19 جولائی 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

 ہندوستان کی جانب سے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں بھارتی دہشت گرد اور جاسوس کلبھوشن یادو کو پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے دی جانے والی موت کی سزا کی مطلی اور رہائی کی اپیل پر عالمی عدالت انصاف نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کے موقف کو صحیح تسلیم کرتے ہوئے ہندوستان کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے ۔پاکستان کی اس کامیابی پر وطن عزیز کا ہر شہری مبارکباد کا مستحق ہے یہ اللہ رب العزت کا خاص کرم ہے کہ عالمی سطح پرپاکستان کو اتنی بڑی اچیومنٹ نصیب ہوئی۔

عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے سے جہا ں پاکستان کے اس موقف کی صداقت کو مانا گیاہے کہ،،،،ہندوستان پاکستان کی سالمیّت ،استحکام اور سلامتی کا سب سے بڑا دشمن ہے وہ ریاستی دہشت گردی کے ذریعے اس کو کمزور کرکے اس کی وحدت کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے،،،وہیں اقوام عالم کے سامنے ہندوستان کا وہ گھناؤنا،شرمناک اور مکروہ چہرہ بھی ننگا ہو گیا ہے جس کو جارحیّت پسند ہندوستان نے جمہوریتّ، امن پسندی اور سیکولرازم کے لبادے سے ڈھانپ رکھا ہے حقیقت میں دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریّت کا دعویدار دنیا سب سے برا مکار،فریبی اور دھوکے باز ہے سیکولرازم کا پر چار کرنے والا تعصب اور نفرت کا سب سے بڑا پیروکار ہے اقوام عالم کے سامنے امن و آشتی کا راگ الاپنے والا علاقے کی امن،ترقی اور خوشحالی کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔

(جاری ہے)

بغل میں چھری لیکر منہ سے رام رام کا ورد کرنیوالے اس جارح کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ نیپال ،سری لنکا،بنگلہ دیش ،مالدیپ اور بھوٹان کی طرح پاکستان بھی اس کی جھوٹی اور خودساختہ علاقائی برتری کو مانے لیکن پاکستان قوم اس کی باہمت،دلیراور بہادر سپاہ نے ہمیشہ ہندوستان سے کہا کہ نہ ہم ہندوستان آرمی کی عددی برتری کو تسلیم کریں گے نہ اس کے بڑے رقبے سے کبھی مرعوب ہوں گے اور پاکستانی قوم اور فوج نے اپنے عمل سے اپنے کردار سے اپنے جواب سے اس کا عملی ثبوت دیا ہے۔

کیونکہ ہم نیپالی ہیں نہ بنگالی،نہ سری لنکن ہیں نہ بھوٹانی۔۔۔۔۔ ہم پاکستانی ہیں خوداری عزت و وقار کے ساتھ جینا ہی ہماری آرزو ہے۔۔۔
 وہ اور ہی ہوں گے کم ہمت جو ظلم و تشددسہہ نہ سکے
 شمشیر و سناں کی دھاروں پہ روداد صاقت کہہ نہ سکے
 یہ چشم فلک نے دیکھا ہے طاقت میں جو ہم سے بڑھ کر تھے
 توحید کا طوفاں جب اٹھا وہ مدمقابل رہ نہ سکے
 اک جذبہ حصول مقصد میں یوں حوص و ہوس سے پاک کیا
 ہم کفر کے ہاتھوں بک نہ سکے اور وقت کی رو میں بہہ نہ سکے
 جس بات سے ہم کو روکا تھا اور دار پہ ہم کو کھینچا تھا
 وہ جذبوں سے ہمارے عام ہوئی جو کم ہمت مر کر بھی کہہ نہ سکے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :