ہر دن ماں کا دن

پیر 10 مئی 2021

Dr Nauman Rafi Rajput

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

اس رشتے کی اہمیت کے بارے پوری دنیا کے سکالر ،ادیب ،شاعر اور عام لوگ عرصہ دراز سے لکھ رہے ہیں۔ شاید اس وقت سے جب سے انسان نے قلم کا استعمال شروع کیا ہے ہم انسانوں(انسان جسے اشرف المخلوقات کہا جاتا ہے) کی دنیا سے نکل کر حیوانیات پر نظر ڈالیں تو ان میں صرف ایک رشتہ دیکھائی دیتا ہے اور وہ ہے ماں اور بچوں کا رشتہ، اپنے بچوں کی حفاظت کیلئے ایک ننھی سی چڑیا سانپ سے لڑ جاتی ہے اور ہرنی شیر کے سامنے کھڑی ہو جاتی ہے ۔

ماں اوربچے کی یہ محبت ازل سے ہے اور ابد تک رہے گی ۔اس رشتے کو زوال نہیں۔ اسلام جسے دین فطرت کہا جاتا ہے ۔جہاں ہمیں زندگی کے بڑے بڑے مسائل سے لے کر ہر چھوٹی چھوٹی بات کو زیربحث لایا گیا ہے، وہاں اس رشتے کی اہمیت کو بڑی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے صحا بہ اکرام نے متعدد بارماں باپ کے بارے سوال کیا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی تفصیل کے ساتھ ان رشتوں کی اہمیت بیان کی۔

(جاری ہے)

آپ ﷺنے فرمایا کہ مرد پر سب سے زیادہ حق اسکی ماں کا ہے اسی طرح فرمایا اگر ماں اور باپ ایک ساتھ آواز دیں تو بچے پر لازم ہے کہ وہ پہلی تین آوازوں پر ماں کی طرف جائے جبکہ چو تھی آواز پر باپ کیطرف اسی طرح آپ ﷺکی اپنی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ سے متعلق ایک لمبی حدیث ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر میری والدہ زندہ ہوتیں میں نماز ادا کر رہا ہوتا اور وہ مجھے پکارتیں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تو میں نماز چھوڑ کر اپنی والدہ کی بات سنتا۔

اس رشتے کی اس سے بڑی اور زیادہ اہمیت ایک مسلمان کیلئے اور ہو ہی نہیں سکتی ۔حج پر جاتے ہوئے آپ ابوا کے مقام پر اپنی والدہ کی قبر پر تمام رات اکیلے رُکے اور قدموں میں بیٹھ کر روتے رہے۔ صحابہ اکرام میں سے جب بھی کوئی جہاد پر جانے کیلئے اجازت لینے آتا تو آپﷺ کا پہلا سوال ماں کا ہوتا کہ کیا ماں زندہ ہے اور بزرگ ہے۔ حضرت اویس قرنی  کو آپ سے ا س قدر عشق تھا کہ روتے اور تڑپتے تھے مگر ماں کی بیماری کے باعث خدمت میں حاضر نہ ہو سکے، اسی خدمت کے باعث انہیں صحابی کا درجہ دیا گیا۔

آج کا دن ماں کیلئے مخصوص کرنا مغربی معاشرے کی ایک رسم ہے۔ ان لوگوں نے بڑھاپے میں اپنے والدین کیلئے اولڈ ہاؤس بنا رکھے ہیں وہ لوگ جب اپنے والدین سے تمام فوائد حاصل کر لیتے ہیں تو انہیں غیر ضروری اور فالتو سامان خیال کرتے ہوئے (جس کی گھر میں جگہ نہیں ہوتی لہذا اسے گھر سے باہر پھنک دیا جا تا ہے) انہیں اولڈ ہاوس چھوڑ آتے ہیں ۔پھر سال میں ایک دن ان سے ملنے چلے جانا ،پھول دے دینا اور انکا فرض پورا ہو جاتا ہے حا لانکہ میڈیکل سائنس میں ان ہی لوگوں نے ترقی کی ہے اور وہی کہتے ہیں کہ میڈیکل سائنس کہتی ہے کہ بچے کی پیدائش کے وقت ایک عورت کو اتنی تکلیف ہوتی ہے جیسے جسم کی بیس ہڈیاں ایک ہی وقت میں توڑی جائیں، اسی لیے فرمان ہے کہ انسان کی جنت اسکی ماں کے قدموں تلے ہے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ خالق و مالک کائنات ہیں وہ اپنی ہر مخلوق سے بے انتہا محبت کرتے ہیں مگر اس دنیا میں ہر رشتے سے محبت کو بیان کرنے کا ایک پیمانہ ہے اور جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان سے اپنی محبت کو بیان کرنا چاہا تو فرمایا ''میں تم سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ محبت کرتا ہوں''اللہ تعالیٰ کو اس بھری دنیا میں ماں کے علاوہ اور کوئی رشتہ نظر ہی نہیں آیا جسے وہ ا پنی محبت کی مثال کے طور پر پیش کر سکیں انسان کیلئے اسکی ماں کی اہمیت اس سے زیادہ آسان اور سادہ الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی۔
دنیا میں مجھے جو بھی ملا جتنا بھی ملا ہے
سب کچھ میری ماں کی دعاؤں کاصلہ ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :