
شہید نانا کی لاش پر بیٹھے کمسن نواسہ کی کہانی
جمعرات 2 جولائی 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
بھارتی فورسز کی گولیوں کی گرگراہٹ سے ننھاعیادسہم چکا تھاادھر زمین پر نانا کی لاش بے سود پڑی تھی۔''نانا ابو،نانا ابو'' عیاد روتے ہوئے اپنے ننھے ہاتھوں سے اپنے ناناکو جگانے کی کوشش کررہا تھا ۔پہلے جب کبھی بھی عیاد روتا تو نانا ابو اسے اپنی گود میں اٹھا کر چپ کرادیتے تھے مگر آج عیاد کارونا سن کر بھی وہ اسے اپنی گود میں نہیں اٹھا رہے تھے۔عیاد نانا کی گود تلاش کرتے ہوئے شہید نانا کے اوپرایسے بیٹھ گیا جیسے اکثر نانا ابو کھیلاتے ہوئے اسے بٹھا لیتے تھے ۔شہید نانا کے اوپر بیٹھے کمسن عیاد کی روتے ہوئے تصویر چند ہی لمحوں میں دنیا بھر میں وائرل ہوگئی اورٹویٹر پر'' سوپور'' ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ہر کوئی مودی اور مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسزکی اس کارروائی پر لعن طعن کرنے لگاجس پر بھارتی میڈیا نے روائتی انداز اپناتے ہوئے اس دلخراش واقعہ کو ڈرامائی انداز میں پیش کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ عیاد کے نانا بھارتی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ کی زد میں آکر شہید ہوئے ہیں ۔بھارتی میڈیا کے اس جھوٹ کا بھانڈہ اس وقت پھوٹ گیا جب مرحوم بشیر احمد خان کے بیٹے نے اپنے ایک ویڈیوپیغام میں بتایا کہ اس کے والد کو بھارتی فورسز نے ہی شہید کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس ویڈیوپیغام کو بھی دہشت گردوں کی کارروائی سے جوڑ دیا ہے جبکہ سوپور پولیس نے دھمکی لگائی ہے کہ جس نے بھی بھارتی فورسز کے ہاتھوں بشیر احمد کے شہید ہونے کی خبر پھیلائی اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ۔مقبوضہ وادی میں سخت کارروائی کامطلب آپ بخوبی جانتے ہیں یعنی جان سے ہاتھ دھونا۔
اس واقعہ کی ایک دوسری ویڈیو بھی و ائرل ہوئی ہے جس میں بھارتی فورسز شہید بشیر احمد کی لاش پر پاوں رکھے ایسے مغرورانہ انداز میں کھڑے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کی یہ کارروائی انہوں نے خود کی ہے۔اس ویڈیو پر ایک ٹویٹر صارف'' کوشور'' نےٹویٹ کیا ہے کہ'' سوپور کے شہریوں کی لاشوں پر اس طرح چلنا کہاں کی انسانیت ہے؟ ہماری حفاظت کرنا چھوڑ دو،کم از کم شہید کشمیریوں کو تو عزت دو''۔کمسن عیاد کی تصویر نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔جس طرح سوشل میڈیا صارفین نے اس دردناک واقعہ کا نوٹس لیا ہے ،دیکھنا یہ ہے کہ اقوام متحدہ اس کا نوٹس لیتی ہے یا نہیں؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.