شہید نانا کی لاش پر بیٹھے کمسن نواسہ کی کہانی

جمعرات 2 جولائی 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

مقبوضہ کشمیر کے پینسٹھ سالہ بزرگ بشیر احمد خان کو اپنے تین سالہ نواسہ عیاد جہانگیر کے ساتھ بے حد محبت تھی ۔وہ عیاد کو ہر وقت گود میں اٹھائے رکھتے۔عیاد کو بھی اپنے نانا ابو سے بہت انس تھااسی وجہ سے عیاد زیادہ تر اپنے نانا ابو کی گود میں ان سے کھیلتا رہتاتھا،نانا ابو جہاں بھی جاتے،عیاد ان کی گود میں ہی ہوتا۔بدقسمتی سے اس دن بھی کمسن عیاد اپنے نانا ابو کی گود میں تھا جب انھیں گھر کے کسی کام کے سلسلے میں باہرکہیں جانا تھا۔

جب نانا ابو نے عیاد کو گود سے اتارنا چاہا تو وہ نہ اترا،گھر والوں نے کوشش کی تو وہ لپک کرنانا کو چمٹ جاتا۔ گھر والوں نے جب زبردستی عیاد کونانا کی گود سے جدا کرنا چاہا تو وہ رونے لگا، اس کے ننھے فرشتہ دل کو پتہ چل چکا تھا کہ اس کے نانا آج اس سے جدا ہونے والے ہیں اسی لئے شائد وہ آخری پل تک اپنے ناناابو کے ساتھ رہنا چاہتا تھا آخر کار نانا ابو ،عیاد کواپنے ساتھ لے کر اپنی گاڑی پر روانہ ہوگئے۔

(جاری ہے)

گاڑی ضلع بارہ مولا کے شہر سوپور کے قریب پہنچی تو چیک پوسٹ پر تعینات بھارتی فورسز کے درندوں نے عیاد کے نانا ابو کو گاڑی سے باہر دھکیلتے ہوئے نکالا اور اندھا دھندگولیاں مار کر شہید کردیا۔تین سالہ کمسن عیاد کی آنکھیں یہ سب خونی منظر دیکھ رہی تھیں،اس کو تو یہ بھی معلوم نہ تھا کہ جس سرخ رنگ میں بھیگی اس کے نانا کی لاش زمین پر پڑی ہے اسے خون کہتے ہیں،اسے تو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ اس کے نانا کو شہید کرنے والے درندے کون ہیں اور کیوں انھوں نے اس کے نانا کی زندگی چھین کر اسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نانا کی گود سے محروم کردیاتھا؟اگرچہ نانا کا اپنے نواسے سے محبت اورلاڈ پیار کوئی نیا نہیں لیکن کمسن نواسے کے سامنے نانا کے خون سے ہولی کھیلنے کا واقعہ شائدپہلی مرتبہ ہوا ہوگا۔


بھارتی فورسز کی گولیوں کی گرگراہٹ سے ننھاعیادسہم چکا تھاادھر زمین پر نانا کی لاش بے سود پڑی تھی۔''نانا ابو،نانا ابو'' عیاد روتے ہوئے اپنے ننھے ہاتھوں سے اپنے ناناکو جگانے کی کوشش کررہا تھا ۔پہلے جب کبھی بھی عیاد روتا تو نانا ابو اسے اپنی گود میں اٹھا کر چپ کرادیتے تھے مگر آج عیاد کارونا سن کر بھی وہ اسے اپنی گود میں نہیں اٹھا رہے تھے۔

عیاد نانا کی گود تلاش کرتے ہوئے شہید نانا کے اوپرایسے بیٹھ گیا جیسے اکثر نانا ابو کھیلاتے ہوئے اسے بٹھا لیتے تھے ۔شہید نانا کے اوپر بیٹھے کمسن عیاد کی روتے ہوئے تصویر چند ہی لمحوں میں دنیا بھر میں وائرل ہوگئی اورٹویٹر پر'' سوپور'' ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ہر کوئی مودی اور مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسزکی اس کارروائی پر لعن طعن کرنے لگاجس پر بھارتی میڈیا نے روائتی انداز اپناتے ہوئے اس دلخراش واقعہ کو ڈرامائی انداز میں پیش کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ عیاد کے نانا بھارتی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ کی زد میں آکر شہید ہوئے ہیں ۔

بھارتی میڈیا کے اس جھوٹ کا بھانڈہ اس وقت پھوٹ گیا جب مرحوم بشیر احمد خان کے بیٹے نے اپنے ایک ویڈیوپیغام میں بتایا کہ اس کے والد کو بھارتی فورسز نے ہی شہید کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس ویڈیوپیغام کو بھی دہشت گردوں کی کارروائی سے جوڑ دیا ہے جبکہ سوپور پولیس نے دھمکی لگائی ہے کہ جس نے بھی بھارتی فورسز کے ہاتھوں بشیر احمد کے شہید ہونے کی خبر پھیلائی اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ۔

مقبوضہ وادی  میں سخت کارروائی کامطلب آپ بخوبی جانتے ہیں یعنی جان سے ہاتھ دھونا۔
اس واقعہ کی ایک دوسری ویڈیو بھی و ائرل ہوئی ہے جس میں بھارتی فورسز شہید بشیر احمد کی لاش پر پاوں رکھے ایسے مغرورانہ انداز میں کھڑے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کی یہ کارروائی انہوں نے خود کی ہے۔اس ویڈیو پر ایک ٹویٹر صارف'' کوشور''  نےٹویٹ کیا ہے کہ'' سوپور کے شہریوں کی لاشوں پر اس طرح چلنا کہاں کی انسانیت ہے؟ ہماری حفاظت کرنا چھوڑ دو،کم از کم شہید کشمیریوں کو تو عزت دو''۔کمسن عیاد کی تصویر نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔جس طرح سوشل میڈیا صارفین نے اس دردناک واقعہ کا نوٹس لیا ہے ،دیکھنا یہ ہے کہ اقوام متحدہ اس کا نوٹس لیتی ہے یا نہیں؟۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :