
سیاحت کا عالمی دن اور کورونا
اتوار 27 ستمبر 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
ورلڈ اکنامک فورم کی2019 کی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ آئندہ 10 سال میں سیاحت کے شعبے میں مزید وسعت آئے گی اوردنیا بھر کے ممالک کی معیشت میں سیاحت کا بڑا حصہ ہوگا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔اس سال مارچ کے بعد دنیا بھر میں سفری پابندیوں اور کورونا کے خوف کی وجہ سے سیاحوں کی کمی کی وجہ سے بین الاقوامی سیاحت کی تعداد میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں معاشی نقصان اور نوکریوں کا ضیاع ہوا ہے۔
(جاری ہے)
اس سال مارچ سے عالمی سیاحت کی شرح میں بتدریج کمی ہوتی گئی،اس سال پہلے ماہ بین الاقوامی سیاحت میں 56 فیصد کمی ہوئی جو مئی میں مزید کم ہوکر98 فیصد ہوگئی اگرچہ سرحدیں کھلنا شروع ہوگئی ہیں اور سفر ی پابندیاں ختم ہونا شروع ہوگئی ہیں لیکن سیاحت کی شرح کمی کے ساتھ برقرار ہے۔ کورونا کے باعث 850 سے ایک اعشاریہ ایک ٹریلین سیاحوں میں کمی ہوئی ہے جس کے باعث سیاحت کی مد میں حاصل ہونے والی آمدن میں 910 بلین ڈالر سے 1.2 ٹریلین کا نقصان ہوا ہے۔اس نقصان سے نمٹنے اور سیاحت کی بحالی کے لئے دنیا بھر کے تمام ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ایک دوسرے کی سپورٹ اور انتھک کوششیں کرنا ہونگی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس سال جنوری سے مئی تک امریکہ میں سیاحوں کی شرح تعداد47 ، یورپ میں58 ،افریقہ میں 47 ،مڈل ایسٹ میں 52 فیصد تک کمی ہوئی۔
ورلڈ اکنامک فورم کی 2017 کی رپورٹ میں پاکستان کی رینکنگ 124، 2015 کی رپورٹ میں 125ویں، 2013 کی رپورٹ میں 122ویں جبکہ 2011 کی رپورٹ میں 125ویں نمبر پر تھی۔پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو ایڈونچر ٹورازم ،،قدرتی خوبصورتی،، مذہبی سیاحت اور تاریخی مقامات سے مالامال ہے۔ یہاں ہندوؤں کے تاریخی مندر،سکھوں کے قدیم مذہبی مقامات اور بدھ مت کی تاریخی نشانیاں ٹیکسلا اور گندھارا کی قدیم تہذیبوں کی صورت میں موجود ہیں۔ ان کے علاوہ صدیوں پرانی تہذیب کے آثار قدیمہ، ثقافت اور صوفی ازم بھی سیاحوں کی خصوصی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ ملک کے دلکش قدرتی مناظر کے بیشتر علاقے صوبہ سرحد اور شمالی علاقہ جات میں واقع ہیں ان میں مشرق کے سوئٹر ز لینڈ وادی سوات کے علاوہ رومان پر ور وادی کا غان، گلیات ،وادی کیلاش، وادی ہنزہ ،شنگر یلا وغیر ہ ملکی وغیر ملکی سیاحوں کی خاص توجہ کے مرکز ہیں۔ پاکستان میں کے ٹو،نانگا پربت ،چترال،اسکردو ،گلگت ،ہنزہ ،سوات، ہزارہ، مری اور کشمیر کے پہاڑی سلسلے سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں ۔پاکستان سمیت دنیا کوروناسے پیدا ہونے والے بحران سے نکلنے کے لئے سیاحت کو فروغ دینا ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.