معاشرے میں معمارِ قوم کا کردار

ہفتہ 18 ستمبر 2021

Dr Hamza Siddiqui

ڈاکٹر حمزہ صدیقی

رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
تعليم ایک معاشرتی عمل ہے جس کا ہدف نٸی نسل کی تربیت ہے گھر میں والدین ،بچوں کے لیے علم و آگہی کا ذریعے بنتے ہیں گھر سے باہر کا ماحول اپنے طور پر انکی متاثر کرتا ہے ذرائع ابلاغ کے اثرات الگ کار فرما ہوتے ہیں لیکن جو اہمیت استاد یا مدرس کو حاصل ہے وہ شاید ہی کیسی دوسرے کو حاصل ہو استاد کی مثال ایک کسان کی سی ہے جو مسلسل نگہداشت کرتا ہے تب کہیں جاکر فصل تیار ہوتی ہے وہ ایک مالی  کے مشابہ بھی ہے جو باغ  میں ایک خاص ترتیب سے پودے لگاتا ہے پھر ان کی نشوونما کرتا ہے اور آخر کار اسکی محنت کے نتيجے میں ایک دن باغ میں ہر طرف رنگ و بو کا سیلاب امنڈ آتا ہے
استاد ایک معمار کی طرح ہی ہے جو گری پڑی اینٹوں کو اس ترتيب سے چن دیتا ہے کہ یہ بے ترتيب انبار  ایک عظيم الشان اور خوش نما عمارت کی صورت اختیار کرلیتا ہے استاد کا مرتبہ والدین سے کسی طرح کم نہیں کیونکہ والدین جسمانی تربيت کرتے ہیں جبکہ استاد اخلاقی و روحانی تربیت  کرتا ہے
شیخ مکتب ہے ایک  عمارت گر
اس کی صنعت ہے روح انسانی
رسولﷺ نے فرمایا
ترجمہ بے شک میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں حضرت علی فرماتے ہیں جس نے مجھے ایک لفظ سکھایا وہ میرا استاد ہے اور میں اس کا غلام ہوں چاہے تو مجھ کو آزاد کر دے جا رکھ لیں ۔

(جاری ہے)

قرآن کی روشنی میں قرآن پاک میں بار بار علم والوں اور اور جاہلوں کا آپس میں فرق بیان کیا گیا ہےایک جگہ ارشاد ہوتا ہے کیا جانے والے عالم اور نہ جانے والے جاھل برابر ہو سکتے ہیں حدیث شریف میں آتا ہے  کہ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کے علم سیکھو اور علم کے لئے سقینا اور وقار اختیار کرو جس سے اور جس سے علم سیکھتے ہو اس کے ساتھ ادب و تواضع سے پیش آئو ۔


اس حدیث شریف میں علم حاصل کرنے کی ترغیب کے ساتھ ساتھ استاد کے ادب و احترام کے ساتھ تواضع و انکساری سے پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
استاد ،انسان کو وہ کچھ بننے میں مدد دیتا ہے جو کچھ فطرت اسے بنانا چاہتی ہے اس اعتبار سے استاد ، فطرت کے عمل تخلیق میں معاون ہے فطرت پہلے قدم پر انسان کو ہاتھ پاٶں ، دل و دماغ عطا کرتی ہے اور دوسرے مرحلے پر استاد سے کام لیتی ہے جو انسان کو بتایا ہے کہ وہ کس طرح زندگی بسر کرے کہ خود اپنی ذات اور معاشرے کے لیے مفید ثابت ہوسکے وہ انسانی صلاحيتوں کو اذن بیداری عطا کرتا ہے انھیں جلا بخشتا ہے اور اس خلا کو پر کرتا ہے جو موجود اور مطلوب کے درمیان ہوتا ہے  اس طرح استاد شکل و صورت کی مالک ہستی کو صحیح معنوں میں انسان بناتا ہے اور اس میں کوٸی شک نہیں کہ دنیا میں سب سے مشکل یہی کام ہے معاشرے کی تعمير و ترقی میں استاد کو کلیدی حیثیت حاصل ہے استاد معاشروں کو پستی سے اٹھا کر بلندی سے ہمکنار کرتے ہیں ، قوموں کی تعمیر کرتے ہیں ، انسانوں کو انسانيت اور ملکوں کو عظمت سے مالا مال  کرتے ہیں  استاد ملت کے جوانوں کی اخلاقی و روحانی تربیت کے ساتھ ساتھ مختلف عملی، ساٸنسی ،فنی اور  پیشہ ورانہ مہارتوں  کا سامان بھی مہیا کرتا ہے  اور ان کے شعور کو بیدار کرتا ہے
حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ  ہنر کر
کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا‏
استاد حقیقت میں قوم کے معمار ہیں کیونکہ آٸندہ نسلوں کو  سنوارنا اور انہیں ملک کی خدمت کے قابل بنانا انہی کی ذمہ داری ہے ۔

استاد ہر وقت نسلِ نو کی تربیت کرتا رہتا ہے اور ان کو مختلف علم وفنون پڑھاتا اور سیکھاتا رہتا ہے،ذاتی نمونہ و کردار سے ان کی تربیت کرتا رہتا ہے۔حتیٰ کہ تمدن کے تمام شعبوں کوسنبھال نے والےمردان ِ کار استاد ہی کی تعلیم و تربیت کے مرہون منت ہوتے ہیں ۔چاہئے وہ مملکت کی باگ ڈور سنبھالنے والے ہوں یا عدلیہ کو لانے والے ،وہ وکیل ہوں یا انجینئر،ڈاکٹرہوں یا پروفیسر ۔

وہ فوج میں ہویا پولیس میں ۔بہر حال ہر کوئی زندگی کے جس شعبہ میں کام کررہا ہے وہ اپنے استاد کی تربیت کا عکس ہوتا ہے۔ لٰہذا استاد کا بنیادی فریضہ انسان سازی میں اگرچہ نصابِ تعلیم اور تعلیمی اداروں کی بھی گہرا اثر ہوتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ سب سے بڑہھ کر اس کا اہم ستون استاد ہی ہے وہ پورے نظام ِتعلیم کا مرکزو محور ہے۔نصاب تعلیم اسی نے پڑھانا ہے اس لئے جس طرح جاہےپڑھائے ۔

لٰہذا اگر استاد اپنی اہمیت و ذمہ داری محسوس کرلے اگر اس کو اپنے مقام سے آگہی ہو اگر اس کو احساس ہو کہ وہ استاد ہے اور اس نے اسلامی معاشرتی انقلاب کےلئے نسل نو کو تیار کرنا ہے ۔تو ہر قسم کے حالات میں بھی آنےوالی نسل نو کی بے پناہ قوتوں کو اسلام کے لئے مسخر کر سکتا ہے۔
دیکھا نہ کوہ کن کوئی فرہاد کے بغیر
آتا نہیں ہے فن کوئی استاد کے بغیر
‏سلام ہوان تمام اساتذہ پر جو علم کی قندیلوں سے قندیلیں روشن ومنور کرتے ہیں، سلام ہو ایسے اساتذہ کرام پر جو دنیا میں انسانیت ، محبت، امن،اور اخوت کا پرچار کرتے ہیں سلام ہو اساتذہ پر جو علم کی روشنی سےجہالت کے اندھیرے کو ختم کرتے ہیں، سلام ہوجو تاریک زہنوں کو منور کرتےہیں۔

اے اللہﷻ تمام اساتذہ کو انکی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کرنے کی تو فیق عطا فرما آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :