ارطغرل ڈرامہ اور اسلامی اقدار

پیر 11 مئی 2020

Dr Maqbool Ahmad Siddiqi

ڈاکٹر مقبول احمد صدیق

آجکل ایک ڈرامہ سیریل پوری دنیا میں بہت مشہور ہے ارطغرل غازی Dirlis Ertugrul -- یہ ڈرامہ ترکی کا ایک تاریخی ڈرامہ ہے جسمیں مسلمانوں کی خلافت عثمانیہ(آغاز 1299ء سے) کے بانی عثمان کے والد ارطغرل اور ان کی جدوجہد کو بیان کیا گیا ہے-- اسمیں ایک خانہ بدوش جنگجو قبیلہ قائی کی کہانی ہے جسکا سردار ارطغرل منگولوں سے بھی لڑتا ہے اور صلیبوں سے بھی ---حکومت ترکی بھی اس ڈرامہ کو پروموٹ کر رہی ہے تو وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر یہ ڈرامہ اردو ڈبنگ میں پاکستان میں پیش کیا جا رہا ہے--اس ڈرامے کی 157 اقساط ہیں اور ہر قسط تقریبا دو گھنٹہ کی ہے
یہ ڈرامہ سیریل پوری دنیا میں جہاں بہت مقبول بھی ہوئی ہے وہاں سننے میں آیا ہے کہ امریکہ انڈیا اور بہت سے اسلامی ممالک نے بھی مختلف وجوہات کی بناء پر اسکے دکھانے پر پابندی لگائی ہے
بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ فلم ہر پاکستانی کو دیکھنی چاہیئے--اس سے جرات بہادری اور جذبہ جہاد بیدار ہو رہا ہے--اسلام کا درست تشخص دکھایا جا رہا ہے بہت سے لوگ اس فلم کو دیکھ کرمسلمان ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

۔۔۔مغرب خوفزدہ ہے کہ یہ فلم مسلمانوں میں انقلاب پیدا نہ کر دے لہذا مغرب اسے بند کروانا چاہتا ہے
الغرض اس کی جی بھر کی تعریف کی جا رہی ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس فلم نے ہالی وڈ اور بالی وڈ کو مات دے دی ہے
اب ان باتوں سے یہ نتیجہ نکالا جا رہا ہے کہ یہ فلم مسلمانوں کو یا ہماری قوم کو عروج دلائے گی
مسلمانوں کا عروج کیسے
یاد رہے کہ مسلمان اگر عروج چاہتے ہیں تو عروج اسی طریقہ سے حاصل کر سکتے ہیں جیسے پہلے مسلمانوں نے حاصل کیا جو کم ہو بھی اکثر پر غالب آجاتے تھے
اور عروج اور غلبہ پانے کاطریق یہ ہے کہ مسلمان قرآن وسنت کے مطابق ہی چلیں
اور قرآن وسنت کی تعلیمات کے مطابق ہی کوئ پیغام آگے پھیلائیں قوم کو سمجھائیں
نیک کام یا پیغام بھی جائز یا شرعی طریقہ سے ہی پھیلائیں
اب اگر ہم نے قوم میں جذبہ جہاد اور بہادری پیدا کرنی ہے اعلی روایات پیدا کرنی ہے تو مذھبی جائز طریقوں سے ہی یہ کام کرنا ہوگا
اور درست اور جائز ذرائع یہ ہیں کہ تحریر اور تقریر کے ذریعے سے ہی کوئی پیغام  قوم کو دیا جانا چاہیئے نہ کہ ایکٹنگ کر کے بنائی گئی فلم سے
قوم کی اصلاح  کے لیے ڈرامہ یا فلمیں کبھی بھی مذھبی جائز اور پسندیدہ طریق نہیں کہلا سکتے
اس سے انکار نہیں کہ کسی خاص ڈرامہ یا فلم کے کچھ یا بہت فوائد ہو بھی سکتے ہیں مگر حقیقت یہ ہوتی ہے کہ ان کے فوائد سے زیادہ ان کے نقصانات ہی ہوتے ہیں
غازی ارطغرل یا کسی بھی عظیم شخصیت کے بارے میں قوم کو اگر آگاہ کرنا ہے تو اس پر کتب لکھی جا سکتی ہیں -اخباروں میں ان کے حالات زندگی اور کارنامے بیان کیے جا سکتے ہیں
یا ٹی وی پر کوئی مقرر یا عالم بہت اچھے الفاظ اور انداز میں ان کی خدمات سے لوگوں کو آگاہ کرسکتے ہیں
یہ متاثر کرنے کا درست انداز ہوگا
مگر ڈراموں یا فلموں سے قوم کو متاثر کروانا یہ ہرگز اسلامی انداز نہیں کہلا سکتا
جب اداکار اور اداکاراؤں سے کوئی ڈرامہ یا فلم بنائی جاتی ہے- تو بے شک عورت پردے میں ہو اور بے شک بہت اچھی اور نیکی کی باتیں کرے مگر بہرحال اسکا چہرہ لوگوں کے سامنے آتا ہے--اسکی خوبصورتی یا باتوں سے یا رومانوی انداز سے یا ہیرو کے ساتھ علیحدگی کے مناظر سے اخلاق پر اچھا اثر نہیں پڑتا
پھرہوتا یہ ہے کہ وہی اداکار یا اداکارائیں دوسرے ڈراموں اور فلموں میں غیر اخلاقی مناظر ادا کرتے نظر آتے ہیں
اس وقت علماء کی اکثریت یہی کہہ رہی ہے کہ ڈرامہ اور فلمیں دیکھنا مناسب نہیں---انہیں مکمل حرام تو نہیں کہا جا سکتا انہیں ناہسندہ کہا جائے گا--
یوٹیوب پر بہت سے لوگوں نے ٹیپو سلطان شیر شاہ سوری یا محمد بن قاسم پر دیگر بادشاہوں پر اسطرح بھی چھوٹی چھوٹی فلمیں بنائی ہیں---کہ بیک گراؤنڈ میں کوئی اچھے صاحب کسی بہادر یا ہیرو کا قصہ بیان کر رہےہوتے ہیں اور سامنے سکرین پر مختلف بدلتی تصاویر دکھائی جاتی ہیں کہ اس زمانے میں اسطرح کے ہتھیار ہوں گے اسطرح کے میدان جنگ ہوں گے اسطرح کے گھر ہوں گے یہ طرز بہرحال درست ہوگی
کیونکہ اسمیں کسی اداکار یا اداکارہ کے ذریعے کچھ نہیں فلمایا گیا
دوسرا اس سے محض آدھ گھنٹے یا زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے میں مکمل تاریخ پڑھائی اور سمجھائی جا سکتی ہے اور بہت کچھ دکھایا بھی جا سکتا ہے
اب نہ ڈرامہ اور فلم کی طرح کئی گھنٹے یا کئی اقساط دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں--
اخلاقی و مذھبی نکتہ نگاہ سے کسی ڈرامہ یا فلم کو یا اسکے اداکار اور اداکاراؤں کو ہرگز پروموٹ نہیں کرنا چاہیئے--آپ غازی ارطغرل سیریل کو دوسرے بیہودہ ڈراموں اور فلموں کی نسبت سے اچھا ڈرامہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہہ سکتے ہیں کہ اس سیریل سے کچھ تاریخ کا بھی علم ہوجاتا ہے کچھ معلومات میں اضافہ بھی ہوجاتا ہے---مگر فلموں یا ڈراموں سے کوئی اسلامی خدمت سرانجام دی جا سکتی ہے یہ کہنا بالکل غلط ہوگا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :