صحافیوں کولولی پاپ

ہفتہ 1 مئی 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

گذشتہ روزوٹس ایپ پر ڈائریکٹرتعلقات عامہ کی طرف ایک مسیج دیکھنے کوملاجس میں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پرصحافیوں کی کروناسے بچاؤ کی ویکسین لگائی جارہی ہے اس لئے تمام صحافی اپناڈیٹا دئے گئے نمبرپربھیج دیں،یہاں یہ نہیں لکھاکہ پریس کلب کے ممبران اورورکنگ جرنلسٹس کی لسٹ صدرپریس کلب بھجوادیں کیونکہ ڈیرہ غازیخان میں بیٹھے ڈائریکٹرتعلقات نے ہمیشہ ہی صحافیوں میں اتفاق کی بجائے نفاق پیداکیااورچند بزنس مین ٹائپ نان ورکنگ جرنلسٹس کوپروموٹ کیا،سینکڑوں صحافیوں کوگروپ بندیوں کاشکارکرایا۔

جب بھی ڈیرہ غازیخان میں وزیراعلیٰ پنجاب آتے ہیں توصرف مخصوص ٹولے کیلئے پاس جاری کئے جاتے ہیں ایسااس لئے کیاجاتاہے کہ ورکنگ جرنلسٹ وزیراعلیٰ سے سوالات کریں گے توسب اچھااوراوکے کی رپورٹیں خطرے میں پڑجائیں گی اورکرپشن کی نشاندہی کاعلیحدہ خطرہ منڈلانے لگتا تواس لئے ڈائریکٹرتعلقات عامہ ایساکوئی رسک نہیں لیناچاہتے اورگذشتہ ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب کے دورہ ڈیرہ غازیخان کے موقع پربھی کسی صحافی کوکوریج کیلئے کوئی پاس جاری نہیں کئے گئے اورڈائریکٹرتعلقات عامہ صرف اپنے ساتھ چند درباری صحافیوں کوساتھ لیکرگئے تھے تاکہ کوئی سوال جواب نہ ہوں کیونکہ 20دسمبر2019ء کی شام جب وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان خان بزدارنے سرکٹ ہاؤس ڈیرہ غازیخان میں خطاب کیاتواس خطاب کے بعدوزیراعلیٰ پنجاب سے صحافیوں نے بہت سے سوالات کئے تھے اس دوران وزیراعلیٰ پنجاب نے صحافیوں کے لئے صحت انصاف کارڈ کے اجرا کا اعلان کیا اورڈیرہ غازیخان کے صحافیوں کے مطالبے پرانہوں نے ہر ڈویژن میں صحافی کالونی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج ڈیرہ غازی خان کے صحافیوں کے لئے کالونی کا اعلان کرتا ہوں اس کیلئے کمشنر ڈیرہ غازی خان صحافی کالونی کے لئے اراضی کی نشاندہی کا کام جلد کریں کیونکہ اصولی فیصلہ کیاہے کہ پنجاب کے ہر ڈویژن میں صحافیوں کے لئے کالونی بنائی جائے گی ۔

(جاری ہے)

لیکن اتناعرصہ گذرنے کے باوجود نہ توصحافیوں کو انصاف صحت کارڈکااجراکیاگیااورنہ ہی ڈیرہ غازیخان کے ورکنگ اورغریب صحافیوں کیلئے جرنلسٹ کالونی کیلئے جگہ کاتعین ہوسکاکیونکہ ایسااس لئے نہیں ہوسکاکیونکہ تمام ورکنگ جرنلسٹس جوایمانداری سے دن رات اپنی صحافتی خدمات سرانجام دے رہے ہوتے ہیں وہ ڈائریکٹرتعلقات عامہ کے منظورنظر اورصحافت کی آڑ میں جائزناجائزکاروبارکرنے لاکھوں اورکروڑوں روپے میں کھیلنے والے بڑی گاڑیوں کے مالک نہیں ہوتے اس لئے انہیں کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ،اس ڈیرہ غازیخان میں سینکڑوں ورکنگ جرنلسٹس موجود ہیں لیکن ایکریڈیشن کارڈ صرف منظورنظرایک درجن کے قریب لوگوں کے پاس ہیں باقی کسی بھی صحافی کویہ کارڈجاری نہیں کروائے گئے۔


حکومت پنجاب کی پالیسی کے تحت غیر منافع بخش خسارے کی بنیاد پرصحافیوں کیلئے رہائشی سکیموں کا قیام ابھی تک لاہور ، راولپنڈی اور ملتان میں تین رہائشی سکیمیں متعارف کروائی گئیں،ڈیرہ غازیخان میں اعلان کردہ رہائشی سکیم صرف خالی اعلان تک محدود ہے کیونکہ محکمہ تعلقات عامہ یہاں بھی خاموشی سے صرف چندلوگوں کونوازناچاہتاہے،حکومت پنجاب کی طرف سے محکمہ تعلقات عامہ جرنلسٹ سپورٹ فنڈ کے ذریعے مستحق میڈیا اہلکاروں کو مالی اعانت کرتاہے لیکن ڈیرہ غازیخان میں آج تک کسی بھی صحافی کی مالی اعانت نہیں کی گئی،صحافیوں کے قومی / بین الاقوامی وفود کی میزبانی،یہاں بھی ڈائریکٹرتعلقات عامہ کچھ کرنے میں عملاََ ناکام رہاہے ۔

پنجاب کے میڈیا اداروں / پریس کلبوں کو ان کی عمارتوں / دفاتر کی تعمیر اور فرنیچر اور سامان کی خریداری وغیرہ کے لئے اضافی گرانٹ کی فراہمی بھی ڈائریکٹر تعلقات عامہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے جوکہ ڈیرہ غازیخان میں عملی طورپرکہیں دکھائی نہیں دیتا،صحافیوں کیلئے ثقافتی ، تفریحی اور ادبی سرگرمیوں کا فروغ اور تربیتی نشستوں کااہتمام بھی ڈائریکٹرتعلقات عامہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ،کیاڈائریکٹرتعلقات عامہ یہ بتاناپسند کریں گے کہ انہوں صحافیوں کیلئے کتنی تربیتی نشستوں اورورکشاپوں کااہتمام کیا؟
ڈائریکٹرتعلقات عامہ کا بنیادی کردار اور اس کی ذمہ داریاں کچھ درج ذیل ہیں،ڈائریکٹرتعلقات عامہ کا بنیادی کردار میڈیا ، پنجاب حکومت کی فلاح و بہبود کی پالیسیاں اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے عوام میں اپنے تاثرات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ عوام کو لوگوں کے مسائل اور جذبات سے آگاہ کرنا ہے۔

ڈائریکٹرتعلقات عامہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعہ حکومت پنجاب کے تمام محکموں اور ان کی تشہیر کے سامان لوگوں تک پہنچاتا ہے۔ لہذا ، میڈیا اور صحافیوں کے ساتھ ڈی جی پی آر کا گہرا تعلق ہے۔ڈی جی پی آر کے اشتہاری ونگ کے ذریعے حکومت پنجاب اپنے تمام محکموں کا اشتہار جاری کرتی ہے ، جو اسے اخبارات ، جرائد اور ٹی وی چینلز پر جاری کرتی ہے۔

محکمہ تعلقات عامہ ہر سال صوبے میں کام کرنے والے مستند صحافیوں کو کارڈ جاری کرتا ہے۔ڈی جی پی آر سرکاری پالیسیوں کی تشہیر کو یقینی بنانے کے لئے میڈیا سے متعلق تمام ٹولز کا استعمال کرتا ہے ، جس میں ہینڈ آٹ ، پریس ریلیز ، آرٹیکلز ، پریس کانفرنسیں ، ٹی وی ٹاک شوز ، دستاویزی فلمیں ، ٹیکرز ، نیوز فوٹوز کا اجرا ، صحافیوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنے کے ساتھ شامل ہیں۔

ڈی جی پی آر کسی بھی مشکل یا حادثے کی صورت میں مالی طور پر معذور صحافیوں کو مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ڈی جی پی آر نئے پریس کلبوں کے قیام کے ساتھ ساتھ پنجاب کے مختلف اضلاع اور ڈویژنوں میں پہلے سے قائم پریس کلبوں کو مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ڈائریکٹرتعلقات عامہ ڈیرہ غازیخان یہ بتاناپسندکریں گے انہوں نے حادثے کی صورت میں کسی صحافی کی مالی مددیااس کے بچوں کوتعلیم جاری رکھنے کے کوئی اقدامات کئے ہوں ؟
حکومت پاکستان کی طرف جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان کے تمام شہری جن کی عمریں 40 سال سے اوپر ہیں کروناویکسین کیلئے اہل قراردئے گئے ہیں اورانہیں رجسٹرہونے کیلئے کہاگیاہے ،کیونکہ صحافی بھی پاکستانی شہری ہیں وہ بھی اس سکیم میں اہل ہیں ان کی ویکسینیشن بھی ہوجائے گی،جس طرح انصاف صحت کارڈ اورجرنلسٹ کالونی جن کے اعلانات کیمروں کی آنکھوں سامنے ہوئے جوتمام نیوزچینل پربراہ راست نشرہوئے اوراخبارات کی بھی زینت بنے وہ کہاں ہیں ؟ خدارااب ڈرامے بازیاں بند کریں،صحافیوں کی فلاح وبہبود کیلئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھاسکتے تو کم ازکم ان کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں اور انہیں لولی پاپ دینا بندکردیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :