
تمباکوپرٹیکس بڑھائیں ،نوجوان نسل کوبچائیں
اتوار 12 دسمبر 2021

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
(جاری ہے)
ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کے ماہرین کا ماننا ہے کہ تمباکو نوشی اس وقت دنیا کی واحد وجہ ہلاکت ہے جس کا باآسانی تدارک کیا جا سکتا ہے۔
ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کے مطاق ترقی یافتہ ممالک میں تمباکو نوشی کی شرح میں پچھلی چند دہائیوں سے کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ اس کے برعکس ترقی پزیر ممالک میں تمباکو نوشی کی شرح میں بے پناہ اضافہ بھی ہوا ہے۔تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے لوگوں کو آگاہی کی ضرورت ہے، عوام میں تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں شعور اجاگرکیاجاناچاہئے ۔ تمباکو نوشی نہ صرف اس شخص کے لیے مضرہے جو اِس کی عادت کا شکار ہے بلکہ ان افراد کے لیے بھی نقصان دہ ہے جو اس کے آس پاس رہتے ہیں، جسے سیکنڈ ہینڈ سموکنگ کہتے ہیں۔ یعنی آپ خود تو سگریٹ نہیں پی رہے ہوتے لیکن دوسروں کی سگریٹ کا دھواں آپ کے پھیپھڑوں کو اور آپ کے نظامِ صحت کو بھی انتہائی نقصان پہنچاتا ہے،اس لئے ایسی جگہوں پر لوگ سگریٹ نہ پئیں جہاں پر دوسرے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں۔دنیا بھرکی طرح پاکستان میں بھی سماجی طور پر بھی سگریٹ نوشی کو روکا جائے تو یقینی طور پر سگریٹ پینے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں موت کا سبب بننے والی آٹھ اہم وجوہات میں سے موت کی چھ وجوہات تمباکو نوشی کی وجہ ہیں۔ ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر سال تمباکو نوشی کرنے والے کم از کم 50لاکھ افراد پھیپھڑوں کے سرطان، دل کے امراض اور دوسری وجوہات کی بنا پر انتقال کرجاتے ہیں۔ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان جاری رہاتو2030 ء میں تمباکو نوشی سے منسلک وجوہات کی بنا پر مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر کم از کم 80لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ ایک آدمی جو ایک سگریٹ پیتاہے تواس کی زندگی کے پانچ سے11منٹ کم ہوجاتے ہیں۔مجموعی طور پر ایک فرد سگریٹ نوشی کرکے اپنی زندگی کے 12سال کم کردیتا ہے۔ اور یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ دل کے امراض میں مبتلا ہونے والے 25فیصد افراد اور پھیپھڑوں کے کینسرزدہ 75فیصد افراد کی ہلاکت کا براہ راست تعلق سگریٹ نوشی ہوتاہے دوسری طرف تمباکو نوشی کا بینائی پر اثر ہونا ایک معلوم حقیقت ہے تاہم ایسوسی ایشن آف آپٹومیٹرسٹس کے ایک حالیہ سروے کے مطابق ہر پانچ تمباکو نوش افراد میں سے صرف ایک فرد اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ تمباکو نوشی اندھے پن کا بھی باعث بن سکتی ہے۔حیرت انگیز بات تویہ ہے کہ سگریٹ نوشی کے خلاف تمام ترحکومتی اقدامات اور مہمات کے باوجود پاکستان میں سگریٹ نوشوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ پاکستان میں ہر سال تقریبا ایک لاکھ سے زائد افراد تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہو کرمرجاتے جاتے ہیں۔ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بڑی تعداد میں لوگ مرجاتے ہیں۔پاکستان میں تقریبا ایک لاکھ سے زائد افراد ہر سال تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہو کرہلاک ہو جاتے ہیں جن میں منہ، حلق، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کا کینسر شامل ہیں۔ماہرین صحت نے تنبیہ کی ہے کہ ایسے لاکھوں افراد جو تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا ہیں وہ اپنی بینائی کو بھی داؤپرلگائے ہوئے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق ملک بھر کی تقریبا 32 فیصد بالغ مردسگریٹ نوشی کرتے ہیں جبکہ سگریٹ نوش بالغ خواتین آبادی کا کل آٹھ فیصد ہیں۔ اگر ہم تمباکو کے استعمال کو پان، چھالیہ، گٹکے یا نسوار کے ساتھ دیکھیں تو ملک کی تقریبا 54 فیصد آبادی اس میں مبتلا ہے۔ اس بات کوسب جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی مضر صحت ہے اور کورونا جیسی صورت حال میں اس کا استعمال زیادہ جان لیوا ثابت ہوا ہے۔ گذشتہ برس عالمی وبا کورونا وائرس کا شکار ہونے کے خوف سے دنیامیں لاکھوں افراد نے تمباکو نوشی چھوڑ دی ، جبکہ پاکستان میں کرونا وائرس کی لہر کے دوران سگریٹ کی پیداوارفروخت اور اسٹاک میں 9.4 فیصد اور صوبہ پنجاب میں 19.2فیصد اضافہ ہوا ہے۔سگریٹ نوشی کے علاوہ نسوار کے استعمال میں پنجاب نے باقی تین صوبوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ملک بھر میں مجموعی طور پر 16ارب روپے کی نسوار استعمال کی جارہی ہے،نسوار کے بکثرت استعمال نے کینسر کی شرح میں دو فیصد اضافہ کردیا۔پاکستان میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد تمباکو نوشی کے عادی ہے۔ طلبا کے لیے حقہ پینا ایک فیشن بن گیا ہے ،سال 2019 میں پورے پاکستان میں حقہ کیفے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور حکام کی جانب سے حقہ کیفے بند کرا نے کے اعلانات ہوئے لیکن تاحال حقہ اورشیشہ کیفے پولیس اوربااثرلوگوں کے زیرسایہ اسی آب وتاب سے چل رہے ہیں جنہیں روکنے والاکوئی نہیں ہے۔تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے حکومت نے سگریٹ کے اشتہاروں پر پابندی، سگریٹ کے پیکٹ پر انتباہ اور ٹیکسوں میں اضافہ وغیرہ ۔
2003میں سگریٹ پر ٹیکسوں اور اشتہارات کے حوالے سے اہم قانون سازی ہوئی اور سگریٹ کے 2 درجے بناتے ہوئے اس پر 70 فیصد تک ٹیکس عائد کردیا گیا۔مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)نے سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ کیا تھا۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ سال 2017 میں جو تیسرا ٹیکس سلیب نافذ کیا گیا تھا اس کا فائدہ نہیں ہوا اس لیے اس کو ختم کردیا گیا ہے اور اعلیٰ معیار کے سگریٹ کے لیے ایک ہزار اسٹکس پر 4 ہزار 500 روپے سے بڑھا کر 5 ہزار 200 روپے جبکہ کم قیمت سگریٹ پر ٹیکس کی شرح ایک ہزار 650 روپے برقرار رکھی گئی۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ اس عمل سے حکومت کو 147 ارب روپے کا ٹیکس وصول ہوگا۔ واضح رہے کہ سال 19-2018 میں 114 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا تھا۔اس کے علاوہ حماد اظہر نے مالی سال 21-2020 کے بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ تمباکو کی خریداری پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 10فیصد پر برقرار رکھی جائے گی جبکہ مالی سال 19-2018 میں یہ ڈیوٹی 500 روپے فی کلو گرام کردی گئی تھی۔ یہ ڈیوٹی سگریٹ کمپنیاں تمباکو کی خریداری کے وقت ادا کرتی تھیں اور سگریٹ کی فروخت کے وقت عائد ٹیکس میں سے منہا کردیتی تھیں، یوں سگریٹ کے خام مال تمباکو کو خریداری کی سطح پر مہنگا کرنے کی پالیسی جو گذشتہ حکومت نے اپنائی تھی موجودہ حکومت نے اس کو تقریبا ختم کردیا ہے جس سے غیر قانونی سگریٹ کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔دوسری طرف حکومت نے سگریٹ کی درآمد پر عائد کسٹم ڈیوٹی 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کردی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجود ٹیکس قانون مارکیٹ میں فروخت ہونے والے تمام سگریٹ پر لاگو کردیا جائے تو حکومت کو سالانہ 200 ارب روپے کا ٹیکس مل سکتا ہے جبکہ اس وقت حکومت کو سالانہ 114 ارب روپے کا ٹیکس وصول ہورہا ہے۔ موجوہ نظام میں غیر قانونی سگریٹ کی سستے داموں پر فروخت تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔اگرباقی دنیاسے سگریٹ کی قیمتوں کاتقابلی جائزہ لیاجائے تودنیامیں سب سے مہنگے سگریٹ سری لنکامیں ہیں جہاں سگریٹ کی ایک ڈبی کی قیمت نوڈالرکے قریب ہے اورپاکستان میں سگریٹ اتناسستاہے کہ ایک ڈبی کی قیمت ایک ڈالرسے بھی کم ہے ،قیمت کم ہونے کی وجہ ایکسائزٹیکس کاکم ہونایا صحیح لاگونہ ہوناہے اورسگریٹ کی غیرقانونی سمگلنگ کانہ رکنے سلسلہ بھی اس میں شامل ہے ۔اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور خاص طورپر وزیراعظم عمران خان کورونا وبا کے حوالے سے کافی سنجیدگی کامظاہرہ کیا اور پوری دنیا سے دادسمیٹی ،اب اسی طرح وزیراعظم پاکستان عمران کوچاہئے کہ تمباکونوشی کے معاملے کوبھی کوروناوباطرح سنجیدہ لیکرسگریٹ پر بھاری ایکسائزٹیکسز لگاکرٹیکس وصولی پرعملدآمدکرائیں،ٹیکس بڑھنے سے سگریٹ کی قیمت بڑھ جائے گی تو اس کے استعمال میں کمی ممکن ہو گی اورتمباکونوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں جانے والی ہماری نوجوان نسل بھی ہلاکت سے بچ جائے گی،اس لئے ہم وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان سے گذارش کرتے ہیں کہ تمباکواوراس کی تمام پروڈکٹس پرٹیکس بڑھائیں اورنوجوان نسل کوموت کے منہ میں سے بچاکرپاکستان کاآنے والاکل محفوظ بنائیں۔حکومت کے اس اقدام سے سالانہ اضافی ریونیوکے علاوہ بیماریوں پرخرچ ہونے والے اربوں روپے کی بچت بھی ہو سکے گی ۔وزارت صحت کو بھی سگریٹ کی ڈبی پر خبردار!تمباکو نوشی مضر صحت ہے، اس کا انجام منہ کا کینسر ہے۔ سے آگے بڑھ کر سوچنا ہو گا اور ذمہ داری نبھانا ہو گی اورقوم کے مستقبل کے معماروں کوبچاناہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے کالمز
-
پہلے حجاب پھرکتاب
منگل 15 فروری 2022
-
ایمانداروزیراعظم
پیر 31 جنوری 2022
-
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
بدھ 26 جنوری 2022
-
جنوبی پنجاب صوبہ اورپی ٹی آئی کاڈرامہ
پیر 24 جنوری 2022
-
پاکستان کے دشمن کون۔؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
پاکستان کے بادشاہ سلامت
پیر 10 جنوری 2022
-
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022
-
مالدیپ میں انڈیاآؤٹ تحریک
بدھ 29 دسمبر 2021
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.