خرد مندی

اتوار 6 ستمبر 2020

Engr. Nasir Nazir Ferozpuri

انجینئر ناصر نذیر فیروزپوری

#سونے والوں کو جگا دے شعر کے اعجاز سے
 خرمنِ باطل جلا دے شعلہ ء آواز سے (اقبال)
سلسلہ ء کالم نگاری کا آغاز عاشقِ رَسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جوش ِ خطابت کے بادشاہ آغا شورش کشمیر ی کے اس جملے سے کرنا چاہوں گا جو اُنہوں نے ہند کے مولانا ا بولکلام آزاد کی شخصیت کے اعتراف میں کہا تھاکہ : "مولانا کے اسلوب تحریر کا آستانہ میرے قلم کی سجدہ گاہ ہے۔

"میں اسی جملے کو حضرت علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی شخصیت اور عقیدت میں استعمال کر رہا ہوں کہ : "علامہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی اسلوب تحریر اور شاعری کا آستانہ میرے قلم کی سجدہ گاہ ہے۔ "اور میں انہی کی شاعری ، فکر، درویشی اور استغنا سے متاثر اور روشنی لیتے ہوئے قلمکاری کی جسارت کر رہا ہوں۔

(جاری ہے)


زندگی مضمر ہے تیری شوخیء تحریر میں
 تاب گو یا ئی سے جنبش ہے لب تصویرمیں (اقبال)
میری اس کاوش اور سلسلہ کا بنیادی مقصد اپنے مثبت ، متحرک اور فکری نظریات کا پرچار اور ترویج و اشاعت ہے۔

تاکہ ہم اپنی نسل ، قوم اور شہریوں میں وہ جذبہ ، سوچ اور احساسِ ذمہ داری پیدا کرسکیں جس کا ہمار ا مذہب ، ملک اور نظریہ متقاضی ہے۔بقولِ علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ :
صورت ِ شمشیر ہے دست ِ قضا میں وہ قوم
کرتی ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا حساب
اس لئے میری تحریروں میں اکثر قارئین کو مذہب ، نظریہ پاکستان اور امت و ملت کے لیے خون پسینہ اور قربانیوں کا نذرانہ پیش کرنے والے آئمہ کرام اور راہنماؤں کی جھلک دیکھنے کو ملے گی ۔

بالخصوص اُفکار ِ اقبال ، آ پ کی روحانی ، نظریاتی اور آفاقی شاعری قارئین اور نوجوانوں کے لیے اندھیرے میں چراغ کے مصداق ہر تحریر کا حسن بڑھائے گی۔
حکیم الامت یاد آئے ؛
اندازِبیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اترجا ئے تیرے دل میں میر ی بات

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :