مشرق وسطیٰ کے دلچسپ تاریخی پہلو

منگل 1 ستمبر 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

مشرق وسطیٰ دنیا کا واحدایسا خطہ ہے جوعالمی سیاست کا محور ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخ اور سیاحت کا دلچسپ ترین موضوع بھی ہے۔ اگرمشرق وسطیٰ کے تاریخی پہلووں سے پردہ ہٹائیں تو پتہ چلے گا کہ اسی خطے سے دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں،مذاہب،پہلی شہری آبادی،شہری تہذیب،شہری معاشرے کا قیام اسی خطے سے وجود میں آیا۔اس خطے سے جنم لینے والی قدیم ترین تہذیبیں سمیری تہذیب،مصری تہذیب اور یونانی تہذیب تھی جسے آرکیالوجسٹ یوریشین تہذیب بھی کہتے ہیں۔

اس خطے کی دو بڑی تہذیبیں عربی اور فاری آج بھی اپنی قدیم شکل میں موجود ہیں جبکہ دنیا کے تین بڑے مذاہب ،یہودیت اورعیسائیت کے بعداسلام کاظہور بھی اسی خطے سے ہوا۔آپ کو یہ بھی جان کر حیرت ہوگی کہ شہری زندگی کا آغاز مشرق وسطیٰ سے شروع ہواتھا۔

(جاری ہے)

8000قبل مسیح یہاں زراعت شروع ہوئی جس کے زریعے مختلف قسم کے اناج کاشت کئے جانے لگے۔مشرق وسطیٰ میں خانہ بدوشی کی بجائے ایک ہی جگہ مستقل رہائش رکھنے والا معاشرہ بھی وجود میں آیا۔

ان علاقوں میں دریافت ہونے والے آثارقدیمہ میں ایسے ہی معاشروں کی باقیات کے اثار ملے ہیں۔ایسے آثار قدیمہ آج کے ترکی اور پورے زرخیز ہلال میں پائے گئے ہیں ۔دوستوں ہلال سے مراد پہلی تاریخ کے چاند کی شکل کا وہ زرخیز علاقہ ہے جو آج کے عراق،شام،لبنان،اسرائیل اور اُردن میں پھیلا ہوا ہے۔موجودہ مغربی کنارے میں جیریکو اور موجودہ ترکی میں کتل ہیوک ان زرخیز حصوں کے حوالے سے بہت معروف ہیں۔

پہلی شہری تہذیب جو باقاعدہ طور پر انتظامی اور سیاسی لحاظ سے منظم تھی ،3000قبل مسیح میں دریائے نیل ،تگریس اورفرات کی وادیوں میں شروع ہوئی۔ایسی تہذیب کا ارتقاء اس ضرورت کے پیش نظر ہوا کہ زرعی ضروریات کے لئے دریا کے پانی کی تقسیم کو منصفانہ بنایا جائے اور یہ کہ دریاؤں سے ملحقہ زمینوں کو سیلاب سے محفوظ بنایا جاسکے۔
مشرق وسطیٰ کا جغرافیائی اور ثقافتی خطہ جنوب مغربی ایشیاء اور شمال مشرقی افریقہ میں واقع ہے اس علاقے کا یہ نام پہلی دفعہ 1902ء میں امریکی بحریہ کے آفیسر الفریڈ تھائر نے ایشیاء کے اس خطے کا حوالہ دینے کے لئے استعمال کی جو بحیرئہ اسود کے جنوب میں واقع ہے ۔

اور جس کے مغرب میں بحیرئہ روم اور مشرق میں ہندوستان واقع ہے جدید فکر اور موضوع کے حوالے سے اس اصطلاح کا مفہوم ایشیاء کے وہ ممالک ہیں جن میں بحرین،قبرص،ایران،عراق،اسرائیل ، اردن، کویت، لبنان،ایران،اومان،قطر،سعودی عرب،شام،ترکی ،متحدہ عرب امارات،یمن،اور افریقی ملک مصر شامل ہیں جبکہ وسیع شناخت کے لئے کئی دیگر مسلم ملکوں کو بھی اس میں شامل کیا جاسکتا ہے جن میں مراکش،الجیریا،تیونس،لیبیا،سوڈان،افغانستان اور پاکستان شامل ہیں۔


مشرق وسطیٰ کی پہلی تہذیب جس کا ارتقاء نیل،تگریس اور فرات دریاؤں میں ہوا،دنیا کی پہلی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ہے۔اسی طرح دنیا کے تین بڑے الہامی مذہب یہودیت ،عیسائیت اور اسلام یہیں وجود میں آئے ۔تیرھویں صدی قبل مسیح میں یہودیت،پہلی صدی سے چوتھی صدی تک عیسوی میں عیسائیت اور ساتویں صدی کے دوران اسلام۔ان تینوں مذاہب میں مذہب اسلام نے خطے پر گہرے اثرات مرتب کئے جو اب تک جاری ہیں۔

اسلام چونکہ مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا مذہب ہے اس لئے علاقے کی نوے فیصد سے زائدآبادی مسلمان ہے جبکہ عیسائی علاقے کی دوسری بڑی مذہبی اکثریت ہے۔ یہودیوں کی آبادی علاقے میں دو فیصد ہے جو تقریبا تمام اسرائیل میں ہی رہتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں باقاعدہ نظام کے تحت شہری معاشرے زیادہ تر مذہبی پیشواؤں کی قیادت میں تشکیل پائے۔ان پیشواؤں نے دور دراز کی دریائی وادیوں میں کان کنی اور لکڑی وغیرہ کی تجارت پر کنٹرول حاصل کیا۔

اسے طرح تحریر کا نظام جوکہ مختلف جانی پہچانی چیزوں کے تصویری خاکوں پر مبنی تھا ،انتظامی امور میں سہولت کے لئے شروع کیا گیا۔اشیاء کی بجائے آواز کی شناخت کے لئے حروف اور نشانات کا استعمال 1500قبل مسیح میں شروع ہوا۔مشرق وسطیٰ کی تاریخ دلچسپ اور انوکھے حقائق سے بھری پڑی ہے جس کو مختصر تحریر میں سمیٹا نہیں جاسکتا۔ موجودہ دور کامشرق وسطیٰ مسائل اور بحرانوں کا شکار ہوچکا ہے اگر ان عالمی مسائل کو جلدحل نہ کیا گیا تومشرق وسطیٰ تباہی و بربادی کا شکار ہوسکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :